مزید خبریں

رسائل و مسائل

ٹخنے سے نیچے کپڑا ہونے کی ممانعت
سوال: مردوں کے لیے ٹخنے سے نیچے لنگی، پاجامہ، پینٹ یا کرتا وغیرہ پہننا جائز ہے یا ناجائز؟ کیا حکم ہے؟
بعض روایات میں ’تکبر‘ کی شرط ہے، اس کی بھی وضاحت فرمادیں۔ آج کل اکثر لوگ ٹخنے سے نیچے کپڑا پہنتے ہیں اورکہتے ہیں کہ میرے دل میں تکبر نہیں ہے۔ کیا ان کا یہ کہنا کافی ہے؟ کیا ایسا کرنے سے حدیثِ رسولؐ کی مخالفت نہ ہوگی؟
مدلل جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
جواب: احادیث میں ٹخنے سے نیچے کوئی کپڑا ہونے کی سخت ممانعت آئی ہے اور اس پر وعید سنائی گئی ہے۔ اس موضوع کی احادیث متعدد صحابہ کرامؓ سے مروی ہیں۔

سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ روز قیامت (تہہ بند) گھسیٹنے والے کی طرف نگاہِ التفات نہیں فرمائے گا‘‘۔ (احمد) یہ روایت سیدنا ابن عباسؓ سے بھی مروی ہے۔ (احمد، نسائی)
سیدنا ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ نبیؐ کا ارشاد ہے: ’’ٹخنے سے نیچے تہہ بند ہوگی تو اس حصے کو جہنم میں ڈالا جائے گا‘‘۔ (بخاری) یہ روایت سمرہ بن جندبؓ سے بھی مروی ہے۔ (احمد)

بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ وعید اس شخص کے لیے ہے جو تکبر اورگھمنڈ کا مظاہرہ کرنے کے لیے ایسا کرے گا۔
سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نگاہ نہیں اْٹھائے گا جس نے اپنی تہہ بند کوگھمنڈ کے اظہار کے طور پر گھسیٹا ہوگا‘‘۔ (بخاری)
سیدنا ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ نبیؐ کا ارشاد ہے: ’’اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو اپنے کپڑے کو تکبّر کا مظاہرہ کرنے کے لیے گھسیٹے گا‘‘۔ (بخاری)

عہدِ نبوی میں کپڑے ٹخنے سے نیچے رکھنا اور اسے گھسیٹے ہوئے چلنا متکبرین کا شیوہ تھا۔ اس لیے آپؐ نے خاص طور پر ایسا کرنے سے منع کیا تھا۔ ایک روایت سے اس کی وضاحت ہوئی ہے۔ سیدنا جابر بن سلیم ھجیمیؓ بیان کرتے ہیں کہ رسولؐ نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ’’اپنا تہہ بند نصف پنڈلی تک رکھو، یہاں تک نہ چاہو تو ٹخنوں تک رکھو۔ اس سے نیچے نہ کرو۔ اس لیے کہ یہ تکبر کی علامت ہے اور اللہ تعالیٰ تکبّر کو پسند نہیں کرتا‘‘۔ (ابوداؤد)
اس حدیث میں ’ازار‘ (تہہ بند) کا لفظ آیا ہے۔ بعض احادیث میں قمیص اور عمامہ کے الفاظ بھی آئے ہیں۔ (ابوداؤ، ابن ماجہ) اس کا مطلب یہ نہیں کہ صرف انہی چیزوں کوگھسیٹنے کی ممانعت ہے، بلکہ دیگر احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ لباس کے قبیل کی ہر چیز اس میں شامل ہے۔ چنانچہ پاجامہ، شلوار، پینٹ، گاؤن وغیرہ بھی اگر ٹخنے سے نیچے ہوں توان پر بھی اس ممانعت کا اطلاق ہوگا۔ دوسری بات یہ ہے کہ ممانعت مطلق ہے۔ اسے تکبّر کے ساتھ مشروط نہیں کیا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص تکبر کے ساتھ ایسا کرے گا تو محض اس کے لیے وعید ہے۔ اگر بغیر تکبر کے ایسا کرے گا تو اس کی اجازت ہے۔ اسی لیے احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسولؐ نے جس شخص کو بھی دیکھا کہ اس کا زیریں لباس ٹخنے سے نیچے ہے اور گھسٹ رہا ہے، اسے ٹوکا اور ٹخنے سے اوپر کرنے کی تلقین فرمائی۔ چند واقعات ذیل میں درج کیے جاتے ہیں:

