مزید خبریں

ایمان،جذبہ جہاد،استقامت اور تنظیمی نظم وضبط حماس کی کامیاب مزاحمت کی بنیاد ہیں

کراچی ( رپورٹ:محمد علی فاروق )حضور اکرمؐ کے پہلے غزوہ جس میں مسلمانوں کی تعداد مختصر اور وسائل بھی کم تھے مگر اللہ تعالی نے حق پر قائم رہنے والے رضا کاروں کو کامیابی دی ، حماس کا پختہ ایمان ، اللہ پر توکل ، جذبہ جہاد ، استقامت ، تربیت ، تنظیمی نظم وضبط ، کامیاب حکمت عملی ، نظریاتی پختگی ہے اور اپنے فرائض کی ادائیگی میں حائل بڑے سے بڑے مظالم کی وجہ سے کسی قسم کے ارادوں میں لرزش بھی نظر نہیں آتی وہ اپنی منزل کے حصول کے لیے پر عزم ہیں۔ ہر فلسطینی کا فیصلہ ہے کہ اسرائیلی ، صہیونی ناجائز باطل طاقت کی غلامی قبول نہیں ، بیت المقدس ، قبلہ اول اور ارض انبیا سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی والہانہ عقیدت ومحبت فلسطینیوں کی طاقت ہے۔ ان خیالات کا اظہار نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان، سیکٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل پاکستان لیاقت بلوچ ،عبدالرشید ترابی جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے سابق امیر اور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اورامیر البدر مجاہدین بخت زمین خان نے جسارت کے خصوصی سوال کے جواب میں کیا ۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا کہ قدرت کا یہ اٹل اصول ہے کہ حق کو غالب ہونا ہے باطل کو مٹنا اور نیست ونابود ہونا ہے آزادی کی تحریکوں میں ہمیشہ ایمان، استقامت ، اور کامیابی کا یقین ہی تحریک آزادی کو کامیاب کرا تا ہے ،حماس کی تحریک مزاحمت کی کامیابی کی بنیاد بھی تقوی ٰ ، استقامت ، اللہ پر کامل یقین اور آزدی کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار رہنا ہے ہر فلسطینی کا فیصلہ ہے کہ اسرائیلی ، صہیونی ناجائز باطل طاقت کی غلامی قبول نہیں کرنی ، بیت المقدس ، قبلہ اول اور ارض انبیا سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی والہانہ عقدت اور،محبت فلسطینیوں کی طاقت ہے ،فلسطینیوں کا ایما ن ہے کہ اسرئیلی ناحق ہے اسکی سرپرستی کرنے والے انسانیت سوز ی کر رہے ہیں فلسطینیوں کو یقین ہے کہ ان کی استقامت ، قربانیاں ، شہادتیں عالم اسلام کی قیادت کو حق کا ساتھ دینے پر مجبور کر دیں گی ، یہ نوشتہ دیوار ہے کہ اسرائیلی صہیونی ناجائز ریاست اب قائم نہیں رہ سکتی ان شاء اللہ ۔ عبدالرشید ترابی جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے سابق امیر اور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ حماس کی کامیاب مزاحمت کی سب سے بڑی بنیادی وجہ ان کا پختہ ایمان ، اللہ پر توکل ، جذبہ جہاد اور استقامت ہے ،حماس کی تربیت ، تنظیمی نظم وضبط اور کامیاب حکمت عملی بھی ہے ان میں نظریاتی پختگی اپنے فرائض کی ادائیگی میں حائل بڑے سے بڑے مظالم کی وجہ سے کسی قسم کی ارادوں میں لرزش بھی نظر