مزید خبریں

ہاکی گرائونڈ کے عقب میں رہائشی کوارٹرز کو خالی کرنے کاحکم زیادتی ہے

پشاور( مسرت اللہ جان) صوبائی ا سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخوا نے ہاکی گرائونڈ کے دوسری طرف رہائش پذیر کوارٹرز کے ملازمین کو رمضان المبارک کے آخری ہفتے میں زبانی کلامی احکامات جاری کرتے ہوئے کوارٹرز خالی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ انہیں کہا گیا ہے کہ یہاں پرکھلاڑیوں کیلئے ہاسٹل تعمیر کیا جائیگا جس کے بعد ان ملازمین کی ضرور ت نہیں رمضان المبارک کے آخری ہفتے میں جاری ہونیوالے اس زبانی کلامی احکامات نے جہاں ان ملازمین کو ذہنی پریشانی سے دو چار کردیا وہیں پر ان رہائشی کوارٹرز نے جھولیاں بھر بھر کر بد دعائیں اسپورٹس ڈائریکٹریٹ کی انتظامیہ کو دیں جو بہت ہی کم لوگوں کو ملتی ہیں۔ اس کی تمام تر ذمے داری صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ کی موجودہ انتظامیہ کوجاتا ہے۔ یہ رہائشی ملازمین گذشتہ 8,10 سال سے رہائش پذیر ہیں ۔ گو کہ ان میں بعض غیر قانونی طور پر بھی رہائش پذیر ہیں بعض مفت میں بجلی استعمال کررہے ہیں جبکہ بعض افسران نے کلاس4 کے کھاتے میں اپنے رہائشی کوارٹر ڈال دئیے ہیں یہ بھی حقیقت ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ یہ تمام اس ا سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخوا کے مختلف کیڈر کے ملازمین ہیں جن کی غلطیوں کو ٹھیک بھی کیا جاسکتا ہے لیکن انہیں بے گھر کرنے کے زبانی احکامات کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی۔ سوال یہ ہے کہ صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ کو رہائشی کوارٹر زخالی کرنے کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے؟ ،ابھی صوبائی ا سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی انتظامیہ یہ موقف اپنا رہی ہے کہ یہاں پر ہاسٹل بنائے جائیں گے جس کے بعد یہاںپر کھلاڑی رہ سکیں گے سوال یہ ہے کہ لالہ ایوب ہاکی ا سٹیڈیم کے پچھلے حصے میں کس طرح کے ہاسٹل کی تعمیر ممکن ہے کیونکہ یہاں ایک پٹی کی طرح زمین ہے جہاں پر اگر تعمیرات بھی ہوتی ہے تو صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ کے 2022 میں بننے والے کم و بیش 12 کروڑ روپے کے غیر معیاری ہاکی ٹرف کا مزید بیڑہ غرق ہو جائیگا.جس کی ناقص تعمیرات جنگلوں ، فواروں سمیت ٹرف کے مختلف جگہوں پر بیٹھ جانے کی شکایات عام ہیں اور صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ کی انتظامیہ نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کرلی ہے کیونکہ یہ عوامی ٹیکسوں کا پیسہ ہے اور عوام ٹیکسوں کے بھرنے اور زندہ باد مردہ باد کیلئے پیدا ہوئے ہیں.۔ ویسے نئے ہاسٹل کی تعمیر پر سب سے بڑا سوالیہ نشان یہ ہے کہ اس کیلئے فنڈز کہاں سے آئیگا اورپشاور میں قومی اور بین الاقوامی کتنے ہی مقابلے کروائے جاتے ہیں جو یہاں پر کھلاڑی رہائش پذیر ہوتے ہیں یہاں پر آنیوالے کھلاڑیوں کو تو کمرے بھی میسر نہیں ہوتے ۔ کیا اسی ا سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخوا میں ایک رہائشی ہاسٹل بھی ہے جو کہ کھلاڑیوں کیلئے بنایا گیا ہے جس میں آنیوالے کھلاڑیوں کو سرائے کی طرح سونا پڑتا ہے یعنی چارپائی کے ساتھ چارپائی رکھ کر سوتے ہیں جبکہ جو اچھے کمرے ہیں اس میں صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ملازمین اوران کے رشتہ دار گذشتہ 10 سال سے رہائش پذیر ہیں جبکہ جو اس سے بہترین کمرے ہیں وہ مختلف ڈیپارٹمنٹ کے اعلی افسران کے حوالے کردئیے گئے ہیں جو گذشتہ کئی سال سے مفت میں بجلی ، گیس سمیت ائیر کنڈیشنڈ کی سہولیات سے مستفید ہورہے ہیں اور انہیں یہ تمام سہولیات کھیلوں کی وزارت فراہم کررہی ہیں کیونکہ گریڈ 19کا افسر گریڈ20 کی چاپلوسی کرکے اپنی لئے دوسرے ڈیپارٹمنٹ میں جانے کی راہ ہموار کرتا ہے اورگریڈ 21 کا 22 کے آگے چاپلوسی کی حرکتیں کرتا ہے۔ اس صورتحال کا کسی بھی وقت جائزہ لیا جاسکتا ہے۔صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخوا کے ہاسٹل سمیت تمام کمروں کا ریکارڈ چیک کرلیں کہ یہاں پر رہائش افراد کب سے رہائش پذیر ہیں اور لاکھوں کے بقایا جات ادا کرنے کیلئے کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں. ایسے میں نئے ہاسٹل کی تعمیر ایک شوشا کے سوا کچھ نہیں ، کیا اسپورٹس ڈائریکٹریٹ کی نئی انتظامیہ جس میں بہت سارے ” بڑے “افسر بھی شامل ہیںجن کی قابلیت کا اعتراف بھی ” درخانئی” بھی کر چکی ہیں کیاپرانے ہاسٹل میں رہائش پذیر افراد پر لاکھوں کروڑوں کے بقایا جات نہیں ، کیا ان سے وصولی کیلئے کوئی اقدام اٹھایا گیا یا پھر صرف نچلے سطح کے ملازمین کو بے گھر کرنے کا منصوبہ ہے یہ وہ سوال ہے جو صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخوا سے کرنے کا ہے.ویسے اگر صوبائی ا سپورٹس ڈائریکٹریٹ یہ کہہ کر صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ بند کرتے ہیں کہ چونکہ اب ہاسٹل کا دورہے اورکرکٹ کے میدان سے لیکرسوئمنگ پول ، ٹینس ہال سمیت بیڈمنٹن فٹ بال اور دیگر جگہوں پر ہم رہائشی ہاسٹل بناتے ہیں تاکہ حکومت کو ریونیو حاصل ہو تو پھر کھیلوں کے میدان مکمل طور پر ختم کرکے یہاں پر ہاسٹل بنائے جائیں تاکہ کھیل اور کھلاڑی جو ویسے بھی ختم ہوچکے ہیں مکمل طور پرختم ہو جائیں اور رقم کی وصولی کا سلسلہ شروع ہو جائے تو پھر کچھ بات بنتی ہیں لیکن اس کیلئے زیادہ غیرت اس وقت اٹھانی پڑے گی جب ہاسٹل میں رہائش پذیر غیر قانونی افسران و مختلف محکموں کے اہلکاروں کو فارغ اور نکال دیاجائے اور ان سے وصولیاں کی جائے ۔