مزید خبریں

کسانوں کے حقوق دلوانے کے لیے جماعت اسلامی سراپا احتجاج

فیصل آباد / جیکب آباد/ سانگھڑ/ ٹھٹھہ (نمائندگان جسارت) کسانوں کو حقوق دلوانے کے لیے جماعت اسلامی ملک بھر میں سراپا احتجاج ہے۔ فیصل آباد میں کاشتکاروں کے مطالبات کے حق میںچوک گھنٹہ گھر میں جماعت اسلامی کا 3 روزہ دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا جس میں کسانوں سمیت جماعت اسلامی کارکنوں نے شرکت کی۔ ضلعی امیر محبوب الزماں بٹ، صدرکسان بورڈ علی احمد گورایہ و دیگر کسان رہنما اور تاجر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے کہا کہ حکومت کاشتکاروں کے صبر کا امتحان نہ لے، کاشتکاروں کی گندم آسمان تلے کھیتوں میں پڑی ہے، مافیا کسان کی سال بھر کی کمائی پر ہاتھ صاف کرنا چاہتا ہے، گندم خریداری میں تاخیر کے باعث کسان اپنی کاشت کی گئی گندم کو سڑکوں پر بیچنے پر مجبور ہیں، حکومت کسانوں سے گندم خریدنے کی بجائے پولیس گردی کر رہی ہے، حکومت کسانوں سے زیادتی کرنے سے باز نہ آئی تو صوبے بھر کو جام کر دیں گے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سرکاری نرخ پر گندم خریداری کو یقینی بنایا جائے، اوپن مارکیٹ کے ریٹ سے فصل کے پیداواری اخراجات بھی پورے نہیں ہوتے، اگر آئندہ فصل کاشت نہ ہو سکی تو ملک میں غذائی بحران آ سکتا ہے جس کے ذمہ دار حکمران ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسان دوست پالیسی کا اعلان نہ کیا تو ملک بھر میں مظاہرے کریں گے۔ جیکب آباد میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر سندھ کے دیگر شہروں کی طرح جیکب آباد میں بھی وفاقی حکومت اور حکومت سندھ کی کسانوں سے گندم کی خریداری میں زیادتی اور باردانہ کی غیرمنصفانہ تقسیم کے خلاف احتجاج اور ریلی نکالی گئی، ریلی امیر جماعت اسلامی ضلع جیکب آباد اور امیر جماعت اسلامی حاصل خان ٹالانی اور رندواہی عنایت اللہ ٹالانی کی قیادت میں دفتر جماعت اسلامی سے پریس کلب تک نکالی گئی، ریلی میں جماعت اسلامی کے کارکنان کے ساتھ نوازو جاگیر، مبارک پور، اور رندواہی اور حاصل خان ٹالانی کے کسانوں کی بڑی تعداد شریک تھی، جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ملک میں جب کبھی کسی سے ظلم و زیادتی، کرپشن، لوٹ مار ہوئی تو اس کے خلاف جماعت اسلامی نے ہمیشہ احتجاج اور صف اول کا کردار ادا کیا تاکہ مظلوموں کو ان کا حق دلوایا جا سکے، اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے مظلوم کسانوں کے ساتھ سڑکوں پر ان کے حقوق کے حصول کے لیے کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو اپنے ملک میں گندم ہوتے ہوئے یوکرین سے گندم خریدی جا رہی ہے تو دوسری جانب سندھ اور پنجاب میں اصل اور حقیقی کسانوں سے نہ تو گندم خریدی جا رہی ہے اور نہ ہی صحیح انداز میں باردانہ تقسیم کیا جا رہا ہے بلکہ یہاں بھی حکومتی اہل کار غیر منصفانہ تقسیم اپناتے ہوئے اپنے من پسند وڈیروں یا ان کی ملوں کو باردانہ تقسیم کرنے میں مصروف ہیں۔ سانگھڑ میں حافظ نعیم الرحمن کی کال پر کسانوں کے حقوق کے لیے احتجاج کیا گیا جس میں مقررین نے کہا کہ کسانوں کا معاشی قتل بند کیا جائے، کسانوں سے گندم نا خرید کر کسانوں کو دیوار سے لگانے کے مترادف ہے، گندم اسکینڈل بے نقاب کیا جائے، کسانوں کے ساتھ نا انصافی بند کی جائے، جماعت اسلامی کسانوں کے حقوق کے لیے ان کے سانہ بشانہ کھڑی ہے، کسان ملکی معیشت میں ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ٹھٹھہ میں جماعت اسلامی کی جانب سے زرعی جنس کے دام صحیح نمونے سے نہ ملنے سمیت کھاد بیج اور دوائوں کے بڑھتے ہوئے داموں کے خلاف پریس کلب پر احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز بھی اُٹھا رکھے تھے جن پر مختلف مطالبات لکھے ہوئے تھے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما عبداللہ آدم، مجید سموں اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے سبب معیشت میں ریڑھ کی ہڈی رکھنے والا اہم شعبہ زراعت اس وقت تباہی کے کنارے پر پہنچ گیا ہے جس کی وجہ سے ہاری آبادگار پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑی مقدار گندم کی بمپر فصل اُترنے کے باوجود کرپٹ حکمرانوں نے اپنا پیٹ بھرنے کے لیے لاکھوں ٹن گندم باہر سے منگوا کر مقامی آبادگاروں کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادگار نے ایک طرف بیج کھاد زرعی دوائیں مہنگی خرید کر فصل اُگائی لیکن جب ان کی فصل مارکیٹ میں آئی تو انہیں فصل کے دام صحیح نہیں ملتے۔