مزید خبریں

ادارہ ترقیات کراچی فنانس ڈیپارٹمنٹ میں کمیشن مافیا کا راج ،دفتری امور تعطل کا شکار

کراچی (پ، ر)ادارہ ترقیات کراچی فنانس ڈپارٹمنٹ میں کمیشن مافیا کا راج دفتری امور تعطل کا شکار ،افسران ٹھیکیداروںسے جوڑ توڑ میں مصروف ہیںڈائریکٹر تعینات ہوتے ہی افسران نے کمیشن کے ریٹ بڑھا دیے ہیں، کنٹریکٹرز کا واویلہ، عیدی کے نام پر کیش برانچ سے بھاری رقم کی طلبی، ٹرانسفر پوسٹنگز بھی کمائی کا ذریعہ ہے، ذرائع کے مطابق اشفاق میموریل اسپتال کا رکا ہوا بل 40 فیصد کمیشن کے عوض منظور، صفائی، ستھرائی کی ادائیگی کے بدلے ٹھیکیدار سے 06 لاکھ اینٹھنے کی اطلاعات، گھر کی تزئین و آرائش بھی کنٹریکٹز کے ذمے سابق ڈائریکٹر جنرل KDA نوید انور کا رشتے دار کہلانے والے کاشف صدیقی کے ہاتھوں عدالتی احکامات کی توہین، ضابطہ اخلاق کے خلاف ترقیاں، اینٹی کرپشن ذمہ داران و وزیر بلدیات نوٹس لیں، 18 گریڈ کا افسر 19 گریڈ کی کرسی پر براجمان، فنانس ڈپارٹمنٹ KDA میں کمیشن مافیا کا راج، دفتری امور تعطل کا شکار کاشف صدیقی ٹھیکیداروں سے جوڑ توڑ میں مصروف، محکمہ اینٹی کرپشن خاموش تماشائی، سعید غنی نوٹس لیں، تفصیلات کیمطابق کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے فنانس ڈپارٹمنٹ میں کمیشن مافیا کا راج قائم ہے، بتایا جاتا ہے کہ ڈائریکٹر فنانس کے عہدے کے 19 گریڈ کا افسر اہل ہوتا ہے لیکن یہاں گریڈ 18 کے محمد کاشف صدیقی ڈائریکٹر فنانس ادارہ ترقیات کراچی کی سیٹ پر براجمان ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر تعینات ہوتے ہی کاشف صدیقی نے کمیشن کے ریٹ بڑھا دیے تھے جس پر کنٹریکٹرز نے کافی شور مچایا لیکن موصوف اپنے کمرے کو تالا لگا کر ٹھیکیداروں سے ملاقاتیں اور معاملات طے کرنے میں مصروف رہے جبکہ عیدی کے نام پر کیش برانچ سے بھی بھاری رقم کی طلب کی گئی اور ٹرانسفر پوسٹنگز کو بھی کمائی کا ذریعہ بنایا ہوا ہے، اطلاعات کے مطابق اشفاق میموریل اسپتال کا کئی سالوں سے رکا ہوا بل 40 فیصد کمیشن کے عوض منظور کیا گیا جبکہ صفائی، ستھرائی کی ادائیگی کے بدلے ٹھیکیدار سے 06 لاکھ اینٹھ لیے گئے، دوسری جانب اپنے گھر کی تزئین و آرائش بھی کنٹریکٹز کے ذمے ڈال دی گئی، بتایا جاتا ہے کہ محمد کاشف صدیقی خود کو سابق ڈائریکٹر جنرل ادارہ ترقیات کراچی نوید انور کا رشتے دار بتاتے ہیں، واضح رہے کہ کاشف صدیقی کے ہاتھوں عدالتی احکامات کی توہین، ضابطہ اخلاق کے خلاف ترقیاں اور بدعنوانیوں پر سماجی حلقوں نے محکمہ اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ سندھ کے ذمہ داران ووزیر بلدیات سعید غنی نوٹس لیں۔