مزید خبریں

حکومت سندھ بلدیہ عظمٰی کے مالی معاملات درست کرنے میں ناکام

کراچی (رپورٹ: محمدانور) پاکستان پیپلز پارٹی کی نئی منتخب حکومت سندھ تیسری مرتبہ سندھ میں حکومت قائم کرنے کے باوجود کراچی کے مالی اور دیگر امور کے بارے میں تاحال اپنا رویہ تبدیل نہیں کرسکی۔ جس کے نتیجے میں بلدیہ عظمٰی سمیت کراچی کے 25 ٹائون میونسپل کارپوریشنز مالی بحران کا شکار ہیں۔ جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کے دس ارب روپے سے زائد کے بقایا جات کی ادائیگی کے لیے سابقہ حکومت میں کیے گئے وعدے کو بھی وفا کرنے سے گریز کررہی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق مالی بحران کے باوجود بلدیہ عظمٰی اور ٹائون میونسپل کارپوریشنز نے آئندہ سال 2024-25 کے لیے بجٹ بنانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ اس ضمن میں کے ایم سی کے مشیر مالیات نایاب سعید نے بتایا کہ نئے مالی سال کا کے ایم سی کا بجٹ 40 ارب روپے سے تجاوز کرے گا صوبائی حکومت کی طرف سے مطلوبہ فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے خدشہ ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ خسارے کا ہوگا۔ مشیر مالیات کا کہنا تھا کہ ہمارا کام بجٹ تیار کرنا ہے جس کی تیاری وہ شروع کرچکے اس ضمن میں متعلقہ محکموں سے تجاویز طلب کر لیں گئیں ہیں۔ خیال رہے کہ حکومت سندھ اور بلدیہ عظمٰی ریٹائرڈ ملازمین کے بقایا جات کی مدد میں دس ارب روپے سے زائد کی مقروض ہے۔یہ قرضہ وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے۔