مزید خبریں

سندھ کا یوم مئی پر پیغامNLFـ

NLFسندھ کے صدر شکیل احمد شیخ ، جنرل سیکرٹری محمد عمر شر، حیدر آباد زون کے صدر عبد القیوم بھٹی، سینئر نائب صدر مبین راجپوت، جنرل سیکرٹری اعجاز حسین ، انفارمیشن سیکرٹری محمد احسن شیخ اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں یوم مئی کے موقع پر پاکستان کے محنت کشوں کی بے بسی اور حکومت کی بے حسی پر اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا محنت کش موجودہ ہوش روبا مہنگائی یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی میں گھروں کے سامان فروخت کر کے بل کی ادائیگی کرنے پر حکومت نے مجبو رکر دیا ہے۔ سندھ کے خصوصی اور پاکستان کے بل عموم صنعتی اداروں میں کم از کم اجرت کے قوانین پر جو کہ بتیس ہزار روپے ماہانہ ہر قیمت پر مزدور کو ادا کرنا لازم قرار دیا ہے لیکن بد قسمتی سے اکثریت ایسے اداروں پر مشتمل ہے کہ جو ممبران پارلیمنٹ اور سینئر بیوروکریٹ اور با اثر سیاستدانوں کے زیر اثر پرائیوٹ سیکٹر کے اداروں میں کم از کم اجرت کے قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہماری یہ بد قسمتی ہے کہ ملک کے پارلیمنٹرین جو محنت کشوں کے ووٹوں سے کامیاب ہو کر اسمبلیوں میں جاتے ہیں وہاں جا کر محنت کشوں کو بھول کر وہ اپنے مفادات کے لیے مصروف ہو جاتے ہیں اور اپنی آنکھیں کان سب اپنے مفادات حاصل کرنے میں لگا دیتے ہیں جس سے خصوصی طور پرسندھ کا محنت کش انتہائی بدحالی کے حال میں مبتلا ہو گیا ہے۔ شکیل احمد شیخ نے کہا کہ کراچی کے فارماٹیک کی انتظامیہ نے جس طرح لیبر قوانین اور معزز عدالتوں کے فیصلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے غریب ملازمین کو برطرف کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے فارما ٹیک کے محنت کشوں نے روزگار کے حصول کے لیے معزز عدالتوں میں پیش ہو کر اپنی ملازمتوں کو تحفظ حاصل کرنے کے لیے خود کیس میں پیش ہوئے اور معزز عدالتوں نے ان کی نوکریوں کو جائز اور قانونی قراردیا اور فارماٹیک انتظامیہ کو پابند کیا کہ وہ نکالے گئے ملازمین کو دوبارہ ملازمتوں پر بحال کرے لیکن فارماٹیک انتظامیہ نے مقامی تھانے کی پولیس کے ذریعے قانون کی دھجیاں اڑا دی اور قانو ن کے رکھوالے ہی ظالموں کے محافظ بن گئے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن یوم مئی کے موقع پر وزیر محنت ، سیکریٹری محنت اور دیگر متعلقہ اداروں سے اپیل کرتی ہے کہ محکمہ کی ساکھ او ر محنت کشوں کے جذبات و احسات کو محسوس کرے اور فوری طور پر محنت کشوں کو قانونی اور جائز لیبر قوانین پر عمل درآمد کرنے کے لیے با اختیار کمیٹیاں بنا کر قانون پر عمل درآمد کے لیے کام کیا جائے۔ بصورت دیگر سندھ کا محنت کش متحد ہو کر وزیروں اور مشیروں کا گہرائوں کرنے پر مجبور ہوں گے۔