مزید خبریں

سندھ میں کاروبار کرنا مشکل ہوگیا،گڈز ٹرانسپورٹ

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) گڈز ٹرانسپورٹ کے مالکان اور ڈرائیوروں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ہماری گاڑیوں کے ساتھ ہونے والی لوٹ مار کا نوٹس لے کر ملوث ملزمان کے خلاف کیس درج کر کے گرفتار کیا جائے، دوسری صورت میں ہم ٹرانسپورٹرز قومی شا شاہراہ ہٹڑی بائی پاس یا پھر ایم نائن موٹروے کراچی میں اپنی گاڑیاں کھڑی کر کے دھرنا دینے پر مجبور ہوں گے۔ یہ مطالبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے ٹرانسپورٹرز رانا اعظم اور ان کے ڈرائیورز فضل حسین، سجاد حسین اور ارشاد نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامن کاروباری لوگ اور حکومت کو ٹیکس ادا کرتے ہیں لیکن ہمارے لیے سندھ میں کاروبار کرنا مشکل ہو گیا ہے، کیونکہ ہم سندھ کے مختلف صنعتکاروں اور تاجروں کو مختلف اشیاء کی سپلائی پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب سے آنے والی گاڑیاں جب حیدرآباد ہٹڑی بائی پاس پر پہنچتی ہیں تو پولیس روک کر ہم سے بھتا وصول کرتی ہے اور انکار کی صورت میں ڈرائیورز و کلینرز کو غیر قانونی طور پر حراست میں لے لیا جاتا اور انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور اب تک ہماری 4 گاڑیاں پولیس نے غیر قانونی طور پر اپنی تحویل میں رکھ کران گاڑیوں پر تقریباً ایک کروڑ روپے مالیت کا ما ل غائب کر دیا ہے۔ انہوں نے مزیدالزام عائد کیا کہ ہمارے ساتھ ہونے والی وارداتوں میں پولیس افسر کاشف بلوچ گاڈہی اور اس کے ساتھی ملوث ہیں جو ہمارے ڈرائیورز کو اغواء کر کے بائی پاس پر واقع ایک پرائیویٹ بنگلے میں رکھتے ہیں اور بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر بھتا نہ دینے کی صورت میں ڈرائیورز کو جعلی پولیس مقابلوں میں زخمی کر کے منشیات کے مقدمات میں نامزد کرنے کی دھمکیاں دے کر خوفزدہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے سندھ میں مال کی سپلائی دینا ناممکن ہو گیا ہے، پولیس کی زیادتیوں کے باعث ہمیں شدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کا فوری نوٹس لے کر ازالہ کیا جائے۔