مزید خبریں

یوم فرقان

جنگ بدر میں اللہ رب العزت نے اس چھوٹی سی اجتماعیت کی پوری دنیا کی سر پاور اقوام کے سامنے دھاک بٹھادی ۔ یہ کیسے افراد ہے ؟ جن کے پاس سازو سامان نہیں ! موت کا کوئی خوف نہیں بلکہ لڑنے مرنے کو تیار رہتے ہیں ۔ ایسا کیا جذبہ ہے جو ان کو ظاہری ساز و سامان سے بڑھ کر موت کے لئے تیار کر رہا ہے . وہ جذبہ جہاد ہے ایمان کی طاقت ۔ اللہ پر بھروسہ ۔صبر و استقامت جیسے جواہر سے أراستہ تھے ۔ ظاہری اسباب کی دھاک ان کے جذبہ جہاد کو متزلزل نہ کر سکی ۔ نہ ہی تعداد ان کے ارادے کو پست کر سکی ۔ ان کے سامنے وہ منزل تھی جس کے عوض انہوں نے جان و مال کا سودا کر لیا تھا وہ منزل جنت کا حصول تھا ۔
پھر تاریخ نے دیکھا کہ یہی چھوٹی سی اجتماعیت اپنے کردار و اخلاق سے قافلہ بنتی چلی گئی پھر پوری دنیا میں انہی کے نظرئے کا ڈنکا بجا ۔ لوگ ان کے ساتھ شامل ہونے میں فخر محسوس کرنے لگے۔ جب تک انہوں نے اس دین کے لئے اپنی جان و مال کا سودا کیا تب تب دنیا ان قدموں میں بچھ گئی۔ کیونکہ مسلمان کی پہچان ہی اس کے دین اسلام سے ہے ۔ اگر دین نہیں تو مسلمان نہیں ۔جنگ بدر کی تاریخ ہمیں یہی سبق یاد دلاتی ہے کہ
اپنے دین کی سر بلندی کے لئے جان و مال ۔عزٹ و أبرو کی پروا نہ کرو ۔جہاں تمہارے دین کے احکامات مجروح ہو رہے ہیں ۔وہاں تم فرقان بن جاؤ قرآن کی دلیل بن جاؤ قرآن کے پیغامبر بن جاؤ ۔ غازی کی للکار بن جاؤ ۔ ٹیپو کی تلوار بن جاؤ ۔ کیونکہ امت مسلمہ کی حثیت سے اب مسلمان کا فریضہ ہے کہ وہ بدر کے سپاہی بنیں ۔