مزید خبریں

یورپ میں قرآن کی بے حرمتی کی وجہ مسلم حکمران طبقے کا عیاش اور بے حمیت ہونا ہے

کراچی (رپورٹ: قاضی سراج) یورپ میں قرآن کی بے حرمتی کی وجہ مسلم حکمران طبقے کا عیاش اور بے حمیت ہونا ہے‘ مغرب کا آزادی اظہار رائے پر دہرا معیار ہے‘ دنیا کو نفرت کی آگ میں دھکیلنے کی سازش ہورہی ہے‘مودی حکومت بھی ملوث ہوسکتی ہے ‘اقوام متحدہ قانون سازی کرے‘مزدور بھوک برداشت کرلیں گے، اپنے نبیؐاورقرآن مجید کی توہین برداشت نہیں کریں گے۔غیر مسلم ممالک میں اظہار رائے کی آزادی کے نام پر قرآن پاک کی بے حرمتی کا عمل مسلسل جاری ہے جس سے عالم اسلام میں تشویش اور غم و غصہ پایا جاتا ہے‘ سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی ہوئی ہے‘ بحیثیت محنت کش آپ کا ردعمل کیا ہے۔ اس طرح کے واقعات کا سدباب کس طرح کیا جاسکتا ہے۔نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ تقریباً 2 ارب مسلمانوں کی دل آزاری ہی نہیں ہوئی بلکہ ہمارے عقیدت کے مراکز پر حملہ آور ہوکر ہمارے دل پر چھریاں چلائی گئی ہیں‘ اس پر پوری امت دنیا بھر میں احتجاج کرتی ہے‘ مزدور طبقہ بھی امت کا حصہ ہے اور سراپا احتجاج ہے لیکن مغرب کے حکمرانوں پر اس کا اثر اس لیے نہیں ہوتا کہ اسلامی دنیا کے حکمران ان کے ذہنی غلام ہیں‘ مغرب کا سودا بھی بکتا ہے اور اسلامی دنیا کے وسائل بھی انہی کی دسترس میں ہیں‘ 2 ارب انسانوں کا سمندر، 57 اسلامی ممالک کی بہترین آبی گزر گاہیں، زیر زمین قدرتی وسائل و توانائی، دنیا کی اقتصادی شہ رگ امت مسلمہ کے پاس ہے لیکن امت کا حکمران طبقہ، عیاش اور بے حمیت ہے‘ اپنے اس ہتھیار کو بھی استعمال نہیں کرسکتے اور مغرب کی مصنوعات کے بھی دل دادہ ہیں‘ اپنے ممالک کو مغرب کی منڈی بنایا ہوا ہے ‘ ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیں‘ یہ مادیت کے بندے تیر کی طرح سیدھے ہوجائیں گے‘ اقوام متحدہ میں قانون سازی کرائیں یہ او آئی سی کس مرض کی دواہے۔نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے سینئر نائب صدر ظفر خان نے کہا ہے کہ پہلے فرانس اور اب سوئیڈن وڈنمارک میں رسولؐ کی شان میں گستاخی اور اب قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی‘ وہ یورپ جو اپنے آپ کو مہذب اور شائستہ تہذیب کا علمبردار سمجھتا ہے جہاں سب کے حقوق کی بات کی جاتی ہے مگر جب مسلمانوں کی عظیم ہستی اور پیغمبر کی شان میں اور مقدس کتاب کی شان میں چند انتہا پسند گستاخی کرتے ہیں تو وہاں کی حکومتیں ان کے خلاف کارروائی کے بجائے اظہار آزادی رائے کے نام پر حمایت اور سرپرستی کرتی ہیں اس طرح اربوں مسلمانوں کے جذبات سے کھیلا جاتا ہے‘ اگر کسی طرف سے اس پر کوئی ردعمل آجائے تو اسے انتہا پسندی سے تعبیر کیا جاتا ہے‘ اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے مسلم حکمرانوں کو قانون سازی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے‘ مسلم حکمرانوں کو آپس کے سیاسی اختلافات اور جھگڑوں سے فرصت نہیں ہے‘ اوآئی سی فی الفور بین الاقوامی فورمز پر اس حوالے سے قانون سازی کرائے اور توہین رسالت و توہین قرآن اور مسلمانوں کی دل آزاری کو جرم قرار دلوائے اور اس پر سزا بھی ہونی چاہیے ‘پاکستان کے کروڑوں مزدور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سلسلے کو بند ہونا چاہیے۔ پاکستان اسٹیل کے مزدور رہنما مرزا مقصود نے کہا کہ قرآن الحکیم کی یورپ کے مختلف ممالک میں پے درپے بے حرمتی شدید مذمت کی متقاضی ہے‘ دنیا بھر میں الہامی مذاہب کے احترام کی تعلیم مسلمہ ہے‘ مذاہب کی اپنی تعلیم کے ساتھ عالمی معاہدوں، کنونشنز، آرٹیکلز میں انسانی احترام کے ساتھ انسانی جذبات کے احترام پر اتفاق ہے۔ بظاہر یہ اسلام سے نفرت کے بجائے دنیا میں فتنہ و فساد برپا کرنے کے خواہش مندوں کی مذموم سازش ہے‘ بھارتی وزیراعظم مودی کی پالیسی کے باعث دنیا بھر میں اس طرح کی حرکتوں میں تیزی آئی ہے‘ مودی اپنے اسلام اور مسلمان دشمن جرائم سے توجہ ہٹانے کے لیے اس قسم کا پروپیگنڈے کو جاری رکھے ہوئے ہے‘ اور اس امکان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ حالیہ بے حرمتی کے پیچھے بھی مودی اور اس کے چیلوں کا ہاتھ ہو تاکہ اشتعال میں مسلمان کوئی ایسی حرکت کریں جس سے اس کے پروپیگنڈے کو صحیح ثابت کیا جا سکے‘ وزارت خارجہ دنیا کے ہر فورم پر اس کی مذمت کرے۔ پی ٹی سی ایل ورکرز اتحاد فیڈریشن پاکستانCBAکے سینئر نائب صدر وحید حیدر شاہ نے کہا کہ مغربی ممالک میں آزادی اظہار کے نام پر ہمیشہ مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرتے ہیں‘ جذبہ ایمانی کا تقاضا ہے کہ ایسی مذموم حرکت کے خلاف موثر آواز اٹھائی جائے‘ حکومت کو مجبور کیا جائے کہ سفارتی سطح پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائے۔پاکستان اسٹیل لیبر یونین پاسلو کے جنرل سیکرٹری علی حیدر گبول نے کہا کہ ہولوکاسٹ پر بات کرنے پر پابندی اور قرآن پاک کی توہین کی اجازت سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغرب کا آزادی اظہار رائے پر دہرا معیار ہے‘ یورپی حکومتیں مذہبی جنونیوں کے ہاتھوں یرغمال ہیں‘ حکومت پاکستان توہین قرآن کے واقعے کا سنجیدہ نوٹس لے‘ مغربی ممالک میں بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا کا رجحان خطرناک رخ اختیار کرتا جا رہا ہے‘ اقوام متحدہ توہین رسالت و قرآن اور مذہبی اقدار کی توہین کے خلاف قانون سازی کرے، پاکستان بھر کے محنت کشوں میں قرآن کی توہین پر غم و غصہ ہے‘ مزدور بھوک برداشت کرلیں گے، اپنے نبیؐاور اللہ کے کلام قرآن مجید کی توہین برداشت نہیں۔ویمن ورکرز الائنس کی صدر رابعہ چوہان نے کہا کہ کچھ غیر مسلم ممالک آزادی اظہار رائے کے نام پر مسلسل ہماری مقدس کتاب قرآن پاک کی بے حرمتی کرتے جا رہے ہیں‘ مسلم حکمران جو اسلام کے ٹھیکے دار بنے ہوئے ہیں، مقدس کتاب پر حملہ کے خلاف عملی کام کریں۔ وائس آف پاکستان اسٹیل کے رہنما شیخ محمد ہاشم نے کہا کہ قرآن کی بے حرمتی پر عالم اسلام کے مسلمانوں کا ردعمل فطری ہے‘ قران کریم واحد کتاب ہے جو ہر قسم کی تحریف سے محفوظ ہے‘ اُسے دنیا کی محفوظ کتاب تسلیم کیا جاتا ہے‘ قرآن کی بے حرمتی کا مقصد دنیا کو نفرت کی آگ میں دھکیلنا ہے‘ مذہبی منافرت سے دوچار کرنا ہے جبکہ دنیا کو اس وقت پرامن بقائے باہمی بین المذاہب و ہم آہنگی اور باہمی احترام کی اشد ضرورت ہے۔مزدور اتحاد یونین پی ایم ڈی سی شارگ کے صدر عنایت ترین نے کہا کہ قرآن، رسولؐ اور ہمارے مذہب کی بے حرمتی کرنے والے ممالک سے اسلامی دنیا اپنے سفارتی تعلقات فوری ختم کرے اور بے حرمتی کرنے والے ممالک کے خلاف اقوام متحدہ میں آواز بلند کرنی چاہیے۔