مزید خبریں

بلوچستان کی تاجر قیادت بلوچ خواتین کے احتجاجی کیمپ پہنچ گئیں

اسلام آباد (صباح نیوز) بلوچستان کی تاجر قیادت بلوچ خواتین سے اظہار یکجہتی کے لیے ان کے احتجاجی کیمپ میں پہنچ گئی تاحال 100سے زائد بلوچ نوجوان تھانوں میں بند ہیں ،بلوچستان کے وزیراعلی علی مردان ڈومکی سے رابطہ ۔ تاجر قیادت نے فوری طور پر مسئلے کے حل کے لیے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے رابطوں کی یقین دہانی
کروادی ۔ پیر کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے بلوچ خواتین کے لا پتہ افراد کی بازیاتی کے لیے لگائے گئے احتجاجی کیمپ کا صدر مرکزی انجمن تاجران بلوچستان امیر الدین آغا نے وفد کے ہمراہ دورہ کیا۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر خواتین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ۔ بلوچستان تاجران کے صدر امیر الدین آغا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہم مکمل طور پر احتجاجی کیمپ کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں ۔ اعلی قیادت سے کہتے ہیں کہ یہ بیٹیاں بہنیں مائیں ان کی اپنی خواتین کی طرح ہیں ان کے مطالبات تسلیم کر لیں ۔ ہم نے ان کے مطالبات کے حق میں بلوچستان میں مکمل ہڑتال کی ۔ سو سے زائد نوجوان تھانوں میں بند ہیں عدلیہ سے اپیل کرتے ہیں ان کو ضمانتوں پر رہا کریں بلوچ ہو پنجابی ہو سرائیکی ہو سندھی ہو یا اقلیتیں کوئی بھی ہو ہمارا یہی تو رونا ہے وزیر اعطم انوار الحق کاکڑ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور دیگر عہدیداروں کا تعلق بلوچستان سے ہے ان سے بڑی امیدیں تھیں مگر انہوں نے ان کے مطالبات پر تاحال نظرثانی نہیں کی انوار الحق کاکڑ سے ہمارا بھائیوں والا تعلق ہے امید کرتے ہیں کہ وہ بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچستان کی مظلوم خواتین کی داد رسی کریں گے ۔ بلوچوں میں بلکہ ہر قوم میں عورت کا بہت بڑا مقام ہوتا ہے یہ باپردہ خواتین ہیں اور مجبورا روڈ پر بیٹھ کر احتجاج کر رہی ہیں ہم کیا کہیں ۔ صادق سنجرانی سے جلد ملاقات ہونے والی ہے ۔کوئٹہ جا رہا ہوں ۔بلوچستان کے وزیراعلی علی مردان ڈومکی سے بھی رابطہ کر رہے ہیں توقع ہے ان کے مسائل حل کریں گے۔