مزید خبریں

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی پہلی خاتون ڈی ایس پی

جبین کوثر نے سنہ 1995 میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس کے محکمے میں بطور اے ایس آئی شمولیت اختیار کی تھی۔ ان کی ترقی کا سفر 25 برس پر محیط ہے جو اتنا آسان نہیں تھا۔
ان کے والد پاکستان فوج میں کیپٹن کے عہدے پر تعینات تھے۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں تعیناتی کی وجہ سے جبین کوثر نے اپنی ابتدائی تعلیم پہلے حیدرآباد اور اس کے بعد نارووال سے بھی حاصل کی۔سنہ 1995 میں ایم اے کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران انھوں نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی پولیس میں ملازمت اختیار کی۔
جبین بتاتی ہیں کہ اس دور میں پولیس کے محکمے میں خواتین کے جانے کے حوالے سے مثبت سوچ نہیں تھی۔
‘میرے بھی پولیس میں جانے کے لیے وہی تحفظات تھے جو کسی بھی دوسری عورت کے ہو سکتے تھے جیسے کہ یہ محکمہ ہمارے لیے اچھا نہیں ہو گا، اس میں مرد پولیس اہلکار ہوں گے۔
جبین کوثر کا کہنا تھا کہ ‘میں پولیس فورس کو پسند نہیں کرتی تھی لیکن میرے خالو جو اب میرے سسر بھی ہیں، وہ بھی پاکستان فوج کا حصہ تھے، انھوں نے مجھے کہا کہ بیٹا شعبہ اچھا یا برا نہیں ہوتا۔ اِس کا وجود انسانوں سے ہے اور اسے میں اور آپ بناتے ہیں۔
اور آج جبین آنے والی خواتین کو بھی یہ بتاتی ہیں کہ ‘اگرچہ پچیس برس پہلے میں پولیس کو خواتین کے لیے مناسب شعبہ نہیں سمجھتی تھی لیکن آج میں اپنی بیٹی کے لیے بھی اسے ایک بہترین شعبہ قرار دیتی ہوں۔