مزید خبریں

عدلیہ کی آزادی اور قانون کی بالا دستی پر یقین رکھتے ہیں،لیاقت بلوچ

لاہور(نمائندہ جسارت)قائم مقام امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے مطالبہ کیا ہے کہ چیف جسٹس فوری طور پر 6ججوں کے خط پر سپریم جوڈیشل کونسل کا اوپن اجلاس بلائیں اور اس معاملے کا گہرائی سے جائزہ لے کر پس پردہ عناصر کو بے نقاب کیا جائے
۔پاکستان میں عدلیہ کے اختیارات اور آزادی کو سلب کرنے اور عدلیہ کے پر کاٹنے کے لیے ریاستی ادارے ہمیشہ غیر آئینی حربے استعمال کرتے رہے ہیں۔قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس چلایا گیا جس کا اعتراف خود سابق وزیر اعظم عمران خان نے کیا ۔ شوکت صدیقی کے مقدمے سے بھی یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ دبائو کہاں سے آرہا تھا۔قومی سیاسی و جمہوری قیادت کو عدلیہ کی آزادی اور ججز کو دبائوسے آزاد کرانے کے لیے اپنا جمہوری اور قومی فرض ادا کرنا ہوگا۔منصورہ میں مرکزی ذمے داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لیا قت بلوچ نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی اور انہیں آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرنے کا اختیاردینا آئین کا تقاضا اور عوام کا حق ہے ۔جماعت اسلامی آئین و قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے ۔ہم ججوں پر ہر طرح کے دبائو کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت عدلیہ حکومت ،سیاسی اداروں اورسوشل میڈیا کے دبائو کا شکار ہے ۔ جب تک عدلیہ آزادی کے ساتھ فیصلے نہیں کرے گی ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کا خواب شرمندہ ٔ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر قومی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک شکل اختیار کرچکی ہے ۔فوج پر حملوں اور سیکورٹی فورسز کے جوانوں کی شہادتوں پر پوری قوم غمزدہ ہے ۔چینی انجینئرز پر دہشت گرد حملہ صرف چین کے لیے نہیں پوری پاکستانی قوم کے لیے صدمے کا باعث ہے ۔یہ حملہ چین اور پاکستان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی ایک سازش ہے ۔امریکا او ربھارت کا گٹھ جوڑ پاکستان کے لیے مسلسل مسائل پیدا کر رہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے اس حملے کی مکمل تحقیقات بھی کی جائیں اورقومی مجرموں کو نشان عبرت بھی بنایا جائے ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ان حالات میں پاکستان کے لیے ناگزیر ہے کہ افغانستان اور ایران کے ساتھ اچھی ہمسائیگی کے تعلقات قائم کرے اور امریکی دبائو کو خاطر میں نہ لایا جائے ۔حکمران کب تک امریکی دبائو پرایران سے گیس اور تیل کے معاہدوں کو ٹالتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران امریکا سے خوفزدہ ہیں اورعملاً اس وقت خارجہ محاذ پر پاکستان سخت تذبذب سے دوچار ہے ۔حکومت کی کوئی واضح پالیسی نہیں ،معاشی بحران بڑھتا چلا جارہاہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام ،اس زوال اور تباہی کا اصل منبع ہے ۔سیاسی استحکام ہوگا اورمعاشی استحکام بھی آئے گااور پاکستان کی سلامتی کے خلاف سازشوں کا قلع قمع بھی کیا جاسکے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ،قوم کے اندر بڑی صلاحتیں ہیں ۔ حکمران خود انحصاری کا باعزت راستہ اختیار کرلیں تو پاکستان کو تمام مشکلات سے نکالا جاسکتا ہے ۔لیاقت بلوچ نے سابق سینیٹر مشتاق احمد ،ان کی اہلیہ اور سیوغزہ تحریک کے کارکنان پر تشدد اور گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکمران اسرائیل کے خلاف تو کوئی قدم اٹھانے کے لیے تیار نہیں الٹا ان لوگوں کی پکڑ دھکڑ کررہی ہے جو غزہ کے معصوم لوگوں کے حق میں آواز اٹھارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ خود شہباز حکومت کے لیے بدنامی کا داغ ہے ۔جماعت اسلامی 30مارچ کو کراچی میں شب غزہ فیملی فیسٹول کا اہتمام کررہی ہے ۔یہ پروگرام دنیا بھر میں فلسطینیوں کے حق میںہونے والے احتجاج کا ایک تاریخ ساز اور اپنی نوعیت کامنفرد پروگرام ہوگا۔5اپریل کو یوم یکجہتی فلسطین منایا جائے گا۔اور ملک بھر میں غزہ مارچ،ریلیاں اور مظاہرے ہوںگے۔اسلام آباد میں ہونے والے غزہ مارچ کی قیادت میں خود کروں گا۔اسی طرح پشاور ،لاہور ،کوئٹہ ،ملتان سمیت ملک کے بڑے بڑے شہروں میں غزہ مارچ کیے جائیں گے۔دریں اثنا لیاقت بلوچ کی صدارت میں مشاورتی اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری جنرل امیر العظیم ،راشد نسیم ،اظہر اقبال حسن ،عبد الحق ہاشمی سمیت مرکزی و صوبائی قیادت نے شرکت کی ۔امیر صوبہ بلوچستان نے سینیٹ کے الیکشن کے حوالے سے صوبے کی صورتحال سے آگاہ کیا اور بتایا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان اپنے وفد کے ہمراہ جماعت کے صوبائی دفتر آئے تھے ۔انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ بلوچستان پر سینیٹ کے انتخابات کے حوالے سے ماضی بڑے سنگین الزامات اور بدنامی کے داغ لگے ہیںجن کو دھونے کے لیے اتفاق رائے سے سینیٹ کے الیکشن کی منصوبہ بندی کی جائے ۔وزیر اعلیٰ کی تجویز پر جماعت اسلامی بلوچستان کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ مقامی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کریں۔ضمنی انتخابات کے حوالے سے مرکزی پارلیمانی بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ حلقہ جات ،اضلاع اورصوبائی تنظیمیں اپنے حالات کے مطابق انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے کا فیصلہ کریں ۔اجلاس میں امرائے صوبہ نے اپنی سفارشات بھی پیش کیں۔