مزید خبریں

میرپورخاص،9 ہزار مریضوں کیلئے صرف ایک ڈٓکٹر تعینات

میرپورخاص(نمائندہ جسارت)سالانہ کروڑوں روپے فنڈز ملنے کے باوجود 16 لاکھ سے زائد آبادی والے ضلع میرپورخاص میں صحت کی سہولیات کا شدید فقدان 9 ہزار مریضوں کے لیے صرف ایک ڈاکٹر مقرر، 6 ہزار مریضوں کے لیے ایک بیڈ ،16 لاکھ لوگوں کے لیے 31 ڈسپنسریز اور 18397 مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے صرف ایک نرس مقرر کیے جانے کا انکشاف ۔تفصیلات کے مطابق محکمہ شماریات سندھ اور سینٹر فار میڈیا ڈیولپمنٹ کے باہمی اشتراک سے مقامی ہوٹل میں صحافیوں کے لیے اعدادو شمار کی اہمیت کے متعلق ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیاجس میں ڈائریکٹر جنرل شماریات سندھ ڈاکٹر اسحاق احمد انصاری ، ماسٹر ٹرینر و نامور صحافی قاضی آصف ، ہاشم شر،اور 20 سے زائد دیگر صحافیوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر ادارہ شماریات کے ڈاکٹر اسحاق احمد انصاری اور قاضی آصف نے ضلع کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ میرپورخاص ضلع میں صحت سہولیات کا شدید فقدان ہے۔ رپورٹ کے مطابق ضلع کی کل آبادی 16 لاکھ 37 ہزار سے زائد ہے ضلع کے ہیڈ کوارٹر میرپورخاص میں صرف ایک سرکاری سول اسپتال فعال ہے جبکہ ڈگری اور کوٹ غلام محمد میں غیر فعال ہیں اعداد و شمار کے مطابق 9 ہزار افراد پر ایک ڈاکٹر مقرر ہے 6 ہزار مریضوں کے لیے صرف ایک بیڈ کی سہولت ہے 20 ہزار سے زائد مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے ایک نرس مقرر ہے اسی طرح ضلع میں 31 ڈسپنسریز ہیں جہاں کوئی بیڈ نہیں ہے رولر ہیلتھ سینٹر ار ایچ سی ایچ کی تعداد پانچ ہے جہاں 40 بیڈ ہیں 8 ٹی بی کلینکس ہیں بی ایچ یو کی تعداد 39 ہے جہاں 78 بیڈ ہیں ایم سی ایچ ایس 8 ہیں جہاں 16 بیڈ ہیں ٹوٹل ڈاکٹرز کی تعداد 184، نرسز کی تعداد 89 ،ایل ایچ وی کی تعداد 20,ایکسرے ٹیکنیشن کی تعداد 10،لیب ٹیکنیشن کی تعداد9, او ٹی ٹیکنیشن کی تعداد 16،ایکسرے اسسٹنٹ ایک لیب اسسٹنٹ چار اوٹی اسسٹنٹ تین اور Mid wives کی تعداد 53 ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ ضلع میرپور خاص کی تحصیل کوٹ غلام محمد تحصیل ڈگری تحصیل جھڈو اور تحصیل سندھڑی میں صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے اور ضلع کی 16 لاکھ سے زائد عوام کا رخ میر پورخاص کی سول اسپتال کی جانب ہوتا ہے جہاں ڈاکٹروں اور اسٹاف کی شدید کمی کے باعث مریض کو حیدرآباد کی جانب ریفر کر دیا جاتا ہے یا مریض اسپتال میں ہی دوران علاج فوت ہو جاتا ہے ۔میرپور خاص ڈویژن کا ہیڈ کوارٹر بھی ہے جہاں سہولیات کا شدید فقدان نظر آتا ہے مگر افسوس کہ ضلعے کے دیہی علاقوں اور چھوٹے شہروں میں صحت کی سہولت کے حوالے سے سندھ حکومت کا کوئی کردار نظر نہیں آتا ہے۔