مزید خبریں

آئیں بیٹھ کر بات کریں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش

اسلام آباد(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں) حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی ) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کو مذاکرات کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئیں ملک کے لیے حکومت کے ساتھ بیٹھیں اور بات کریں۔یہ اہم پیش رفت چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ملک کے ایوان بالا کے ہونے والے اجلاس کے دوران سامنے آئی۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیا یہ (پی ٹی آئی رہنما) جب محمود خان اچکزئی کو صدر کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار نامزد کر سکتے ہیں، احتجاج کے لیے ان کے ساتھ (جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن) بیٹھ رہے ہیں جن کا نام لینا انھیں گوارا نہیں تھا، انہیں چاہیے کہ اب ملک کے لیے آئیں، بیٹھیں اور حکومت سے مذاکرات کریں۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹرعرفان صدیقی نے مزید کہا کہ ہم مفاہمت کس سے کریں جب سامنے والے کے ہاتھ جیب میں ہوں؟ تحریک انصاف محمود اچکزئی سے ہاتھ ملاسکتی ہے تو ہمارے ساتھ کیوں نہیں بیٹھتے؟ میں یہ نہیں کہتا کہ ہماری ساتھ زیادتی ہوئی تو دوسروں کے ساتھ بھی ہوتی رہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم فارم 45 اور فارم 47 میں الجھے ہوئے ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے کیسے بیانات دیے جا رہے ہیں؟اس موقع پر پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنا رویہ بدلیں، مخالفین کو چور، ڈاکو کہنا چھوڑیں اور پارلیمان و جمہوریت کی توقیر کے لیے ایوان میں مل کر کام کریں۔سینیٹر شیری رحمن نے سینیٹ اجلاس میں کہا کہ آصف زرداری نے جو کہا ہے اسے خوش آمدید کہنا چاہیے، آصف زرداری نے سب کو دعوت دی ہے، انہوں نے تحریک انصاف، مسلم لیگ (ق)، بلوچستان عوامی پارٹی یا کسی ایک جماعت نہیں بلکہ تمام جماعتوں کو دعوت دی ہے، آصف زرداری نے کہا کہ یہ سب کی ذمہ داری ہے۔رہنما پیپلز پارٹی نے بتایا کہ آصف زرداری نے جو کہا اس پر عمل کرنا چاہیے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ قربانی دی ہے لیکن ملک کے وقار کو نیچا نہیں دکھایا۔ان کا کہنا تھا کہ چور ڈاکو چھوڑ دیں، پاکستان میں کون سے الیکشن ہیں جو شفاف ہوئے؟ ہم نے گزشتہ الیکشن کو آر او الیکشن قرار دیا تھا، ہم نے پچاس سے زائد درخواستیں دائر کی ہیں، صرف بیانیہ بنانے سے ملک آگے نہیں بڑھتا، راستے موجود ہیں، آئیں مل کر آگے بڑھتے ہیں تو راستے مل جائیں گے۔مذاکرات کی پیشکش کے جواب میں سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ 2 سالوں میں قانون سازی کو بلڈوز کیا گیا، نہ بحث کرائی گئی نہ بلز پڑھنے دیے گئے، ہمیں جہالت اور انتہا پسندی کے خلاف لڑنا ہے، ہمیں انہی 2 مسائل کا سامنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف انتقام کی انتہا کردی گئی، پی ٹی آئی کے ساتھ ناانصافی کی بدترین مثالیں قائم کی گئیں، وکلا کو پیش نہیں ہونے دیا گیا،جیل میں ٹرائل ہوا اور 15 روز میں سزائیں دی گئیں، پی ٹی آئی کے ساتھ بدترین سیاسی انتقام لیا گیا، پی ٹی آئی سے مخصوص نشستیں چھین لی گئیں۔انہوں نے دریافت کیا کہ قانونی چھوڑیں سیاسی طور پر دیکھیں تو کیا ایک بڑی جماعت کو مخصوص نشستیں نہیں ملنی چاہییں؟ الیکشن کمیشن چاہتا ہے پی ٹی آئی سیاسی عمل سے باہر نکل جائے، 3 بار انٹرا پارٹی الیکشنز کرائے اب پھر الیکشن کمیشن نے اعتراض کردیا، سیاسی انتقام جاری رہا تو ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف حکومت سے بات چیت کیلیے مشروط تیار ہے ،ہم پاکستان کیلیے کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیںلیکن جبر کے ماحول میں بات نہیں ہوسکتی،مذاکرات کیلیے پہلے بہتر ماحول بنایا جائے،بانی پی ٹی آئی عمران خان اورتمام خواتین سمیت سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے،ملک میں قانون و آئین کی حکمرانی لائی جائے۔میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پرقائم تمام سیاسی مقدمات پہلے ختم کیے جائیں اور پارٹی کو سیاسی آزادی و سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے۔بانی پی ٹی آئی عمران خان لندن یا کسی اور ملک نہیں جائیں گے۔ہمارے ساتھ جو ہوا اس پر آزاد جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔سیاسی انتقام کے ماحول میں سیاسی و معاشی استحکام نہیں آسکے گا۔عدالتوں سے سیاسی فیصلے کرائے جارہے ہیں، بظاہر جمہوری و پارلیمانی نظام قائم ہے، ملک اس وقت مریض کی صورتحال اختیار کرچکا ہے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے دیے گئے بیان سے متعلق انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کی اسلام آباد پر قبضہ کی بات سیاسی ہے۔ رہنماء پی ٹی آئی شبلی فرازکا مزید کہنا تھا کہ وزراء کی باتیں کہ اس وقت ملک میںسب اچھا ہے یہ سب ہوائی باتیں ہیں۔حکومت کو عام آدمی کی تکلیف کا اندازہ ہی نہیں ہے۔ملک میں غریب مہنگائی کی چکی میں پس گیا ہے۔ تحریک انصاف نے تیسری بار انٹرا پارٹی الیکشنز کرائے اس پر بھی اعتراض لگا دیا گیاہے۔ملک میں آئین اور قانون پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ آئین اور قانون پر چلے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ ہمیں اس ایوان کا تقدس بحال کرنا ہے، انتخابی دھاندلی کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں اور جس کا مینڈیٹ ہے اس کو واپس دیا جائے۔ہمارے مینڈیٹ پر جو ڈاکا مار گیا ہے اس زیادتی کاازالہ کیا جائے۔