مزید خبریں

گندم کی امدادی قیمتوں پر سبسڈی کا بوجھ عوام پر نہ ڈالا جائے ، عاطف اکرام شیخ

کراچی(کامرس رپورٹر)صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ کاشتکاروں کے لیے گندم کی امدادی قیمت جاری رہنی چاہیے؛ کیونکہ انہیں اپنی فصلوں کی ضمانت شدہ فروخت کے لیے سپورٹ میکنزم کی ضرورت ہے۔ تاہم، یہ مالی بوجھ عوام پر مہنگے گندم کے آٹے کی شکل میں منتقل نہیں کیا جانا چاہیے؛ جوکہ پاکستان کے لوگوں کے لیے سب سے اہم غذائی جزو ہے۔سینئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے وضاحت کی کہ نجی شعبہ گندم اس وقت درآمد کرتا ہے جب گندم کی طلب اور رسد میں فرق ہوتا ہے۔ دوسری صورت میں ملک میں یہ فرق گندم کی قلت کا باعث بن سکتا ہے ا ورملک کے لیے غذائی تحفظ کے مسائل اور قیمتوں میں اضافے کے ذریعے عوام کا استحصال ہو تا ہے۔ واضح رہے کہ نجی شعبے کو گندم کی قلت پر قابو پانے کے لیے ستمبر 2023 سے گندم درآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی تاکہ ذخیرہ اندوزی کو روکا جا سکے اور آٹے کی قیمتوں کو مستحکم رکھا جا سکے۔ ثاقب فیاض مگوں نے بتایا کہ حکومت کے اپنے اندازوں کے مطابق اس سال گندم کی 25 لاکھ ٹن کی کمی تھی۔ جبکہ آزاد ذرائع نے اس کمی کو 30 لاکھ ٹن بیان کیا۔ لہذا، قومی غذائی تحفظ کی وزارت اور کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) دونوں نے نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دی لیکن اس میں کسی قسم کی سبسڈی شامل نہیں تھی۔ ای سی سی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے گندم کی درآمد کے لیے ایل سی کھولنے کے لیے بھی کہا۔ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کے گندم درآمد کنندگان یا نگران حکومت کو سپلائی کے خسارے کو پورا کرنے کا الزام دینا ناانصافی ہے،بجائے اس کے کہ ان کی بروقت درآمدات کو سراہا جاتا۔جبکہ گندم کے درآمد کنندگان نے حکومتی پالیسیوں اور ضابطوں کے مطابق گندم درآمد کی ہے۔ لہٰذا، ان کی نیت پر شک کرنا نہ صرف غیر منصفانہ ہے ۔