مزید خبریں

بجلی بلز پر عاید ٹیکسوں کو حکومت نے آمدنی کا ذریعہ بنالیا،فاروق شیخانی

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد فاروق شیخانی نے وفاقی وزیر برائے توانائی پاور ڈویژن، سردار اویس احمد خان لغاری کو خط لکھ کر بجلی کے بلوں میں انکم ٹیکس ایڈجسٹمنٹ اور انکم ٹیکس دہندگان سے ایکسٹرا اور دیگر ٹیکسز کے بارے میں استفسار کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے لیے انکم ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کیے جانے کے باوجود بلنگ کے نظام میں ایک واضح تضاد نظر آتا ہے۔ اِس کے ساتھ بجلی کے بلوں میں پیچیدہ تہوں کی وجہ سے تاجر برادری سخت نالاں ہے کیونکہ اُن سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ، ایکسٹرا ٹیکس، فردر ٹیکس، ایف سی سرچارج، ٹی آر سرچارج اور سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بھی بے تحاشا ٹیکسز وصول کیے جارہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ٹیکسز کی یہ بھر مارنہ صرف صارفین کے مالی بوجھ میں اِضافہ کرتی ہے بلکہ بلنگ سسٹم میں شفافیت اور جواب دہی کے حوالے سے بھی سوالات اُٹھاتی ہے۔ صدر چیمبر فاروق شیخانی نے کہا کہ بجلی کے بلوں پر عائد ٹیکسز کو حکومت نے آمدنی کا ذریعہ بنا لیا ہے اور نیپرا کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ تین سال کے دوران اِس مد میں صارفین سے 1410 اَرب روپے ٹیکس وصول کیے گئے ہیں اور دستاویز کے مطابق 2 سال میں بجلی بلز پر ٹیکسز وصولی کی شرح د±گنی ہوگئی ہے ،2021ءمیں بجلی صارفین سے 345 اَرب سے زائد ٹیکس وصولیاں کی گئیں جبکہ 2022ءمیں اِس مد میں 461 اَرب اور 2023ءمیں 603 اَرب روپے سے زائد ٹیکسز لیے گئے۔ دستاویزات کے مطابق ٹیکس وصولی بجلی کی اَصل قیمت کے علاوہ ہے، جبکہ پی ٹی وی فیس کی مد میں 25 ارب 70 کروڑ، انکم ٹیکس کی مد میں 180 اَرب سے زائد وصولیاں ہوئیں اور صارفین نے اِضافی ٹیکس کی مد میں 89 اَرب 69 کروڑ روپے ادا کیے۔ صدر چیمبر فاروق شیخانی نے کہا کہ حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری سے منسلک زیادہ تر تاجر و صنعتکاروں نے بجلی کے بلوں کے اِ ن ٹیکسز کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے درخواستیں جمع کروائی ہیں جس پر صدر چیمبر نے وفاقی وزیر برائے توانائی پاور ڈویژن سے مطالبہ کیا کہ انکم ٹیکس دہندگان کے لیے انکم ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی وضاحت کی جائے اور بجلی کے بلوں پر لاگو مختلف چارجز کا فیول پرائیس ایڈجسٹمنٹ، ایکسٹرا ٹیک، فردر ٹیکس ایف سی سرچارج، ٹر آر سرچارج، اور سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ سمیت سب کا تفصیلی بریک ڈاو¿ن کیا جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کی کاروباری برادری جو سب سے زیادہ ٹیکسز ادا کرتی ہے اور جس کی بدولت معیشت کا پہیہ چلتا ہے اُنہیں کاروبار کرنے، اپنی صنعتیں چلانے اور نئی صنعتیں لگانے کے لیے حکومت بجلی اور گیس کی قیمتوں کو متوازن کرکے ، ٹیکسز میں چھوٹ دے کر سہولیات دینے کی بجائے اُنہیں تاجروں اور صنعتکاروں پر مزید ٹیکسز لگارہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں موجود انڈسٹریز بند ہو رہی ہیں یا بیرون ملک شفٹ ہورہی ہیں۔