مزید خبریں

جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں،4اداروں کی متفرق درخواست

 

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت)آڈیو لیکس کیس میں پیمرا نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار سے سماعت سے الگ ہونے کی استدعا کردی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی آڈیو لیکس کے خلاف درخواست میں اہم پیش رفت ہوئی ہے جہاں پیمرا نے جسٹس بابر ستار سے کیس سے الگ ہونے کی استدعا کر دی۔بتایا گیا ہے کہ اس حوالے سے پیمرا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں متفرق درخواست دائر کی ہے، جس میں پیمرا کا مؤقف ہے کہ اسی نوعیت کے دوسرے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایک اور بنچ فیصلہ کر چکا ہے، چیئرمین پیمرا متعدد بار عدالت میں اس مقدمے میں پیش ہو چکے مگر کیس اب بھی زیر التوا ہے، انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے جسٹس بابر ستار سماعت سے معذرت کر لیں اور اس نوعیت کی درخواست پر فیصلہ دینے والا بنچ اس کیس کی باقی کارروائی بھی آگے بڑھائے۔گزشتہ سماعت پر آڈیو لیکس کیس میں عدالتی حکم کے باوجود چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا، ڈی جی آئی بی اور ڈی جی ایف آئی اے کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور ریمارکس دیے کہ کیوں نہ ان افسران کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں؟ افسران نے خود سے کیسے طے کر لیا کہ وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔ قبل ازیں سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ’ڈی جی ایف آئی اے بیمار ہیں، پیش نہیں ہو سکے، ڈی جی آئی بی کی جگہ ڈپٹی ڈی جی پیش ہوئے ہیں‘اس پر جسٹس بابر ستار نے کہا کہ جو افسران بیمار ہیں وہ آئندہ سماعت پر اپنی میڈیکل رپورٹس پیش کریں‘، عدالت نے آڈیو لیکس کیس میں چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا، ڈی جی آئی بی اور ڈی جی ایف آئی اے کو آج طلب کر رکھا تھاجب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور سی پی این ای کے نمائندگان کو بھی بلایا تھا، تاہم ایف آئی اے کی جانب سے ڈائریکٹر وقار الدین سید عدالت میں پیش ہوئے بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی۔بتایا جارہا ہے کہ ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایف آئی اے اور چیئرمین پی ٹی اے کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کے احکامات جاری کیے گئے تھے، اسلام آبادہائیکورٹ کی جانب سے تمام ٹیلی کام آپریٹرز، پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن، اے پی این ایس اور وائس چئیرمین پاکستان بار کونسل کو بھی نوٹسز جاری کئے گئے تھے، اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ڈی جی ایف آئی اے کو احکامات دیتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ پیش ہوں اور بتائیں کہ فون کالز کی سرویلنس اور ریکارڈنگ کیسے ہو سکتی ہے؟۔عدالت نے ڈی جی انٹیلی جنس سے استفسار کیا کہ آئی بی یہ بتائے کہ پاکستان کے شہریوں کی سرویلنس کون کر سکتا ہے؟ اور کیا ریاست پاکستان کے پاس غیر قانونی سرویلنس سے محفوظ رہنے کی صلاحیت ہے؟ چیئرمین پی ٹی اے بتائیں کہ موبائل فون صارفین کی کالز اور ڈیٹا محفوظ بنانے کیلئے کیا اقدامات کئے جا سکتے ہیں؟ جسٹس بابر ستار نے نجم ثاقب کی پارلیمانی کمیٹی میں طلبی کی درخواست، آڈیو لیکس میں بشریٰ بی بی کی ایف آئی اے میں طلبی اور سینئر وکیل لطیف کھوسہ اور ان کے کلائنٹ بشریٰ بی بی کی گفتگو کی مبینہ آڈیو لیکس کے خلاف درخواستوں کو یکجا کر کے کی گئی سماعت کا تحریر حکم نامہ جاری کیا تھا۔