مزید خبریں

حکومتی نا اہلی کے باعث سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال تباہی کا شکار ہے،منعم ظفر خان

کراچی (نمائندہ جسارت )جماعت اسلامی کراچی کے عبوری امیر منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی نا اہلی و مجرمانہ غفلت کے باعث سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال شاد مان ٹائون تباہی کا شکار ہے ، اسپتال کے ملازمین تنخواہوں سے محروم ومسائل سے دوچار ہیں اور عوام کو علاج معالجے کی سہولیات اور ادویات میسر نہیں ۔ یہ انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے کہ سندھ حکومت کی نا اہلی و عدم توجہی نے ایک چلتے ہوئے اسپتال کو جہاں روزانہ 3 ساڑھے 3 ہزار افراد اوپی ڈی سے استفادہ کرتے تھے اور تیسر ٹائون ، سرجانی ٹائون ، گڈاپ ، نئی کراچی سمیت قرب و جوار کے لوگوں کو جو سہولت میسر تھی وہ چھین لی ہے ۔سندھ حکومت مستقل بنیادوں پر اسپتال کے مسائل حل کرے ، گرانٹ بحال کرے تاکہ ملازمین کی تنخواہیں ادا اور ادویات خریدی جا سکیں ، جماعت اسلامی نے اسپتال کے مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ آواز اُٹھائی ہے اور آئندہ بھی ہر ممکن تعاون اور قانونی مدد کریں گے ۔ ملازمین بھی مسائل کے حل اور اپنے حق کے لیے پُر امن جدو جہد اور احتجاج کا راستہ اختیار کریں جماعت اسلامی ان کا ساتھ دے گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال نارتھ ناظم آباد کے متاثرہ ملازمین کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وفد نے جماعت اسلامی کے چیئر مین ، یوسی 1سر سید ٹائون نارتھ ناظم آباد شہزاد مظہر کے ہمراہ منعم ظفر خان سے ملاقات کی اور مسائل سے آگاہ کیا ۔ اس موقع پرسٹی کونسل میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ و ڈپٹی پارلیمانی لیڈر قاضی صدر الدین بھی موجود تھے۔وفد نے امیر جماعت اسلامی کراچی کو بتایا کہ اسپتال کے ملازمین کو پچھلے 5 ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں، ان کے گھروں میں فاقہ کشی ہو رہی ہے، رمضان المبارک اور عید الفطر کے موقع پر بھی بچے محرومی کا شکار رہے اب عید الاضحی بھی آنے والی ہے ،سندھ حکومت اور غیر سرکاری ادارے EPI کے باہمی تنازعے کی وجہ سے بچوں کا اسپتال بار بار بندش کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس دفعہ اکتوبر 2023ء سے تعطل کا شکار ہے۔ اس دوران 20 سے 25 انتہائی نگہداشت کے مریض بچے بن کھلے مرجھا گئے۔ پورے ضلع وسطی میں بچوں کے علاج کے لیے جدید سہولتوں سے آراستہ کوئی اسپتال نہیں ہے، سندھ حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے بچے علاج سے محروم ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ا گر EPI حکومتی معیار پر پورا نہیں اترتی تو فوری طور پر اس کا معاہدہ منسوخ کیا جائے اور صورتحال کو براہ راست حکومتی کنٹرول میں لیا جائے ، اسپتال کی گرانٹ بحال کی جائے تاکہ ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جائیں اور ادویات خریدی جاسکیں۔