مزید خبریں

سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے، شمس سواتی

نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ کا دو روزہ اجلاس گزشتہ دنوں لاہور میں زیر صدارت شمس الرحمن سواتی صدر نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان منعقد ہوا۔ تلاوت قرآن پاک کے بعد سیکرٹری جنرل چودھری حسیب الرحمان ایڈوکیٹ نے سابقہ عاملہ کی کاروائی پڑھ کر سنائی۔ارکان عاملہ نے اس کی توثیق کی۔ اس کے بعد صدر شمس الرحمن سواتی نے مرحومین کے ایصال ثواب کے لیے دعائے مغفرت کروائی۔ اس کے بعد حاضری کا جائزہ لیا گیا۔ حاضری کے بعد رپورٹ سیشن کے آغاز میں صوبہ خیبر پختونخوا کے زاہد محب اللہ نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اضلاع کے دورے کرکے ان میں تنظیم قائم کی ہے۔

عام انتخابات کے باعث یہ کام ذرا رُک گیا تھا مگر اب فوری طور پر ہم بقیہ اضلاع میں بھی تنظیم قائم کردیں گے۔ انہوں نے نوجوان صوبائی جنرل سیکرٹری اسد خان کے کام کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نئی یونینز کے الحاق کی غرض سے مختلف یونینز سے رابطے میں ہیں۔ بہت جلد صوبہ خیبر پختونخوا سے یونینز کی ایک بڑی تعداد NLF سے الحاق کرے گی۔ صوبہ بلوچستان کے صدر ارشد یوسفزئی نے بلوچستان میں موجود کانکنوں کے مسائل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بلوچستان میں موجود نام نہاد NGOs پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ کالی بھیڑیں ملکی اداروں کے کرپٹ لوگوں کے ساتھ مل کر مزدوروں کے لیے ملنے والی امداد ہڑپ کررہے ہیں۔ اس کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ سینئر نائب صدر عبد الحکیم مجاہد نے بلدیاتی فیڈریشن بلوچستان سے متعلق اپنی رپورٹ پیش کی۔

جنرل سیکرٹری عمر حیات نے مختلف محکموں میں یونین سازی کے متعلق اپنی رپورٹ مجلس عاملہ کو دی۔ جنوبی پنجاب کے صدر مرزا محمد عیسیٰ نے بتایا کہ ہماری یونین نے ڈیرہ غازی خان میٹروپولٹن کارپوریشن کے ریفرنڈم میں تاریخ ساز کامیابی حاصل کی۔ صوبائی جنرل سیکرٹری حسنین فراز نے بتایا کہ بلدیاتی اداروں میں ہمارا وسیع نیٹ ورک موجود ہے۔ پنجاب وسطی کے صدر محمد امین منہاس نے بتایا کہ ہماری یونین نے حال ہی میں سید فریاد حسین شاہ کی قیادت میں سیالکوٹ بلدیہ کا ریفرنڈم جیتا ہے اور پنجاب کی سب بڑی بلدیہ عظمیٰ لاہور میں ہماری CBA گل نواز خان کی قیادت میں سرگرم عمل ہے۔ گزشتہ مہینوں میں پنجاب کے سرکاری ملازمین کے وسیع پیمانے پر ہونے والے احتجاج میں NLF نے ہراوّل دستے کا کردار ادا کیا۔ صوبہ بھر سے آئے ہوئے ہزاروں ملازمین کی ضروریات کا خیال رکھا۔ گرفتار ملازمین کو قانونی مدد فراہم کی۔ اس تحریک میں گل نواز خان کی قیادت ملکی سطح پر ابھر کر سامنے آئی۔ اسی بنیاد پر انہوں نے پنجاب بھر کے دورے کیے اور ہر جگہ ان کا پر تپاک استقبال کیا گیا۔ اس تحریک میں سیکرٹری جنرل حسیب الرحمان اور طیب اعجاز نعمانی کی کاوشوں کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

شمالی پنجاب کی عاشق خان کی بھیجی ہوئی رپورٹ سنائی گئی۔ مرکزی یونینز کے رپورٹ سیشن میں پریم یونین ( اوپن لائن) CBA کی رپورٹ مرکزی صدر شیخ محمد انور نے پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ڈیوٹی کے دوران دہشت گردی کا شکار ہونے والے ملازم کے نام پر ریلوے اسٹیشن کا نام رکھا گیا۔ جنرل سیکرٹری پریم یونین خیر محمد تونیو نے تنخواہوں میں تاخیر اور پرائیوٹائزیشن کے خطرات سے آگاہ کیا۔

