مزید خبریں

جان بچانے والی 100 سے زائد ادویات کی قلت ہے،جاوید قصوری

لاہور(وقائع نگار خصوصی )امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ڈریپ قوانین سے دل برداشتہ ہوکر متعدد کمپنیوں نے دوائیاں بنانا بند کر دیں جس سے جان بچانے والی 100سے زائد ادویات کی قلت پیدا ہو گئی۔ پاکستان میں اب صرف10ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنیاں رہ گئی ہیں جو جان بچانے والے ادویات تیار کر رہی ہیں۔ملک و قوم کو درپیش بحران در بحران دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ جیسے نااہلوں کا ایک ٹولہ ہے جس کو کچھ پتا ہی نہیں۔ عوام ہر جگہ خوار ہو رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کی زندگی میں خوشحالی نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔اقتصادی ماہرین کے مطابق پاکستان کو درپیش مسائل حل ہونے کے بجائے دن بدن سنگین ہو رہے ہیں، مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ حکومت کی کارکردگی کاغذوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔انہوں نے گیلپ کی ایک رپورٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ گیلپ کے مطابق 47 فیصد کاروباری ادارے موجودہ حالات کے بارے میں مایوسی کا شکار ہیں،ملک کی سمت کے بارے میں کاروباری اداروں کا منفی تاثر 60 فیصد تک پہنچ گیا ہے جوکہ مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کی بد ترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ گیلپ سروے میں شامل کاروباری اداروں کی 73 فیصد اکثریت کو امید نہیں ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی نو منتخب حکومت کاروباری مسائل حل کرے گی۔ملکی سیاسی صورتحال کی وجہ سے معاشی اشاریے منفی ہیں۔محمد جاوید قصوری نے مزید کہا کہ بد قسمتی یہ ہے کہ گندم اسکینڈل سمیت کرپشن کے تمام میگا اسکینڈلز کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہئے۔جب تک کرپٹ افراد کا مکمل قلع قمع نہیں ہو جاتا اس وقت تک پاکستان کی معیشت ٹھیک اور عوام کی زندگیوں میں خوشحالی نہیں آسکتی۔ اداروں میں کرپشن کی ایسی داستانیں منظر عام پر آرہی ہیں کہ سن کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔حالات دن بدن ابتر ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ ملک وقوم کو آگے لے کر جانا ہے تو پہلے سیاسی استحکام کی طرف جانا ہو گا۔