مزید خبریں

سود کیخلاف عدالتی فیصلے پر بینکوں کی اپیل اللہ سے جنگ کو جاری رکھنا ہے،علما کرام

کراچی(رپورٹ: خالد مخدومی) علما کرائے نے کہا ہے کہ سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر بینکوں کی اپیل اللہ تعالیٰ سے جنگ کو جاری رکھنا ہے‘ فیصلہ چیلنج کرنے کے بجائے سودی نظام سے نجات کے لیے معاشی ماہرین اور علما کرام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے‘ بینکوں کا عدالت عظمیٰ جانا افسوسناک ہے‘ سود کے خاتمے کے لیے طویل جدوجہد پر جماعت اسلامی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی کی درخواست پر وفاقی شرعی عدالت نے 23 سال سماعت کے بعد ملک میں جاری سودی نظام کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے حکومت کو سودی نظام کے مکمل خاتمے کے لیے 5 سال کی مہلت دی ہے۔ جمعے کو اسٹیٹ بینک سمیت پاکستان کے 4 بینکوں نیشنل بینک، یو بی ایل ، ایچ بی ایل اور ایم سی بی نے وفاقی شرعی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل دائرکی ہے۔ اس حوالے سے جسارت نے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مین ڈاکٹر قبلہ ایاز اور جامعہ حفضہ کے نائب مہتمم اور اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن مفتی محمد زبیر اور جمعیت اتحاد علما کے رہنما مولانا مفتی عبدالوحید سے خصوصی گفتگو کی۔ ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے بعد اسٹیٹ بینک سمیت تمام بینکوں اور وفاقی وزیر خزانہ کو خطوط تحریر کیے گئے ہیں جن میں بینکوں کو وفاقی شرعی عدالت کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل نہ کرنے کو کہا گیا ہے جبکہ وفاقی حکومت کو وزیر خزانہ کے توسط سے لکھے گئے خط میں اسلامی نظریاتی کونسل نے تجویز پیش کی ہے کہ عدالت کی جانب سے دی گئی 5 سال کی مہلت سے فائدہ اٹھایا جائے اور فوری طور پر معاشی ماہر ین اور جید علمائے کرام پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس مہلت کے دوران سودی نظام کے خاتمے کے لیے لائحہ عمل تیار کرے لیکن حکومت، اسٹیٹ بینک اور دوسرے بینکوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کے خط کا جواب تک نہیں دیا۔ مفتی محمد زبیر کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا اسٹیٹ بینک سودی نظام کے خاتمے کی مخالفت کر رہا ہے اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست گزار ہے‘ اس کو 70 سال سے اللہ اور اس کے رسول کے خلاف اعلان جنگ کو دوام بخشنے کے سوا کیا نام دیا جا سکتا ہے‘ اس بارے میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کیے گئے پریس ریلیز پر اسلامی نظریاتی کونسل میں غور کیا جا رہا ہے‘ اصولی بات یہ ہے کہ ایسے امتناع اقدامات سے اعتدال پسند علما کے طبقے کا قانون کی پاس داری کا بیانیہ کتنا متاثر ہوتا ہے‘ا س طرح کے فیصلے متعدل سوچ رکھنے والے علما کے لیے پریشانی کا سبب ہیں‘ اس طرح کے اقدامات سے علما کی نفاذ اسلام کے لیے آئینی راستہ اپنانے کی مسلسل تلقین پر منفی اثر پڑ سکتا اور کیا اس طرح شدت پسندوں کے بیانیے کا جواب دیا جاسکتا ہے۔ مفتی عبدالوحید نے بھی سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر اپیل کو سخت افسوسناک اور اسلامی ریاست کے لیے باعث شرم قرار دیا ہے‘ سودی نظام اللہ سے جنگ اور ایک بدترین لعنت ہے جس کا خاتمہ ہی ملک میں معاشی خوشحالی اور برکت کا باعث ہوگا۔ انہوں نے سودی نظام کے خلاف جماعت اسلامی کی جدوجہد کو زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے کہ جماعت اسلامی ہی وہ ملک کی واحد جماعت ہے جو پاکستان کو اسلامی ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے ٹھوس اور حقیقی جدوجہد کر رہی ہے۔