مزید خبریں

نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب 51 کروڑ روپے کی گندم درآمد ہونیکا انکشاف ،وزیراعظم کی اسکینڈل کمیٹی کے سربراہ سے ملاقات

اسلام آباد/ لاہور (آن لائن/ صباح نیوز/ مانیٹرنگ ڈیسک)ملک میں8 فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمدکی گئی‘ ایک لاکھ 13ہزار ٹن سے زیادہ کا اسٹاک ہونے کے باوجود گندم درآمد کی گئی اور وزیراعظم شہباز شریف کو بھی گندم کی درآمد کے حوالے سے لاعلم رکھا گیا جس پر وزیراعظم نے لاعلم رکھنے پر سیکرٹری فوڈ سیکورٹی کو عہدے سے ہٹایا۔ ذرائع کے مطابق گندم کی درآمد نگراں حکومت کے فیصلے کے تحت موجودہ حکومت میں بھی جاری رکھی گئی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے گندم درآمد اسکینڈل کی مکمل شفاف تحقیقات کا حکم دیدیا۔ ہفتے کو وزیر اعظم شہباز شریف سے گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ، سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل نے ملاقات کی ہے اور تحقیقات میں حائل رکاوٹوں سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے سیکرٹری کابینہ کو نگراں حکومت میں گندم کی درآمد کی ہر لحاظ سے مکمل شفاف تحقیقات کا حکم دیا، وزیر اعظم نے سیکرٹری کابینہ کو پیر تک حتمی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے ذمہ داروں کا واضح تعین کرکے بتایا جائے‘ کوئی لگی لپٹی مت رکھیں ۔ ملک میں ہونے والے گندم کے بحران کے حوالے سے وزیراعظم کو مراسلہ ارسال کر دیا گیا۔ مراسلے میں اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے سیکشن 3 کے تحت جوڈیشل کمیشن بنانے اور جوڈیشل انکوائری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ گندم اسکینڈل کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے 4 رکنی کمیٹی کا اجلاس ہوا، تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے بھی پوچھ گچھ کا فیصلہ کیا۔ سابق سیکرٹریز فوڈ سیکورٹی کیپٹن ریٹائرڈ محمد محمود اور کیپٹن ریٹائرڈ آصف سے معاملے سے متعلق تحقیقات مکمل کر لی گئیں۔ سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل کی سربراہی میں قائم 4 رکنی کمیٹی کا چھٹی کے روز طویل اجلاس ہوا‘ سابق نگراں وزیراعظم طلبی کے باوجود پیش نہ ہوئے۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم کو کمیٹی کی جانب سے بلایا گیا مگر ابھی تک حاضر نہیں ہوئے، کمیٹی سابق نگراں وفاقی وزرا شمشاد اختر، گوہر اعجاز اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے بھی پوچھ گچھ کرے گی۔