مزید خبریں

گندم درآمد کی فیصلہ پی ڈی ایم حکومت کی سمری پر کیا گیا ،انوار الحق کاکڑ

کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق نگراں وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ میرے دور میں گندم کی خریداری کا جو فیصلہ ہوا اْس کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں۔کوئٹہ میں وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ میں نے گندم کا معاملہ کبھی صوبوں یا کسی پر نہیں ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ میرے دور میں گندم کی خریداری کا جو فیصلہ ہوا اْس کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد گندم خریداری کا ڈیٹا صوبے اکٹھا کرتے ہیں۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ گندم کی خریداری کے 2طریقے ہیں پہلا یہ کہ حکومت عالمی مارکیٹ سے خریداری کرے اور سبسڈائز ریٹ پر لوگوں کو دے تاکہ مارکیٹ مستحکم رہے، دوسرا طریقہ پرائیویٹ سیکٹر کو گندم امپورٹ کی اجازت دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے تیسرے اور اہم نقطے پر اس بحران کے باوجود بھی کوئی بات نہیں کررہا اور وہ یہ ہے کہ اگر آر این ڈی (ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ) تھوڑی تحقیق کرے اور سرمایہ لگایا جائے تو4 ملین ٹن سے زاید پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔اْن کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے دور میں جب گندم درآمد کی گئی تو اْس وقت میں فوڈ اینڈ سیکورٹی کا وزیر تھا اور دوسرے صاحب تو کابینہ میں بعد میں شامل ہوئے۔ انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ گندم درآمد کے حوالے سے صوبوں نے پی ڈی ایم حکومت کو سمری ارسال کی جس کے بعد ہماری نگراں حکومت کے پاس یہ ڈیٹا آیا اور اْسی بنیاد پر قانون کے مطابق گندم درآمد کی گئی۔انہوںنے کہا کہ ہماری حکومت نے تحریک انصاف دور میں جاری ہونے والے ایس آر او کے تحت گندم درآمد کی اور اب بھی وہی قانون موجود ہے، اس کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر کے لیے کوئی اضافی قانون بنایا گیا اور نہ ہی اجازت لی گئی۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ گندم درآمد پر 85 ارب کا نفع ہوا، کیا ہم نے کوئی کوکین منگوائی تھی جو 6 ماہ میں اتنا زیادہ نفع مل گیا؟ ایک طرف ہم پر داغ لگایا جارہا ہے تو دوسری طرف خالص قانونی چیز (ایس آر او) کو غیر قانونی شکل دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ گندم امپورٹ کے معاملے پر کاکڑ صاحب اور مجھ سے انکوائری کی جائے۔