مزید خبریں

شہلا رضا بدستور ہاکی فیڈریشن کی آئینی صدر ہیں، حیدر حسین

کراچی ( پ ر) پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل حیدر حسین نے صدر پی ایچ ایف سیدہ شہلا رضا کے استعفی کی منظوری کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کانگریس ایک مجاز اتھارٹی ہے جس کے پاس تمام فیصلوں کا اختیار موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر پی ایچ ایف سیدہ شہلارضا ایک بااصول اور باکردار شخصیت ہیں جنکو پی ایچ ایف کانگریس کی مکمل حمائت حاصل ہے سیدہ شہلا رضا نے پاکستان ہاکی کی تاریخ میں پہلی خاتون صدر پی ایچ ایف کا آئینی عہدہ 19 مارچ کو سنبھالا پاکستان ہاکی فیڈریشن کانگریس کی جانب سے انکو بالاتفاق رائے صدر منتخب کیا گیا حالیہ سیاسی جانبدارانہ رویہ اور پی ایچ ایف کے ساتھ مفاہمتی معاملات میں جانبدارانہ سلوک اور عدم تعاون کی بدولت صدر پی ایچ ایف سیدہ شہلا رضا نے پی ایچ ایف کانگریس کی بالادستی کو قائم رکھنے اور اسکی خودمختاری کو اولین ترجیح سمجھتے ہوئے اپنا استعفی پی ایچ ایف کانگریس کو بھجوایا تھا جو بطور سیکرٹری جنرل پی ایچ ایف میں نے تمام کانگریس ممبران سے اس بابت مشاورت کی اور اس سلسلے میں پی ایچ ایف کانگریس کی ورچوئل میٹنگ بھی کی گئی جس میں تمام اراکین نے سیدہ شہلا رضا کے استعفی کی منظوری کے نوٹیفکیشن کے اجراء کو نامنظور کرتے ہوئے ان سے بطور صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن اپنے منصب کو جاری رکھنے کی منظوری دی۔پی ایچ ایف کانگریس کے فیصلہ کے تناظر میں پاکستان ہاکی فیڈریشن اس اعلامیہ کے ذریعہ مطلع کرتی ہے کہ سیدہ شہلا رضا بطور آئینی صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن اپنے منصب پر فائز ہیں دریں اثنا پاکستان ہاکی فیڈریشن کانگریس کا 56واں اجلاس گزشتہ روز راولپنڈی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملک سے پی ایچ ایف کانگریس کے اراکین نے شرکت کی سیکرٹری جنرل پاکستان ہاکی فیڈریشن حیدر حسین پاکستان ہاکی فیڈریشن کا 56واں کانگریس اجلاس ایس آئی آر فارم ہاوس راولپنڈی میں طلب کیا۔ ایجنڈے میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے گذشتہ اجلاس کی توثیق، پی ایچ ایف کارکردگی رپورٹ، ا سپورٹس ایونٹس اور ان سے مربوط سالانہ بجٹ کی منظوری سمیت پی ایچ ایف آئین اور فنانشل رولز پر بحث شامل تھی۔ ایجنڈا میں کھلاڑیوں کے معاوضہ میں اضافہ پر نظر ثانی، بیرونی اداروں کی جانب سے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے اندرونی معاملات میں مداخلت، متوازی تنظیم سازی کے معاملہ اور اسکے تدارک کیلئے اقدامات کی منظوری سمیت آڈیٹرز کے تقرر اور دیگر اہم معاملات کو ایجنڈا کا حصہ بنایا گیا۔