سیدنا شرید بن سوید ثقفی بیان کرتے ہیں کہ نبیؐ نے قبیلہ ثقیف کے ایک شخص کو دیکھا کہ اس کا تہہ بند گھسٹ رہا ہے۔ آپؐ اس کے پاس تیز قدموں سے چل کر تشریف لے گئے اور اس کا کپڑا پکڑ کر فرمایا: ’’اپنا تہہ بند اوپر کرلو اور اللہ سے ڈرو‘‘۔ اس شخص نے اپنی ٹانگیں کھول کر دکھائیں اورکہا: وہ ٹیڑھی ہیں۔ چلتے ہوئے دونوں گھٹنے آپس میں لڑتے ہیں۔ (میں انہیں چھپائے ہوئے ہوں۔ آپؐ نے فرمایا: ’’اپنا تہہ بند اوپر رکھو۔ اللہ کی تخلیق میں کوئی عیب نہیں ہے‘‘۔ (احمد)

اسی سے ملتا جلتا واقعہ سیدنا ابوامامہ باہلیؓ نے بیان کیا ہے کہ ’’ہم رسولؐ کے ساتھ کہیں جارہے تھے۔ راستے میں عمرو بن زرارہ الانصاریؓ سے ملاقات ہوئی۔ وہ عمدہ لباس اور تہہ بند میں تھے اور چادر اوڑھے ہوئے تھے۔ ان کا کپڑا گھسٹ رہا تھا۔ نبیؐ نے ان کے کپڑے کا ایک کونہ اْٹھایا اور تواضع اختیار کرنے کی تلقین کی۔ انہوں نے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول ! میری ٹانگیں پتلی ہیں۔ آپؐ نے جواب دیا: ’’ اے عمرو بن زرارہ! اللہ عزوجل نے ہر ایک کی اچھی تخلیق کی ہے۔ اے عمرو بن زرارہ! اللہ کپڑا گھسیٹنے والوں کو محبوب نہیں رکھتا‘‘۔ (المعجم الکبیر للطبرانی، احمد)

سیدنا حذیفہ بن الیمانؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسولؐ نے میری پنڈلی (یا اپنی پنڈلی) پکڑی اور اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’یہاں تک تہہ بند رکھا کرو۔ چاہو تو تھوڑا اور نیچے کرلو، لیکن وہ ٹخنوں سے نیچے نہ ہونے پائے‘‘۔ (احمد، ترمذی)
سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نے بیان کیا ہے کہ ایک مرتبہ رسولؐ نے مجھے ایک جوڑا پہننے کے لیے دیا۔ اس کا طول وعرض بڑا تھا۔ اسے پہن کر میں گھسیٹنے لگا۔ آپؐ نے فرمایا: ’’اے عبداللہ! تہہ بند اوپر اْٹھاؤ، جوحصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا اور زمین میں لگے گا وہ جہنم میں جائے گا‘‘۔ (احمد)

ان واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسولؐ نے ہر موقع پر صحابہ کو کپڑا ٹخنے سے اوپر رکھنے کا حکم دیا ہے اور اس سے نیچے رکھنے سے منع کیا ہے۔
ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک مرتبہ جب اللہ کے رسولؐ نے کپڑا گھسیٹ کر چلنے سے سختی سے منع کیا اور اس پر وعید سنائی تو سیدنا ابوبکرؓ نے عرض کیا: میرے کپڑے کا ایک کنارہ ڈھیلا ہوجاتا ہے۔ جب مجھے اس کا احساس ہوتا ہے تو اوپر کرلیتا ہوں۔ اس پر رسولؐ نے ارشاد فرمایا: ’’تم ایسا گھمنڈ کی وجہ سے نہیں کرتے ہو‘‘۔ (بخاری)

اس تفصیل سے درج ذیل باتیں معلوم ہوتی ہیں:
ـ1۔رسولؐ کی عمومی ہدایت ٹخنوں سے نیچے کپڑا نہ رکھنے کی ہے۔ اس لیے اس ہدایتِ نبوی پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ـ2۔بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ممانعت اور وعید اس شخص کے لیے ہے جو تکبّر اور گھمنڈ کا مظاہرہ کرنے کے لیے ایسا کرے۔
ـ3۔اتفاقاً جس شخص کا زیریں کپڑا ٹخنے سے نیچے ہوجاتا ہو، اس کے ذریعے اس کا مقصد گھمنڈ کا مظاہرہ کرنا نہ ہو، بلکہ بے خیالی میں ایسا ہوجاتا ہو، ایسا شخص حدیث میں مذکور وعید کا مستحق نہیں ہوگا۔ البتہ احتیاط کرنا چاہیے۔