نہیں آتی وہ اپنی منزل کے حصول لے لیے پر عزم ہیں ، اسرائیلیوں نے جو جنگ مسلط کی ہے اس کے اہداف میں ایک بات یہ تھی کہ حماس سے مذاکرات کے بغیر طاقت کی بنیاد پر اپنے قیدیوں کو آزاد کرالیں گے جس میں انہیں ابھی تک ناکامی ہوئی ہے ، دوسر ان کا ہدف یہ تھا کہ حماس کی عسکری طاقت کو ختم کریں گے اس میں بھی ان کو ناکامی کا سامنا ہے ، ان تما م معاملا ت کی بنیاد حماس کی بہترین حکمت عملی اور تقسیم کار ہے سیاسی محاذ پر جس طرح حماس نے بین الاقوامی سطح پر ایک کامیاب حکمت عملی اپنائی ہے اس کی وجہ سے ساری دنیا میں ان کے حق میں مظاہر ے کیے جارہے ہیں ،یورپ کے بیشترممالک اس وقت آزاد فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے یکسو ہیں ساری دنیا میں یہودی لابی کے ذرائع ابلاغ کے پھیلائے ہوئے اثرات کے باوجود مغرب، یورپ، امریکا اور ان کی حلیف طاقتوں کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے یہ ان کی استقامت ہے ،حماس کی اچھی حکمت عملی کی وجہ سے انہوں نے اپنا مؤقف ساری دنیا سے منوانے میں کامیابی حاصل کی ہے اور باطل قوتوں کو دفاعی پوزیشن پرکھڑ ا کر دیا ہے ، اسی طرح ان کا آپس سے باہمی رابطہ اور اپنی صفوں میں موجود افراد کے ساتھ بے تحاشا یگا نیت ہے ان سے دیگر اسلامی جہادی تحریکوں کو سیکھنا چاہیے،دائیں بائیں اسلامی ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے کی دوڑ میں تھے تاہم حملے کے بعدحماس کی کامیاب حکمت عملی کے نتیجہ میں رائے عامہ کا اس قدر دباؤ بڑھا کہ اب وہ عمل بھی رک چکا ہے ‘ اس وقت فلسطین آزادی تقریبا ہر ملک کا ہی ایجنڈا بن چکا ہے جو اس سے دست بردار ہوگا خاص طور پر مسلم ممالک تو ان کا اقتدار اور حکومت باقی نہیں رہے گی ، حماس نے عسکری محاذ پر اسرائیل کو بدترین شکست سے دوچار کیا ہے ، اسرائیلی مارے گئے 700 افراد بتا رہے ہیں جبکہ غیر جانب دار ذرائع کا کہنا ہے کہ 6 ہزار سے زائد اسرائیلی مارے گئے ہیں اس کا مطلب ہے 5 گنا زیادہ زخمی بھی ہوئے ہیں اسرائیلوں کے اسپتال بھرے ہوئے ہیں فوج میں غصہ بھرا ہوا ہے اور ظاہر ہے بنیادی طور پر یہ بزدل قوم ہے اسرائیلی ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں حماس نے بلا شبہ ہر محاذ پر قربانی دی ہے۔ انہوں نے اپنے اہداف کو حاصل کیا ہے کاش کہ مسلم ممالک ان کی بھر پور تائید اور حمایت کریں جس طرح اسرائیل، کی امریکا اور برطانیہ مد د کر رہے ہیں اس طرح مسلم ممالک حماس مجاہدین کی مد د کریں تو یہ مسئلہ چند دنوں میں اپنی منزل کو حاصل کر سکتا ہے اللہ کرے ہمارے مسلم حکمرانوں کو توفیق ملے اور مسلم امہ فلسطینیوں کو مدد فراہم کریں ۔ امیر البدر مجاہدین بخت زمین خان نے کہا کہ حضور اکرمؐ کے پہلے غزوہ جس میں مسلمانوں کی تعداد مختصر اور وسائل بھی کم تھے مگر اللہ تعالی نے ان رضا کاروں کو کامیابی دی اس کے بعد جنگوں میں کفر کی تعداد ہمیشہ مسلمانوں کی تعداد سے زیادہ رہی ہے مگر کامیابی اللہ تعالی نے مجاہدین اسلام کے نصیب میں ہی رکھی ، اللہ تعالی نے قرآن واضح کہا ہے کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا ‘بیشک باطل کو مٹنا ہی تھا، کچھ عرصہ قبل بھی دنیا نے دیکھا کہ افغانستان میں روس نے یلغار کی ، کفر کے سامنے حق پر ڈٹ جانے والے کم تعداد میں رضا کاروں نے مقابلہ کیا اور اللہ تعالی نے کفر کو شکست دی ، اس شکست کے نتیجے میں کشمیر اور فلسطین سمیت پوری دنیا میں موجود مسلم تحریکو ں کے ہمت اور حوصلے بلند ہوئے ‘رضا کار بھی کفر کے سامنے کم تعداد کے باوجود منظم انداز میں کھڑے ہوگئے ، اسی تنا ظر میں امریکا ایک بار پھر بہانہ بنا کر افغانستان میں داخل ہوگیا ، اللہ تعالی نے ایک بار پھر دنیا کو دیکھا دیا کہ حق پر جم جانے والے کم تعداد میں بھی ہوں تو اللہ تعالی ان کی مدد کر تا ہے افغان رضا کاروں کے ہاتھوں ایک بار پھر امریکا او ر اس کے حواریوں کو شکست سے دوچار ہونا پڑا کفر ہمیشہ سمجھتا ہے کہ حکومتیں ہمارے ساتھ ہیں ہم تعداد و سائل میں بہت زیا دہ ہیں مگر اللہ تعالی ہمیشہ کم تعداد مگر حق پر ڈٹ جانے والے رضا کاروں کو ہی کامیابی دیتا ہے ، کشمیر میں بھی کفر نے پاکستان کو استعمال کرتے ہوئے مذاکرات کے بہانے وقت حاصل کیا اور فلسطین میں بھی کفر پاکستان سمیت مسلم پانچ بڑے ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کرانے کا پروگرام بنا ر ہاتھا فلسطین میں موجود حماس سمیت دیگر جہادی تنظیموں کے ختم کرنے کا پرگرام بنا یا گیا تھا تاکہ کفر و باطل کے خلاف ہر آواز کو ختم کر دیا جائے مگر اللہ تعالی نے حماس مجاہدین کو ہمت دی اور انہوں نے 7اکتوبر کو ایسی تاریخی کاروائی کی جس کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر کئی تبدیلیاں رونما ہوئیں ، ہر ملک اسرائیل سے تعلقات پر نظر ثانی کرنے پر مجبور ہوگیا اسرائیل کو جنگی ، دفاعی اور سفارتی سطح پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ، اسرئیلی سفیروں کو کچھ ممالک سے نکلنا پڑا ، بین الاقوامی سطح پر یہودیوں کو دیگر مذاہب میں بھی نفرت کی نگا ہ سے دیکھا جانے لگا ، عالم اسلام میں شہادت اور قبلہٰ اول پر مر مٹنے کا جذبہ شدت کے ساتھ زندہ ہوگیا ،اب تک 20ہزار سے زائد بچے، خواتین، بزرگ اورجوان شہید ہوگئے ہیں جب کہ اہل فلسطین کے حوصلے مزید بلند ہوئے ہیں، اللہ تعالی نے ہمیشہ حق پر ثابت قدم رہنے والوں کو کم تعداد اور وسائل میں ہونے کے باوجود کامیابی عطاء کی ہے، حماس کفر کے مقابلے میں استقامت کے ساتھ کھڑی ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالی کم تعداد و سائل کے باوجود رضا کاروں کو کامیابی عطاء کرے گا ،ہم اور دنیا کے مسلمان حماس کے لیے دعائیں بھی کر رہے ہیں ان کی اخلاقی ، سیاسی ، خارجی ،اور ہر قسم کی مد د کے لیے تیا ر ہیں اس ضمن میں کوششیں بھی کی جارہی ہیں اللہ تعالی کفر کو نیست ونابود کرے گا اور حق ہمیشہ غالب رہے گا ۔