مزید خبریں

حالیہ بلدیاتی انتخابات سے تعمیر و ترقی کی راہیں کھلیں گی اور مزدوروں کے مسائل حل ہوں گے

کراچی (رپورٹ: قاضی سراج) حالیہ بلدیاتی انتخابات سے تعمیر و ترقی کی راہیں کھلیں گی اور مزدوروں کے مسائل حل ہوں گے‘ بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کی مثالی کامیابی انقلاب کا نقطہ آغاز ہے‘ انتظامی و مالیاتی اختیارات کے بغیر قابل و دیانتدار منتخب قیادت بھی مسائل حل نہیں کرسکتی‘ محنت کش بستیوں میں بنیادی ضروریات کی فراہمی حکمرانوں کی ترجیح کبھی نہیں رہی۔کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات میں نچلی سطح سے قیادت اُبھر کر عوام کے روزمرہ کے مسائل حل کروائے گی‘ بحیثیت محنت کش آپ کیا خیال کرتے ہیں کہحالیہ انتخابات مزدوروں کے مسائل حل کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ جمہوری عمل کے تسلسل سے شعور کی سطح بڑھتی ہے اور ایک حقیقی باصلاحیت قیادت کا انتخاب ممکن ہوتا ہے‘ اگر آئین پاکستان کے مطابق مقامی حکومتوں کے انتخابات مسلسل ہوتے رہتے تو نچلی سطح کے مسائل حل ہوتے رہتے‘ بدقسمتی سے ملک پر مسلط ٹرائیکا نے ہمیشہ بلدیاتی انتخابات کے راستے میں رکاوٹیں حائل کیں‘ کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات سے تعمیر و ترقی کی راہیں کھلیں گی‘ جب تعمیر و ترقی ہوتی ہے تو روزگار کے مواقع میسر آتے ہیں جس سے مزدوروں کے مسائل حل ہونے کا راستہ کھلتا ہے‘ مزدور لیڈر شپ کا فرض ہے کہ وہ جمہوری عمل میں بھرپور حصہ لے اور تمام مزدوروں کے مسائل کے حل کے لیے دیانتدار، امانتدار، خدمت گار قیادت کے انتخاب کے لیے رہنمائی کرے‘ مسلسل انتخابی عمل سے گلی محلے کی قیادت جو مزدوروں میں سے ہوگی اُبھر کر سامنے آئے گی۔پی ٹی سی ایل ورکرز اتحاد فیڈریشن پاکستان اے بی سی کے مرکزی سینئر نائب صدر اور نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے رہنما وحید حیدر شاہ نے کہا کہ کراچی میں تو یہ امید بندھ گئی ہے کہ جماعت اسلامی محنت کشوں کی مخصوص نشستوں پر حقیقی لیبر نمائندے ہی منتخب کروائے گی جن کی وجہ سے محنت کشوں کے روزمرہ مسائل کے حل میں مدد ملے گی مگر حیدر آباد اور سندھ کے دیہی علاقوں میں روایتی سیاسی جماعتوں سے کوئی امید نہیں۔ پاکستان اسٹیل کے مزدور رہنما مرزا مقصود نے کہا کہ بنیادی ضروریات کی فراہمی بلدیاتی نمائندوں کی ذمہ داری ہے‘ محنت کش بستیوں میں بنیادی ضروریات کی فراہمی حکمرانوں کی ترجیح کبھی نہیں رہیلیکن بلدیاتی نمائندوں کے انتخاب سے مقامی لیڈر شپ سامنے آتی ہے جو خود ان مسائل کا شکار رہتی ہے۔ اب یہ ان کا فرض ہے کہ وہ ان مسائل کے حل میں کردار ادا کرے۔ فضل منان باچا ایڈووکیٹ نے کہا کہ کراچی میں پانی، بجلی، گیس، صحت و صفائی، سڑکوں اور ٹرانسپورٹ کے مسائل کے حل کے لیے متعلقہ اداروں کو اختیارات اور خاص کر مالیاتی اختیارات دینے سے اُمید پیدا ہوسکتی ہے کہ ان کو حل کرلیا جائے گا۔ اس کے لیے صوبائی حکومت کے طرز عمل سے معلوم ہو گا کہ وہ بلدیاتی اداروں کو کس حد تک اختیارات دینے کے حق میں ہے‘ اگر بلدیاتی اداروں میں مخلص اور دیانتدار افراد بھی آجائیں گے اور ان کے پاس مسائل کے حل کے لیے اختیارات اور خاص کر مالی اختیارات نہیں ہوں گے تو صرف ان کے خلوص اور دیانت سے مسائل حل نہیں ہوں گے‘ گزشتہ ادوار میں جس طرح ان شہروں کو نظر انداز کرکے مسائل کی آماجگاہ بنا گیا‘ خاص کر امن و امان کے مسائل جس تیزی سے اُبھر رہے ہیں تو ان کا سدباب نظر نہیں آرہا ہے۔ ریلوے پریم یونین کے مرکزی چیف آرگنائزر خالد محمود چودھری نے کراچی اور حیدرآباد میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں جماعت اسلامی کے امیدواروں کی بے مثال کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے پاکستان میں اسلامی انقلاب کا نقطہ آغاز قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ کرپشن کے خلاف جدوجہد کی ہے، جماعت اسلامی سے وابستہ سیکڑوں افراد منتخب اداروں میں سینیٹر،ارکان اسمبلی اور بلدیاتی اداروں میں میئر اور کونسلرز رہے ہیں جو لوگ خود کرپشن نہیں کرتے وہ کسی اور کو بھی کرپشن نہیں کرنے دیں گے‘ اس لیے ملک بھر کا مزدور طبقہ سمجھتا ہے کہ جماعت اسلامی کا کراچی میں میئر منتخب ہونے سے عام آدمی خاص طور پر مزدور کی زندگی پر دورس نتائج مرتب ہوں گے کیونکہ کرپشن کی مد میں ضائع ہونے والا سرمایہ کہیں نہ کہیں مزدور کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوگا جس سے مزدور کو علاج معالجہ اور فلاح وبہبود کی سہولیات میسر ہو سکیں گی‘ مزدور پرامید ہیں کہ ان کے تمام مسائل جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے ہی حل کراسکتے ہیں۔