مزید خبریں

امان بادشاہ… اسلامی مزدور تحریک کا سپاہی

ہم نے لاکھ منع کیا کہ آپ ہمارے بڑے ہیں کوئی بات نہیں لیکن جب تک ہم نے انہیں معاف نہیں کیا وہ ہم سے معافی طلب کرتے رہے۔اسی طرح اپنے علاج معالجے کاانھوں نے خود بندوبست کیا تھا اور اپنے علاج، ادویات کے پیسے خود ادا کرتے تھے اگر کوئی بیٹا کہیں خرچ کردے تو سخت ناراض ہوتے کہتے آپ لوگ میری تیماداری کر رہے ہووہ ہی کافی ہے اور پیسے لوٹا دیا کرتے تھے۔امان بادشاہ نے پوری زندگی دین پر عمل پیرا ہوکر گزاری وہ پنج وقتہ نمازی تھے اور ان کی نماز کبھی قضا نہیں ہوتی تھی اپنے بچوں اور اہل خانہ کو بھی وہ نماز کی پابندی کے لیے سختی کے ساتھ تاکید کیا کرتے تھے اور آخری دم تک انہیں نمازوں کی بڑی فکر رہتی تھی۔ انہوں نے واٹربورڈ میں رہتے ہوئے مزدوروں کی بلاتفریق خدمت کی انہیں کئی مرتبہ سب انجینئر کے عہدے کی آفر ملی لیکن انہوں نے افسری کے بجائے مزدوروں کی خدمت کو ترجیع دی اور دن رات محنت کشوں کے حقوق کے لیے جدوجہد میں مصروف رہتے۔ مجھے برسوں ان کے ساتھ کراچی سے لاہور، پنڈی ،مری ،بالاکوٹ،حیدرآباد سفر کرنے کا موقع ملا اور ہم دونوںنے بڑی قربت محبت تھی وہ ہر ایک کے ساتھ بڑی محبت شفقت کے ساتھ پیش آتے لیکن غلط بات کسی کی بھی برداشت نہیں کرتے۔

پنڈی سے بالاکوٹ جاتے ہوئے بس پر ڈرائیور نے انڈین بھارتی فلم لگا دی اور بس میں اکثریت نوجوانوں کی تھی جو کہ سیر وتفریح کے لیے سیاحتی مقامات پر جارہے تھے ۔امان بادشاہ نے دو چار دفعہ تو پیار محبت سے کہا کہ فلم بند کرو لیکن جب ڈرائیورنے فلم بند نہیں کی تو وہ سخت غصے میں گرجے اور برسنے لگے جس پر ڈرائیور فلم بند کرنے پر مجبور ہوگیا۔بلاشبہ امان بادشاہ ایک فرد کا نام نہیں ایک نظریہ ،فکر ،جدوجہد کا نام ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی طرح وہ شمالی نارتھ ناظم آباد میں بھی کسی نتائج کی پرواہ کیے بغیر جرات مندانہ طریقے سے تحریک کاکام کرتے تھے۔ آج امان بادشاہ ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں لیکن ان کا ہنستا مسکراتا چہرہ نظروں کے سامنے موجود رہتا ہے ۔ان کا درس قرآن بہت مدلل ہوتا اور لوگ بڑے شوق اور ذوق کے ساتھ سنتے تھے اور وہ ہمیشہ یہ ہی تلقین کیا کرتے تھے کہ قرآن کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوا جائے۔ماشاء اللہ ان کے صاحبزادے شاہد امان ،ساجد امان ،عمیر امان ،عاطف اما ن اپنے والد کی طرح تحریک سے وابستہ ہیں اور تمام بچے امان بادشاہ کے تمام دوست احباب سے ساتھ بڑی محبت کے ساتھ پیش آتے ہیں۔

گزشتہ دنوں جماعت اسلامی کی جانب مسجد الفلاح نارتھ ناظم آباد میں امان بادشاہ کی یاد میںتعزیتی ریفرنس منعقد ہوا جس میں نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان کے علاوہ جماعت اسلامی ضلع وسطی کے نائب امیرقیصر جمیل ایڈوکیٹ،وائس چیئرمین نارتھ ناظم آباد ضیاء جامعی، مشیر السلام ،یوسی وائس چیئرمین ذوالفقار، عبداللہ شاہ، محبوب شاہ، کمال خان، مرحوم کے صاحبزادوں شاہد امان ،ساجد امان سمیت مجھے بھی گفتگو کرنے کا موقع ملا اورہم سب نے امان بادشاہ کی یادوں کو تازہ کیا۔ بلاشبہ موت ایک حقیقت ہے اور ہر فرد کو موت کا مزہ چکنا ہے۔ دنیا کی زندگی دھوکا اور فریب کے سوا کچھ نہیںہے ۔ہم سب کو آخرت کی نہ ختم ہونے والی زندگی کی تیاری کرنا چاہیے۔ آخرت میں جو چیز کام آنے والی ہے وہ ہے انسان کے نیک اعمال اور صدقہ جاریہ ہیں۔

امان بادشاہ جنہوں نے اپنی پوری زندگی ایک مقصد حیات کے طور پر گزاری۔ انہوں نے اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام کے نفاذ کے لیے متعدد مرتبہ قیدوبند کی صوبتیں بھی گزاری۔ ایمانی قوت سے لبریزقرآن بینی کا شوق رکھنے والے اور قرآن کی تعلیمات کو معاشرے میںعام کرنے والے امان بادشاہ خوف خدا سے سرشار تھے، وہ حرام وحلال کی تمیز رکھتے تھے، حسن اخلاق اور مہمان نوازی میں ان کا جواب نہیں۔ سب سے بڑھ کر اہوں نے اپنے گھر کو ایک آئیڈیل تحریکی گھرانہ بنایا۔ ان کی نیک اور صالح اولاد ان کے لیے سب سے بڑا صدقہ جاریہ ہے جو امان بادشاہ کے مشن کو اپنا مقصد حیات سمجھتے ہیں۔ان کی یاد میں ہونے والے تعزیتی ریفرنس میں ہر مقرر نے ان کے حسن اخلاق کردار، دیانت امانت اور تحریکی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا دنیا سے رخصت ہونے کے بعد اتنی ساری شہادتیں اللہ کے یہاں بڑامقام رکھتی ہیں۔ بے شک آج ہم سب اللہ کے سامنے امان بادشاہ کے لیے شہادت اور گواہی پیش کر رہے ہیںکہ یااللہ امان بادشاہ تیرا ہی بندہ تھا اور وہ تیرے سوا وہ کسی سے نہیں ڈرتا ہر بات بے خوف وخطر کرتا تھا کسی نقصان کی پرواہ نہیں کرتابس اپنے رب کو راضی رکھتا تھا اور سب کو دعوت دیتا کہ ایک اللہ کی طرف آئو اور اس کا کلمہ اور اس کی کبریائی کو بلند کرواوراس زمین پر اللہ کا نظام عملی طور پر نافذ کرکے اللہ کی جنتوں کے حق دار بن جائو۔