مزید خبریں

عوام کو دھوکا دینے کیلیے ایم کیو ایم کے غبارے میں پھر ہوا بھری جارہی ہے

کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) عوام کو دھوکا دینے کیلیے ایم کیوایم کے غبارے میں پھر ہوا بھری جا رہی ہے‘ کراچی میںکوٹا سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کرنے اور آدھی آبادی کو غائب کرنے کے مجرمانہ عمل میں ایم کیو ایم شریک رہی ہے‘ بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی مضبوط پارٹی کے طور پر ابھری ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستانی صحافت کی انتہائی معروف شخصیت، سینئر کالم نگار و تجزیہ کار، وفاقی جامعہ اردو شعبہ ابلاغ عامہ کے سابق چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد خان، سینئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس، قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر فرحان صدیقی اور جماعت اسلامی کراچی پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈووکیٹ نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا کراچی میں ایم کیو ایم کو پھر زندہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے؟‘‘ ڈاکٹر توصیف احمد خان نے کہا کہ 2018ء کے الیکشن تک تو ایم کیو ایم کے خلاف بڑا زبردست آپریشن کیا گیا تھا اور اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر اس کے کئی گروپس ہو گئے تھے جس کے نتیجے میں ان کی سرگرمیاں بڑی محدود ہو گئی تھیں مگر یہ جو حالیہ 15 مہینے آئے جس میں ایم کیو ایم عمران خان کی پی ٹی آئی سے علیحدہ ہوئی اور پھر وہ عبوری گورنمنٹ میں شامل ہوئی تو شہباز شریف کی حکومت میںایم کیو ایم کو خاص ریلیف ملا اور شاید اسٹیبلشمنٹ کے ذہن میں یہ بات آئی کہ تحریک انصاف کا مقابلہ کرنے کے لیے ایم کیو ایم کو موقع دینا چاہیے تو اس کے بعد ایک محدود حد تک ایم کیو ایم کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں اور ایم کیو ایم کو دوبارہ سے کھڑا کیا جا رہا ہے تاکہ وہ تحریک انصاف کا مقابلہ کر سکے کیونکہ اردو بولنے والے علاقوں سے 2018ء میں بیشتر سیٹیں تحریک انصاف کو مل گئی تھیں یا دے دی گئی تھیں تو اس لیے ایم کیو ایم کو تھوڑی سی آزادی دی گئی ہے مگر ابھی بھی ان کا ہیڈ کوارٹر 90 نہیں کھلا ہے ان کے بہت سارے ورکرز ابھی تک رہا نہیں ہوئے سکے ہیں مگر پہلے کے مقابلے میں ایم کیو ایم کو آزادی دی گئی ہے تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ کراچی میں تحریک انصاف کے مقابلے کے لیے ایم کیوایم کو موقع دیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر فرحان صدیقی نے کہاکہ آپ نے سوال پوچھا کہ کیا کراچی میں ایم کیو ایم کو پھر زندہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے؟ لیکن اس سوال کا جواب دینے کے لیے ہمیں کراچی کی الیکٹورل پولیٹکس کا ٹرینڈ دیکھنا پڑے گا اور ہمیں کراچی کی لوکل سیاست کو بھی دیکھنا پڑے گا اور اس کو سمجھنا پڑے گا کہ وہ پچھلے چند برس میں کس طرح تبدیل ہوئی ہے‘ 2013ء کے الیکشن اگر ہم دیکھیں تو ہمیں پہلی دفعہ جو چیز نظر آتی ہے وہ یہ نظر ہے کہ ایم کیو ایم کی 1980ء سے لے کر 2013ء تک جوالیکٹورل ڈومیننٹس تھی‘ اس میں پہلی دفعہ بڑا میجر بریک نظر آیا ہے‘2018ء کے الیکشن میں کراچی کے لوگوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا اور یہ ایک بڑا میجر الیکٹورل چینج تھا‘ 2018ء کے الیکشن میں پھر آپ نے دیکھا کہ قومی اسمبلی کی14 سیٹیں پی ٹی آئی لے گئی۔ اس کی وجہ یہ بھی تھی کہ ایم کیو ایم اس وقت ایک بڑے تنظیمی و لیڈرشپ بحران کا شکار تھی اور اوپر سے اسٹیبلشمنٹ کا دبائو بھی تھا کیونکہ 2016 ء میں الطاف حسین نے ریاست مخالف تقریر کی تھی اس کے بعد قیادت اور تنظیمی بحران پیدا ہوا‘ ایم کیو ایم دو حصوں میں تقسیم ہوگئی‘ ایک ایم کیو ایم پاکستان گروپ اور دوسرا ایم کیو ایم لندن گروپ بن گیا‘ اس کے بعد ایک ایم کیو ایم پی آئی بی کالونی کی ہے ‘پاک سر زمین پارٹی بھی بن گئی‘ لوکل گورنمنٹ کے الیکشن میں جماعت اسلامی اب ایک تیسری پارٹی ہے جو کراچی میں پچھلے کچھ برسوں سے عوامی کے حل کے لیے بہت جدوجہد کر رہی ہے اور لوکل گورنمنٹ الیکشن میں انہوں نے بڑی اچھی سیٹیں جیتی ہیں‘ ایم کیو ایم کو اس بار عام انتخابات میں پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی سے سخت مقابلہ کرنا پڑے گا کیو نکہ کراچی کے لوگ اب متبادل سیاسی جماعت کو بھی دیکھ رہے ہیں اور ان کو بھی ووٹ ڈالنے کے حق میں ہیں۔ مظہر عباس نے کہا کہ2013ء سے کراچی کا ووٹر کافی تبدیل ہوا ہے، اب ایک نیا ووٹر سامنے آیا ہے جو مختلف جماعتوں میں گیا ہے۔ اب وہ صورتحال نہیں جو آج سے10، 15 سال قبل تھی۔ ایم کیو ایم کو کافی جدوجہد کرنا پڑے گی‘ اپنی جگہ بنانے کے لیے کیونکہ آج کل وہ مسائل نہیں جو ماضی میں تھے، ایم کیو ایم کو اپنی سیاست میں بھی تبدیلی لانا ہو گی۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایم کیو ایم نے35,30 برس میں کراچی کا بیڑا غرق کیا، اس نے کراچی کی تہذیب، شائستگی اور تعلیم کے حوالے سے شناخت کو ختم کرکے جلاؤ گھیراؤ، اغوا، قتل اور بھتا خوری کی نئی شناخت بنا دی اور اب ایک بار پھر دعوے کیے جا رہے ہیں کہ وہ کراچی کے مسائل حل کرے گی، ایم کیو ایم نواز لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی سمیت ہر حکومت کے ساتھ اقتدار میں شریک رہی اور کوٹا سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کرنے اور آدھی آبادی کو غائب کرنے کے مجرمانہ عمل میں ایم کیو ایم شریک رہی ہے۔ اس نے ہمیشہ کراچی کے مینڈیٹ کا سودا کیا اور وڈیروں اور جاگیرداروں کو مضبوط کیا ہے۔ کراچی کے عوام کو دھوکا دینے کے لیے پھر سے اس کے غبارے میں ہوا بھری جا رہی ہے لیکن عوام اس کا اصل چہرہ دیکھ چکے ہیں۔ کراچی اور حیدر آباد کے عوام ایم کیو ایم کو مسترد کر چکے ہیں۔