مزید خبریں

گزشتہ برس28کروڑ افراد شدید غذائی قلت کا شکار،اقوام متحدہ

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سال 2023 میں دنیا بھر کے 28 کروڑ 20 لاکھ افراد جب کہ پاکستان کے ایک کروڑ 10 لاکھ سے زاید افراد کو شدید غذائی قلت کا سامنا رہا۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق عالمی ادارے کے مطابق فلسطین اور سوڈان میں خوراک کی قلت کی صورت حال سنگین رہی۔ اقوام متحدہ نے غذائی قلت اور خوراک کے بحران سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ جاری کردی، جس میں دنیا بھر کے 59 ممالک میں خوراک کی قلت اور وہاں غذائی بحرانوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2022ء کے مقابلے میں 2023ء میں 25 لاکھ افراد زیادہ شدید غذائی قلت کا شکار رہے۔رپورٹ میں جن ممالک میں خوراک یا غذائی قلت اور بحران کا تجزیہ کیا گیا، ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2023 میں پاکستان کے ایک کروڑ 18 لاکھ سے زاید افراد کو غذائی قلت کا سامنا رہا۔ بدقسمتی سے پاکستان کا شمار ان چند ممالک میں کیا گیا ہے، جہاں 2016ء سے 2023ء تک مسلسل سالانہ بنیادوں پر لاکھوں لوگوں کو غذائی قلت کا سامنا رہا۔ غذائی قلت کے شکار بڑے ممالک میں پاکستان کے علاوہ افغانستان، بنگلا دیش، یمن، سوڈان، نائیجریا اور میانمار بھی شامل ہیں۔ 2023ء میں 11 لاکھ سے زاید فلسطینی بھی شدید غذائی قلت کا شکار رہے اور وہاں خوراک سے محروم افراد پانچویں کیٹگری میں شامل رہے جو کہ عالمی ادارے کی سنگین ترین کیٹگری ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں متعدد ممالک میں خوراک کی قلت مزید سنگین صورت حال اختیار کرلے گی اور جولائی 2024ء تک مزید لاکھوں فلسطینی اور سوڈانی افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہوجائیں گے۔