مزید خبریں

خیبر پختونخوا اسپورٹس ڈائریکٹریٹ کا من پسند ایسوسی ایشنز کو فنڈز کا اجراجاری

صوبے میں کھیلوں کے فروغ کیلئے کام کرنے والے صوبائی ا سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی نااہلی کے باعث 18ویںترمیم کے بعد بھی کھیلوں کی صوبائی ایسوسی ایشنز کی رجسٹریشن پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوسکا ، جبکہ دوسری طرف صوبائی ا سپورٹس ڈائریکٹریٹ اپنی ساری ذمہ داریاں پرائیویٹ آرگنائزیشن پر ڈال کر اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دیا ہے ، تاکہ مستقبل میں ان پر کوئی سوال نہ اٹھایا جاسکے.صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخوا نے 2018 کو جاری ہونیوالی خیبر پختونخواہ حکومت کی پالیسی کو کبھی پڑھنے کی زحمت بھی گوارہ نہیں کی کہ انہیں پتہ ہو کہ ، رجسٹریشن اور الحاق کس کو کہتے ہیں اورگرانٹ اینڈ ایڈ لینے والے ایسوسی ایشنز کس کے پاس رجسٹرڈ ہونگی ۔ کھیلوں کی بیشتر تنظیمیں این پی او ، یعنی نان پرافٹ ایبل آرگنائزیشن میں شمار ہوتی ہیں اور انکی رجسٹریشن تبھی ہوگی جب ان کے پاس اپنے متعلقہ کھیل کے 5 کلب ہونگے یہی کلب ایسوسی ایشنز کے پاس ووٹ کا حق بھی رکھتے ہیں اور ضلع کی سطح پر کام کرنے والے یہی ایسوسی ایشن بغیر سوشل ڈیپارٹمنٹ کی رجسٹریشن کے کام کرنے کی مجاز نہیں ہونگی.اسی طرح ان ایسوسی ایشن کے کم از کم ممبران کی تعداد7 جبکہ زیادہ سے زیادہ20 تک ہوگی جس کی رجسٹریشن 5 سال تک ہوگی.ان ایسوسی ایشن کے دفاتر ، فون نمبر ، فوکل پرسن سمیت تمام معلومات متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے پاس رجسٹرڈ ہونگی اور اسی رجسٹریشن کی بنیاد پر وہ صوبائی حکومت نے گرانٹ اینڈ ایڈ لے سکیں گی ۔ کسی بھی ایسوسی ایشن کیلئے یہ بنیادی شرائط موجود ہیں اور یہ پاکستان کے قوانین ہیں۔ اسپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخوا کو پتہ ہی نہیں کہ ان کے پاس صوبے میں کھیلوں کے فروغ کیلئے کام کرنے والے اداروں کی رجسٹریشن کس کے پاس ہونی چاہئیے صوبائی ا سپورٹس ڈائریکٹریٹ بس یہی سمجھتی ہے کہ کے پی اولمپک ایسوسی ایشن کے ساتھ جو الحاق رکھتی ہیں وہ رجسٹرڈ ہیں لیکن انہیں نہ تو ان ایسوسی ایشن کی رجسٹریشن کے طریقہ کار کے بارے میں کوئی علم ہے اور نہ ہی صوبائی ا سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ ان ایسوسی ایشن کی عملی حیثیت کیا ہے اور اپنی ساری ذمہ داریاں صوبائی ا سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے ایک پرائیویٹ آرگنائزیشن کے پی اولمپک کے ذمے ڈال کر اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دیا ہے حالانکہ گرانٹ اینڈ ایڈ جو موجودہ دور کے لحاظ سے کھیلوں کے مختلف ایسوسی ایشن کیلئے کچھ بھی نہیں لیکن لاکھوں روپے دینے کے باوجود بھی صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ کے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ انہوں نے کس ایسوسی ایشن کو جو کہ سرکار کیساتھ رجسٹرڈ ہے انہیں فنڈز دیا ہے ۔ صوبائی ا سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت ا38 کے قریب ایسوسی ایشن سالانہ گرانٹ اینڈ ایڈ 2022-23 کیلئے ان کے ساتھ ہیں جو کہ کے پی اولمپک کیساتھ رجسٹرڈ ہیں تاہم صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ کے پاس معلومات نہیں کہ کونسے قانون کے تحت ایک پرائیویٹ ایسوسی ایشن دوسرے پرائیویٹ آرگنائزیشن کیساتھ رجسٹرڈ ہوتی ہیں.صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ کو الحاق اور رجسٹریشن کے بارے میں کوئی معلومات ہی نہیں۔ صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ کے پاس 2022-23 کے سالانہ گرانٹ اینڈ ایڈ صوبائی ایسوسی ایشن کی فہرست میں کے پی سکواش ایسوسی ایشن ، کے پی ہاکی ایسوسی ایشن ، کے پی فٹ بال ایسوسی ایشن ، کے پی والی بال ایسوسی ایشن ، کے پی لان ٹینس ایسوسی ایشن ، کے پی بیڈمنٹن ایسوسی ایشن ، کے پی سائیکلنگ ایسوسی ایشن ، کے پی ٹیبل ٹینس ایسوسی ایشن ، کے پی سوئمنگ ایسوسی ایشن ، کے پی ریسلنگ ایسوسی ایشن ، کے پی ا سنوکر اینڈ بلیئرڈ ایسوسی ایشن ، کے پی جوڈو ایسوسی ایشن ، کے پی کراٹے ایسوسی ایشن ، کے پی نیٹ بال ایسوسی ایشن ، ا سپورٹس رائٹر ایسوسی ایشن ، کے پی فل کنٹیکٹ کراٹے ایسوسی ایشن ، کے پی باکسنگ ایسوسی ایشن ، کے پی تائیکوانڈو ایسوسی ایشن ، کے پی ووشو ایسوسی ایشن کے پی رائفل ایسوسی ایشن ، کے پی گالف ایسوسی ایشن ، کے پی باسکٹ بال ایسوسی ایشن ، کے پی باسکٹ بال ایسوسی ایشن ، کے پی سکی ایسوسی ایشن ، کے پی رسہ کشی ایسوسی ایشن ، کے پی گالف ایسوسی ایشن ، کے پی ہینڈ بال ایسوسی ایشن ، کے پی بیس بال ایسوسی ایشن ، کے پی موئے تھائی ایسوسی ایشن ، کے پی اتھلیٹکس ایسوسی ایشن ، کے پی جمناسٹک ایسوسی ایشن ، کے پی آرچری ایسوسی ایشن ، کے پی سافٹ بال ایسوسی ایشن ، کے پی جوجتسو ایسوسی ایشن ، کے پی رگبی ایسوسی ایشن ، کے پی تھرو بال ایسوسی ایشن اور کے پی چیس ایسوسی ایشن شامل ہیں جو کہ تعداد میں 38 بنتی ہیں۔