مزید خبریں

بجٹ میں شمسی توانائی پر ٹیکس لگانے سے گریز کیا جائے،فارق شیخانی

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد فاروق شیخانی نے کہا کہ ملکی معاشی حالات کو پیش نظررکھتے ہوئے بجٹ2025 -2024 میں حکومت پاکستان کو حقیقت پسندانہ اور صحیح اعدادوشمار پر مبنی بجٹ پیش کرنا چاہیے۔ اُنہوں نے ملک کی معاشی چیلنجرز کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ تجاویز 2024 -25 پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز کی صنعتوں کے لیے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں سبسڈی دینی ہوگی اور شمسی توانائی پر کسی بھی قسم کا ٹیکس لگانے سے گریز کرنا ہوگا، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز کے لیے مالی امداد، تربیتی پروگرام، ملکی و غیر ملکی مارکیٹ تک آسان رسائی کو ممکن بنانا ہوگا۔ اُنہوں نے کہا کہ حیدرآباد سائٹ کے انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے مزید فنڈز مختص کرنے ہوں گے جن سے سڑکیں، پانی کی لائنیں اور سیوریج کا نظام بہتر کیا جاسکے۔ اِس کے علاوہ حیدرآباد سائٹ کے لیے جو 110 ارب روپے مختص کیے گئے تھے اُنہیں جلد اَز جلد ریلیز کیا جانا چاہیے۔ صدر چیمبر فاروق شیخانی نے کہا کہ پاکستان میں 22 فیصد انٹریسٹ کے ساتھ کسی بھی انڈسٹری کا قیام ناممکن ہے اس انٹریسٹ ریٹ کو دیگر ممالک کی طرح قابلِ قبول بنانا ہوگا۔ اس کے ساتھ ترقیاتی بجٹ میں اضافے کے ساتھ معاشی، سماجی ترقی بالخصوص تعلیم و صحت کے منصوبوں کے لیے فنڈز مختص کیے جانا بہت اہم ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بیرونی قرضوں سے جان چھڑانے کا واحد ذریعہ ایکسپورٹ کو بڑھانا ہے اس کے ایکسپورٹرز کو ٹیکس میں مراعات کے ساتھ نئی منڈیوں کی تلاش اور وہاں تک پہنچ بھی دینی ہوگی۔ اس کے ساتھ پوائنٹ آف سیل سسٹم کی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی اَشد ضرورت ہے۔ ملک میں مہنگائی اور روپے کی قدر کو دیکھتے ہوئے فروخت کی حد 20 ملین سے 100 ملین کرنی چاہیے۔ صدر چیمبر فاروق شیخانی نے کہا کہ ٹیکس دوست اسکیم کو زیادہ موثر انداز میں لاگو کر کے تمام ڈسٹریبیوٹر اور ڈیلرز نیٹورک کے ساتھ تمام منیو فیکچرنگ کمپنیوں کو بھی سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ کرنا ہوگا اور ان تمام ڈسٹریبیوٹر اور ڈیلرز نیٹورک سے سیکشن 236C کے تحت 0.1 فیصد ٹیکس اور خوردہ فروشوں سے 0.25 فیصد ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جانا چاہیے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہر ملک سے باہر سفر کرنے والے کے لیے این ٹی این اور انکم ٹیکس ریٹرنز لازمی قرار دیے جانے چاہیے۔ صدر چیمبر فاروق شیخانی نے کہا کہ حکومتی وزراءاور تمام آفیشلز کو بھی اپنے اخراجات کم کرنے ہوں گے۔ ایک اندازے کے مطابق اگر صرف حکومتی سطح پر استعمال ہونے والی گاڑیوں کو بھی کم کر دیا جائے تو اس سے 264 ملین ڈالر سالانہ بچائے جاسکتے ہیں۔ پاکستان ہم سب کا ملک ہے اور اس ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کے لیے سب کو قربانی دینی ہوگی۔