مزید خبریں

الوداع، ماہِ رمضان، الوداع

رمضان المبارک جسے رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا مقدس مہینہ قرار دیا گیا ہے، اپنی تمام تر رحمتوں اور برکتوں سمیت ہم سے جدا ہونے کو ہے۔ پتا نہیں، اس کے بعد ہمیں رمضان المبارک کی مبارک ساعتیں اور یہ دن اگلے سال نصیب ہوگا یا نہیں۔ لہٰذا ماہ مبارک کا یہ جمعہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنے رب کو منالیں، ماہ مبارک کے آخری لمحات کو غنیمت جانتے ہوئے، گناہوں پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے توبہ کا دامن تھام لیں، اپنے رب کو راضی کرلیں، آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم کریں، اشکِ ندامت بہا کر اپنے گناہوں پر استغفار کریں۔ اپنی بداعمالیوں اور گناہوں کو دھوڈالیں، ہمارا رب تو مائل بہ کرم ہے، بس اس کی بارگاہ میں حاضری اور اس کے حضور توبہ ومناجات کی ضرورت ہے۔ اہل ایمان ماہ مبارک کے ان ایام کو بڑے بوجھل دل کے ساتھ رخصت کرتے ہیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ساری کائنات بنائی اور ان میں سے بعض کو بعض پر فوقیت دی، سات دن بنائے، جمعہ کے دن کو دیگر ایام پر فوقیت دی۔ جمعہ کے فضائل میں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ ہفتے کے تمام ایام میں صرف جمعہ کے نام سے ہی قرآن کریم میں سورت نازل ہوئی ہے جس کی رہتی دنیا تک تلاوت ہوتی رہے گی، ان شاء اللہ۔ اس دن کے لیے رسول اکرمؐ نے یہ بھی ارشاد فرمایا: ’’اس دن کثرت سے مجھ پر درود و سلام پڑھا کرو، جو ایک بار مجھ پر درود پڑھتا ہے، اس پر اللہ کی دس رحمتیں نازل ہوتی ہیں‘‘۔

رسولؐ نے ارشاد فرمایا: جمعہ کا دن سارے دنوں کا سردار ہے، اللہ تعالیٰ کے نزدیک جمعہ کا دن سارے دنوں میں سب سے زیادہ عظمت والا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک عید الاضحی اور عید الفطر کے دن سے بھی زیادہ مرتبے والا ہے۔ اس دن کی پانچ باتیں خاص ہیں: اس دن اللہ تعالیٰ نے سیدنا آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا۔ اِسی دن انہیں زمین پر اتارا۔ اِسی دن انہیں موت دی۔ اِس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ بندہ اس میں جو چیز بھی مانگتا ہے اللہ تعالیٰ اسے ضرور عطا فرماتا ہے، بشرطیکہ وہ کسی حرام چیز کا سوال نہ کرے اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ تمام مقرب فرشتے، آسمان، زمین، ہوائیں، پہاڑ، سمندر سب جمعہ کے دن سے گھبراتے ہیں کہ کہیں قیامت قائم نہ ہوجائے، اس لیے کہ قیامت، جمعہ کے دن ہی آئے گی۔ (ابن ماجہ)رسولؐ نے ارشاد فرمایا: سورج کے طلوع وغروب والے دنوں میں کوئی بھی دن جمعہ کے دن سے افضل نہیں، یعنی جمعہ کا دن تمام دنوں سے افضل ہے۔ (صحیح ابن حبان)
رسولؐ نے ایک مرتبہ جمعہ کے دن ارشاد فرمایا : مسلمانو! اللہ تعالیٰ نے اِس دن کو تمہارے لیے عید کا دن بنایا ہے؛ لہٰذا اِس دن غسل کیا کرو اور مسواک کیا کرو۔ (طبرانی، مجمع الزوائد) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا دن ہفتے کی عید ہے۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام کی سورۂ بروج میں’’وشاھد ومشہود‘‘ کے ذریعے قسم کھائی ہے۔ شاہد سے مراد جمعہ کا دن ہے یعنی اِس دن جس نے جو بھی عمل کیا ہوگا، یہ جمعہ کا دن روز قیامت اس کی گواہی دے گا۔ رسولؐ نے ارشاد فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے افضل نماز جمعہ کے دن فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا ہے۔ (طبرانی، بزاز) جہنم کی آگ روزانہ دہکائی جاتی ہے، مگر جمعہ کے دن اس کی عظمت اور خاص اہمیت وفضیلت کی وجہ سے جہنم کی آگ نہیں دہکائی جاتی۔ (زادالمعاد) رسولؐ نے ارشاد فرمایا: جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے ہر دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں، پہلے آنے والے کا نام پہلے، اس کے بعد آنے والے کا نام اس کے بعد لکھتے ہیں (اسی طرح آنے والوں کے نام ان کے آنے کی ترتیب سے لکھتے رہتے ہیں)۔ جب امام خطبہ دینے کے لیے آتا ہے تو فرشتے اپنے رجسٹر (جن میں آنے والوں کے نام لکھے گئے ہیں) لپیٹ دیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ (صحیح مسلم) خطبہ جمعہ شروع ہونے کے بعد مسجد پہنچنے والے حضرات کی نمازِ جمعہ تو ادا ہوجاتی ہے، مگر انہیں نمازِ جمعہ کی فضیلت حاصل نہیں ہوتی۔

یاد رکھیں، توبہ کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہوا ہے، ماہ مبارک کے آخری عشرے کے متبرک ایام میں کوئی نہ کوئی ایسی گھڑی ہے جس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ شاید وہ قبولیت کی گھڑی ہماری منتظر ہو۔ پروردگار تو بڑا رحیم وکریم ہے، تیرے درِ دولت پر کوئی کمی نہیں، تو رحمان، رحیم، کریم، غفار اور ستار ہے، ہمارے گناہوں پر پردہ پوشی کرتا ہے۔ اس کا تقاضا یہی ہے کہ ہم بھی تنہائی میں اپنے رب سے مناجات کریں۔

اعتراف بندگی اور گناہوں پر ندامت کا اظہار کریں۔ ماہِ مبارک کے الوداعی ایام ہم سے یہ تقاضا کررہے ہیں کہ عبادات اور اعمال صالحہ کے معمولات رمضان کے بعد بھی ہماری زندگی میں جاری رہنے چاہییں۔ رمضان تو درحقیقت ضبط نفس اور تزکیۂ نفس کا مہینہ ہے، تزکیے کا یہ عمل زندگی کے ہر لمحے اور بندگی کے ہر موڑ پر جاری رہنا چاہیے۔