پریم یونین ( ورکشاپ) کے صدر چودھری محمود الاحد نے حالیہ ریفرنڈم کی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے بڑے کم مارجن سے شکست کھانے اپنی کمزوریوں کی نشان دہی کی۔ پاکستان اسٹیل کی پاسلو یونین کے جنرل سیکرٹری علی حیدر گبول نے ادارے کی صورت حال مجلس عاملہ کے سامنے رکھی۔ نیسلے پاکستان یونین کے جمشید سیال نے اپنی یونین کی رپورٹ پیش کی۔ وحیدحیدرشاہ نے پی ٹی سی ایل ورکرز ’’پاک‘‘ یونین کی رپورٹ پیش کی۔ اس طرح دیگر یونینز لیڈرز نے اپنی اپنی یونینز کی رپورٹس مجلس عاملہ میںپیش کیں۔

دوسرے د ن کا آغاز پروفیسر حبیب الرحمن کے درس قرآن سے کیا گیا۔ اس کے بعد ارکان کی رائے لے کر کئی فیصلے کیے گئے۔ جن میں NLFمیں وومین ونگ کے قیام کا فیصلہ اور بین الاقوامی لیبر تنظیمات کے امور کے لیے ایک ورکنگ کمیٹی کا قیام، سوشل میڈیا کی اہمیت کے پیش نظر NLF کے سوشل میڈیا پر بھرپور توجہ دی جائے گی۔ اس کے لیے کسی پروفیشنل فرد کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ ریلوے پرائیویٹائزیشن کے حوالے سے ملازمین اور ریلوے کے بچاؤ کے لیے ایک حکمت عملی طے کی گئی۔ اسی طرح پاکستان اسٹیل ملز کے بچاؤ اور ملازمین کے تحفظ کے لیے حکمت عملی تشکیل دی گئی۔ بلدیاتی اداروں میں غیر آئینی طور پر ملازمین کی شرائط ملازمت میں تبدیلی کو مسترد کیاگیا۔اور اس مسئلے کے حل کے قانونی پہلوؤں پر غور کیا گیا۔ اسی طرح NIRC کی طرف سے NLF کو جو سب سے بڑی لیبر فیڈریشن کا اسٹیٹس دیا گیا ہے۔ اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر مشاورت کی گئی۔ عاملہ نے درج ذیل موضوعات پر قراردادیں منظور کہ حکومت فی الفور سہ فریقی لیبر کانفرنس منعقد کرے جس میں مزدوروں کے حقیقی نمائندوں کو موقع دیا جائے۔

ہر سطح سے ٹھیکیداری نظام کا خاتمہ کیا جائے اور مزدوروں کو مستقل ملازمتیں دی جائیں، نجکاری کے نام پر مزدوروں کا معاشی قتل اور کرپٹ طرز حکمرانی اور نا اہل انتظامیہ کا تحفظ بند کیا جائے، ماضی میں کی گئی نجکاری کا حساب دیا جائے، نئے سال کے منصوبہ کم از کم تنخواہ کی ادائیگی یقینی بنائی جائے اور کم از کم تنخواہ 50ہزار روپے مقرر کی جائے منصوبہ عمل پر مشاورت کرکے حتمی شکل دے دی گئی۔ تمام صوبوں اور یونینز کو اہداف دے دیے گئے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمن سواتی نے مجلس عاملہ کے اجلاس سے اختتامی خطاب میں کہا کہ سرمایہ داری اور جاگیرداری نظام نے مزدوروں سے جینے کا حق چھین لیا ہے، اس ظالمانہ نظام کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے، مزدور حقوق کی بازیابی کے لیے ایک بڑی اور مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد مزدور رہنماؤں نے مزدوروں کے نام پر ظالمانہ نظام کو تقویت دی ہے۔ سب سے پہلے ان سے نجات حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ مزدوروں کی صفوں کو سرمایہ داری نظام کے ایجنٹوں سے پاک کیا جاسکے۔