مزید خبریں

بدین :پانی کی قلت بڑے بحران کی شکل اختیار کرگئی

بدین (نمائندہ جسارت) محکمہ پبلک ہیلتھ کو سالانہ کروڑوں روپے کا بجٹ جاری ہونے کے باوجود ضلع کی 20 لاکھ سے زائد کی آبادی پینے کے صاف پانی کی سہولت سے محروم ہو کر رہ گئی ،ہے چھوٹے بڑے شہروں قصبوں اور دیہاتوں میں پینے کے پانی کے پانی کی جاری بدترین قلت ایک بڑے بحران کی شکل اختیار کر گئی، محکمہ پبلک ہیلتھ کی بدترین غفلت نااہلی اور میگا کرپشن کے باعث ضلع کی تحصیل بدین ،ماتلی، تلہار، ٹنڈوباگو اور گولارچی سمیت ضلع بھر میں اربوں روپے کی لاگت سے تنصیب کیے گئے 120 سے زائد واٹر فلٹر پلانٹ اور آر اوز پلانٹ خراب اور ناکارہ ہو چکے ہیں، جبکہ واٹر سپلائی اسکیمز ٹوٹ پھوٹ اور زبوں حالی کا شکار ہیں، پبلک ہیلتھ کی جانب سے عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے فلٹر پلانٹ اور آر اوز پلانٹ کے علاوہ ضلع بھر میں موجود واٹر سپلائی اسکیموں کی مرمت اور بحالی کے علاوہ نئی اسکیموں کے لیے سالانہ کروڑوں روپے کے ٹینڈر کرنے کے علاوہ روزانہ لاکھوں روپے کے واؤچر بنا کر سرکاری ریکارڈ میں فنڈز کا استعمال ظاہر کر کے مبینہ طور پر ہڑپ اور خوردبرد کر لیے جاتے ہیں، پبلک ہیلتھ کی جانب سے سالانہ کروڑوں روپے کے فنڈ کے استعمال کے باوجود فلٹر پلانٹ آر اوز پلانٹ کے علاوہ واٹر سپلائی اسکیمز ناکارہ اور غیر فعال ہیں، جبکہ ضلع بھر کے عوام پینے کے صاف پانی کی تلاش میں دربدر دکھائی دیتے ہیں۔ ضلع کی نہری ٹیل اور ساحلی علاقوں میں پینے کے پانی کی جاری بدترین قلت کے باعث مرد خواتین اور بچے کئی کئی میل کا پیدل اور مشکل سفر طے کر کے جوھڑ ندی نالوں سے ایک دن کے استعمال کے لیے پینے کا پانی حاصل کرتے ہیں، جوہڑوں ندی نالوں میں کئی کئی ماہ سے جمع اور ذخیرہ پانی غیر معیاری مضر صحت اور بدبو دار ہونے کے باعث پانی کی شدید قلت کا شکار علاقوں میں چمڑی اور پیٹ کی بیماریوں کے علاوہ ہیپاٹائٹس کی بیماری بھی عام ہے، جبکہ ضلع میں پبلک ہیلتھ کے تحت چلنے والی واٹر سپلائی اسکیموں کے پانی کو صاف اور جرائم سے پاک رکھنے کے لیے ماہانہ لاکھوں روپے کی ادویات اور کیمیکل کے بل جاری کیے جانے کے باوجود واٹر سپلائی اسکیم کے تلابوں میں جرائم کش ادویات اور کیمیکل کا استعمال نہ کرنے کے باعث عوام کی ایک بہت بڑی تعداد مذکورہ بیماریوں میں مبتلا ہے۔