مزید خبریں

امریکا چینی کمپنیوں پر پابندی عاید کرکے پاکستان میں سی پیک کو بندنہیں کراسکتا

کراچی (رپورٹ:قاضی جاوید) امریکا چینی کمپنیوں پر پابندی عاید کرکے پاکستان میںسی پیک کو بندنہیں کراسکتا ‘ امریکی معیشت کمزور ہو چکی‘ چین پر پابندی لگا نے کے باعث تباہی سے دوچار ہوجائے گی ‘صرف پاکستان کی نہیں عالمی سطح کی کمپنیز بھی سی پیک میں سرمایہ کا ری کر رہی ہیں‘پاکستان میں جاری سیاسی دنگل سے سی پیک کو ضرور خدشات لاحق ہیں‘ ملکی انفرااسٹرکچر اورتوانائی کے شعبے میںبہتری نہیں لائی جاسکی۔ان خیالات کا اظہار ایف پی سی آئی کے سابق صدر زبیر طفیل، ایف پی سی آئی کے سابق نائب صدرخالد تواب، صحافی میاں عمران احمد اورکوئٹہ چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر آغا گل خلجی نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’چینی کمپنیوں پر امریکا کی پابندی سے کیا پاکستان میں سی پیک بند ہو نے کا خدشہ ہے؟‘‘ زبیر طفیل نے کہا کہ امریکا کی معیشت بہت کمزور ہو چکی ہے اور وہ چین پر پابندی لگا کر اپنی معیشت کو تباہ کرے گا‘ امریکا چین سے معاشی جنگ سے باز رہے‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ چین کی معیشت بہت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور ساری دنیا کی معیشت چینی معیشت سے نتھی ہے‘ امریکا چینی کمپنیوں پر پابندی عاید کرکے سی پیک کو پاکستان میں بند نہیں کر سکتا ہے‘ حقیقت یہ ہے کہ سی پیک بیجنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا ایک بہت اہم حصہ ہے جس کی بنیاد2013ء میں رکھی گئی تھی‘اس وقت بھی یہی خدشہ تھا کہ امریکا اور بھارت پاکستان میں دہشت گردانہ حملے کرانے کی گھنائونی سازشیں کریں گے لیکن پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے سی پیک منصوبے پر کا م کیا اور یہ کامیابی سے جاری ہے‘ سی پیک منصوبے کو پاکستان میں ہو نے والے سیاسی دنگل سے خدشات ضرور لاحق ہیں‘ معیشت کو تمام سیاسی مفادات پر فوقیت دی جائے‘ قوم اور ملک کو ایک مضبوط معیشت کی ضرورت ہے جو ایک پائیدار طویل المدتی وسیع البنیاد قومی حکومت کے بغیر ممکن نہیں‘ تمام بڑی سیاسی جماعتیں ملک کو سیاسی اور معاشی بحران سے نکالنے کے لیے مل کر کام کریں‘ ذاتی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے‘ انتخابات اور آزادی اظہار رائے جمہوریت کے لیے ایک صحت مند علامت ہے‘ حالیہ انتخابات میں نوجوانوں نے اہم کردار ادا کیا اور ہمیں یقین ہے کہ نوجوان پارلیمنٹ میں جاکر ملک کے بہتر مفاد میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ خالد تواب نے کہا کہ پاکستان میں جاری سی پیک کو کوئی خدشہ نہیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے‘ سی پیک میں صرف پاکستان کی نہیں عالمی سطح کی کمپنیز بھی پاکستان میں سرمایہ کا ری کر رہی ہیں‘ جبکہ ہمارا ملک امریکا کا بھی اتحادی ہے جس کی وجہ سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر کام کو خدشہ ہے‘ امریکا نے اس سلسلے میں پاکستان پر اپنا دباؤ جاری رکھا ہوا ہے اور وہ اس منصوبے کے خلاف کسی بھی حد تک جا سکتا ہے‘ اس سلسلے میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ سیاسی جماعتوں نے جس طرح الیکشن مہم میں سی پیک پر سیاست کی ہے‘ اس کی وجہ سے عام آدمی کے لیے یہ سمجھنا مشکل ہو گیا ہے کہ سی پیک کا مستقبل کیا ہو گا؟ میاں عمران احمد نے کہا کہ سی پیک صرف پاکستان کا منصوبہ نہیں ہے بلکہ اس میں چین سب سے بڑا شراکت دار ہے‘ اس منصوبے کی تکمیل کے حوالے سے پاکستان کوکوئی خدشہ لاحق نہیں ہے‘ چین ہمارے ساتھ کھڑا ہے‘ اس منصوبے کے تحت چین نے پاکستان میں17 سال میں 62 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا تھی‘ اپریل 2015ء میں 46 ارب ڈالر کی51 یادداشتوں پر دستخط کیے گئے‘ نومبر2017ء میں لانگ ٹرم منصوبوں کے سمجھوتوں پر دستخط کیے گئے جس کا دورانیہ 2017ء سے 2030 ہے‘ پہلا مرحلہ 2020ء تک مکمل ہونا تھا‘ درمیانی مرحلہ 2025ء تک اور تیسرا مرحلہ2030ء تک مکمل ہونا تھا‘ اب تک تقریباً 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری والے تقریباً 28 منصوبے مکمل ہوئے ہیں جبکہ تقریباً 37 ارب ڈالر سے زیادہ والے 62 منصوبے یا تو شروع ہی نہیں ہوئے یا نامکمل ہیں۔ بظاہر ان منصوبوں کا مقصد پاکستان کو انفرااسٹرکچر اور توانائی میں مضبوط کرنا تھا تاکہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں اور بیرونی سرمایہ کاری آ سکے اور چین اس منصوبے کے ذریعے اپنی تجارت کو فروغ دینا چاہتا تھا۔ ملک میں خراب سیاسی حالات کی وجہ سے11 سال بعد بھی دونوں مقاصد حاصل نہیں ہو سکے‘ پاکستان میں سی پیک جس دھوم دھام سے شروع ہوا تھا، اب اس میں وہ تیزی نظر نہیں آ رہی اس جانب حکومت کو توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے۔ آغا گل خلجی نے کہا کہ گودار بندرگاہ سی پیک کا مرکزی منصوبہ ہے‘ اس میں 91 فیصد ریونیو شیئر چین کا ہے اور باقی پاکستان کا۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سے زیادہ فائدہ چین کو ہو گا اور اس کا مفاد زیادہ ہے‘ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے گوادر پورٹ پر جتنا ٹریفک آنا چاہیے تھا، اس کا10 فیصد بھی نہیں آ رہا‘ سی پیک مکمل تو ہو گا لیکن کب ہوگا اس بارے میںکوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا‘اس لیے اس منصوبے کی کا میابی کے لیے حکومتِ پاکستان کو اپنی کار کر دگی بہتر بنانی ہو گی۔