مزید خبریں

میرپورخاص: سندھ یونیورسٹی کو پہلے ہی مہینے بحران کا سامنا

میرپورخاص (نمائندہ جسارت) میرپورخاص پبلک یونیورسٹی شروع ہوتے ہی بحران کا شکار ہو گئی، اساتذہ اور دیگر ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے بعد کام چھوڑ ہڑتال اور وائس چانسلر کے دفتر کے سامنے دھرنا، رجسٹرار، کنٹرولر سمیت دیگر اہم عہدے خالی ہونے کے سبب طلبہ کے سالانہ امتحانات بھی داؤ پر لگ گئے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ یونیورسٹی کیمپس میرپورخاص کو مکمل یونیورسٹی کا درجہ دینے کے بعد یونیورسٹی کو اپنے پہلے ہی مہینے بحران کا سامنا ہے، گزشتہ 3 ماہ سے مستقل، عارضی اساتذہ اور لوئر اسٹاف کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث تمام اسٹاف نے ہڑتال شروع کر دی جس کے باعث میرپورخاص یونیورسٹی میں تدریسی عمل مکمل طور پر بند رہا۔ میرپورخاص یونیورسٹی فیکلٹیز ایسوسی ایشن کے رہنمائوں ندیم سولنگی، ذوالفقار علی، ڈاکٹر ندیم گل اور دیگر کی قیادت میں اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے وائس چانسلر کی آفس کے سامنے دھرنا دیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج تک یونیورسٹی کا کوئی مکمل وائس چانسلر تعینات نہیں کیا گیا، تمام انتظامات عارضی وی سی چلا رہے ہیں جسے یونیورسٹی کے مسائل سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے، لیکن وہ ایکشن نہیں لیتے۔ ان کا کہنا تھا کہ تنخواہیں تو ایک طرف، بجلی نہ ہونے کے صورت میں جنریٹر چلانے کے لیے پیٹرول کے پیسے بھی نہیں ہیں، تنخواہیں نہ ملنے سے ملازمین پریشان ہیں جس کی وجہ سے ہڑتال اور احتجاجی دھرنا شروع کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی کا مکمل اور با اختیار وی سی تعینات کیا جائے اور یونیورسٹی کا بجٹ جاری ہونے کے بعد ضروری اخراجات کے لیے فنڈز جاری کیے جائیں۔ واضح رہے کہ میرپورخاص میں پہلی بار قائم ہونے والی آئی بی اے یونیورسٹی کے فنڈز ہائر ایجوکیشن کمیشن نے بند کر دیے، اس کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی میں رجسٹرار، کنٹرولر، ڈائریکٹر فنانس، ڈائریکٹر آف ایڈمنسٹریشن، ڈائریکٹر پلاننگ کی آسامیاں تاحال خالی ہیں جس کی وجہ سے اس ماہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم 700 سے زائد طلبہ و طالبات کے سالانہ امتحانات بھی سوالیہ نشان بن گئے ہیں، زیر تعلیم طلبہ و طالبات امتحانی فیس جمع کروانے کے لیے آفس کے چکر کاٹ رہے ہیں، لیکن ان سے فیس لینے والا کوئی نہیں۔