مزید خبریں

اسرائیل رفح میں آپریشن سے پیچھے ہٹ گیا،غزہ جنگ بندی پر معاہدہ طے پانے کا امکان

غزہ/ تل ابیب/ واشنگٹن/ دوحا/ دی ہیگ/ جنیوا /صنعا / نیویارک (اے پی پی/ صباح نیوز/ مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل رفح میں آپریشن سے پیچھے ہٹ گیا‘ غزہ جنگ بندی پر معاہدہ طے پانے کا امکان ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ 6 ماہ سے زاید عرصے سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور غزہ جنگ بندی کے حوالے سے جلد معاہدہ طے پانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر مذاکرات کے لیے قاہرہ میں امریکا اور مصر کی سربراہی میں بات چیت جاری ہے جبکہ اسرائیلی حکام اور حماس کی قیادت بھی مذاکرات کے لیے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں موجود ہے۔ اس حوالے سے اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ قاہرہ میں غزہ جنگ بندی پر معاہدہ ہونے کا امکان ہے تاہم غزہ جنگ بندی معاہدے کے کئی مراحل ہوں گے‘ اسرائیلی فوج غزہ پر مزید حملے نہیں کرے گی اور حماس اسرائیلی مغویوں کو مرحلہ وار رہا کرے گا۔ اسرائیلی میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر رضامند ہو گیا ہے اور اسرائیل شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی نہیں روکے گا۔ میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ کے مصر سرحد سے متصل رفح علاقے پر حملہ نہیں کرے گا۔ مصری میڈیا کے مطابق اگر حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ طے پا جاتا ہے تو حزب اللہ جنوبی لبنان سے فائرنگ بند کر دے گا۔ سینئر سعودی اہلکار کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ حماس جنگ کے خاتمے اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کی امریکی ضمانت سے مطمئن ہے، ایسا لگتا ہے کہ حماس آج اسرائیلی تجاویز کے جواب میں ایک نظرثانی شدہ فارمولا پیش کرے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل معاہدے کی منظوری صرف اسی صورت میں دے گا جب وہ ان ترامیم سے اتفاق کرتا ہے جن کا حماس نے مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیل نے مبینہ طور پر حماس کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر رضامندی کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیتے ہوئے خبردار کیا کہ دوسری صورت میں وہ رفح پر زمینی حملہ کر دے گا۔ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 34 ہزار 622 فلسطینی شہید اور 77 ہزار 867 زخمی ہو چکے ہیں۔ امریکا سے کئی ڈاکٹروں نے غزہ جا کر زخمی فلسطینیوں کا علاج کیا ہے جن میں2 پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹرز بھی شامل ہیںان میںڈاکٹر حنا چیمہ گائناکالوجسٹ اور ڈاکٹر خواجہ اکرام آرتھوپیڈک سرجن ہیں۔2 بچوں کی ماں ڈاکٹر حنا چیمہ کا کہنا ہے کہ وہ 2 برس پہلے بھی غزہ گئی تھیں، فلسطینیوں کے پاس بنیادی ادویات بھی نہیں ہیں اور وہاں ضرورت کے مطابق طبی سامان کی فراہمی بھی ممکن نہیں بنائی جا سکی۔ ڈاکٹر حنا چیمہ اپنے ساتھ طبی سامان لے کر 2 ہفتے کے لیے ڈیلس سے غزہ روانہ ہوئی تھیں۔ آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر خواجہ اکرام ٹیکساس سے غزہ روانہ ہوئے تھے۔ ڈاکٹر اکرام نے کہا کہ بم دھماکے ہو ں یا گولیاں چل رہی ہوں، اس کی پروا نہیں کیونکہ ایسے حالات میں بھی انہیں علاج کی سہولت دینا ہوتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے خبردار کیا ہے کہ جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح پر اسرائیلی فوجی حملہ خون کی ہولی کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے جلد از جلد جنگ بندی کی جائے۔عرب میڈیا کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ٹیڈرس گیبرییسوس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ ایکس‘‘ پر کہا کہ عالمی ادارہ صحت کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ رفح میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن خون کی ہولی کا باعث بن سکتا ہے اور پہلے سے تباہ ہوئے نظامِ صحت کو مزید کمزور کر سکتا ہے۔ امریکا نے قطر کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس غزہ میں جنگ بندی مسترد کرتا ہے تو اس کو ملک بدر کر دیا جائے۔ امریکی اخبار کے مطابق امریکی عہدے دار نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کی طوالت پر امریکی بے صبری کا یہ پیغام قطری وزیراعظم کو پہنچا دیا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ہم جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے پرعزم ہیں تاہم اس مقصد کے حصول میں واحد رکاوٹ حماس ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وقت ہے، ہم نے تجویز پیش کردی ہے، اس میں کوئی تاخیر یا کوئی بہانہ قبول نہیں کریں گے۔ امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق قطری حکام نے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سمیت حماس کے عہدیداروں کو اپنے لیے متبادل انتظامات کے لیے تیار رہنے کا مشورہ دیدیا ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے خبردار کیا ہے کہ عدالت یا اس کے عملے کو دھمکیاں دینا بند کیا جائے‘ ایسا کرنا جرم سمجھا جاسکتا ہے۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت نے کہا ہے کہ عدالت یا اس کے عملے کے خلاف دھمکی جرم سمجھا جا سکتا ہے‘ ایسا کرنا عدالت کے کام میں مداخلت کے مترادف ہے۔ دی ہیگ میں انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے پراسیکیوٹر کریم خان نے کہا کہ عدالت کے حکام کو روکنے، ڈرانے یا غلط طریقے سے متاثر کرنے کی تمام کوششیں فوری طور پر بند ہونی چاہئیں۔ عدالت نے اپنے بیان میں براہ راست اسرائیل کا حوالہ نہیں دیا لیکن یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی اور امریکی حکام نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کو غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے ممکنہ نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ یمنی حوثیوں نے کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف جانے والا جو بھی جہاز ہماری رسائی میں آئے گا اسے نشانہ بنائیں گے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق حوثی فوج کے ترجمان یحییٰ ساری کا کہنا ہے کہ بحر روم سے گزرنے والا ہر وہ جہاز جو اسرائیل کی طرف جائے گا، اگر وہ ہماری رسائی میں ہوا تو ہم اسے نشانہ بنائیں گے‘ یہ فیصلہ اسرائیل کے رفح پر حملہ کرنے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ امریکا کی اکثر جامعات میں طلبہ نے موسم گرما کی چھٹیوں میں بھی فلسطینیوں کے حق میں احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ چھٹیوں میں بھی کیمپ خالی نہیں کیے جائیں گے۔ غزہ جنگ کے خلاف امریکی جامعات میں مظاہرے کئی مہینوں تک جاری رہنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے کیونکہ طلبہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ حالیہ امتحانات کے بعد چھٹیوں میں بھی کیمپس خالی نہیں کریں گے اور کیمپوں میں مظاہرے اگلے سمسٹر تک جاری رہیں گے۔ دوسری جانب مظاہرین کے خلاف پولیس کا ایکشن بھی جاری ہے، امریکی پولیس نے نیویارک یونیورسٹی میں طلبہ کے احتجاجی کیمپ اکھاڑنا شروع کردیے ہیں جبکہ ملک بھر میں گرفتار طلبہ کی تعداد 2 ہزار 2 سو سے زاید ہوگئی ہے۔ صدر یونیورسٹی آف شکاگو نے بھی کہا ہے کہ فلسطینیوں کے حق میں احتجاجی کیمپ برداشت نہیں ہوگا۔ غزہ پر اسرائیلی مظالم کے خلاف امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا سمیت مختلف ملکوں کی یونیورسٹیوں میں طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی میں پولیس اہلکار کی مظاہرین کو منتشر کرتے وقت فائرنگ کے واقعے کے بعد کلاسیں منسوخ کردی گئیں جبکہ کولمبیا یونیورسٹی اور سٹی کالج نیویارک سے 2 روز کے دوران 282 افراد گرفتار کیا گیا۔ امریکا کی پورٹ لینڈ یونیورسٹی میں فلسطین کے حامی مظاہرین کی طرف گاڑی دوڑانے والے شخص کو حراست میں لے لیا گیا۔ ایمری یونیورسٹی کے مظاہرین نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے احتجاج ختم نہ کرنے کا اعلان کردیا‘ امریکا بھر میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے قائم احتجاجی کیمپوں کی تعداد 80 تک جا پہنچی ہے۔ دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ نے طلبہ پر تشدد اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ پرامن احتجاج کچلنے کے لیے اختیارات کا غلط استعمال نہ کرے۔ واضح رہے کہ طلبہ کی جانب سے تعلیمی اداروں سے منسلک اسرائیلی کمپنیوں سے مالی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