مزید خبریں

سراج الحق کی زیر صدارت علما و مشائخ فلسطین کانفرنس ،عالمی برادری کی چشم پوشی پر شدید احتجاج

لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانیت کا قتل عام جاری رہا تودنیا تیسری عالمی جنگ کی لپیٹ میں آسکتی ہے۔ عالمی برادری اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اسرائیل سے فوری جنگ بندی کرائے۔ امریکا کی اسرائیلی پشت پناہی سے صیہونی ریاست کے توسیع پسندانہ عزائم کو تقویت مل رہی ہے، جماعت اسلامی واشنگٹن کے اقدامات کے خلاف اسلام آباد میں امریکی سفارت خانہ کے سامنے اتوار کو غزہ مارچ کا انعقاد کرے گی۔ علما و شیوخ ارض مقدس کی آزادی اور فلسطینی عوام کو مظالم سے نجات دلانے کے لیے اپنا دینی فریضہ انجام دیں، مظاہرہ میں شرکت یقینی بنائیں۔ حکومت 25کروڑ پاکستانیوں کی حقیقی ترجمانی کرے، ادھر ادھر دیکھنے کے بجائے مظلوموں کی حمایت میں عملی اقدامات کیے جائیں، دفاع فلسطین فنڈ کے قیام اور اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے۔ پاکستان کے لیے مسئلہ فلسطین کی اہمیت قائداعظم محمد علی جناحؒ کے دوٹوک اعلان سے واضح ہے، مسجد اقصیٰ کی آزادی ملک کے نظریہ اور وجود سے منسلک ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’غزہ ہمارامنتظر‘‘ کے عنوان کے تحت منصورہ میں ہونے والی فلسطین کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ میزبانی کے فرائض انجام دیتے ہوئے نائب امیر لیاقت بلوچ نے مشترکہ اعلامیہ پیش اور جماعت اسلامی کی جانب سے فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کے لیے کی جانے والی کاوشوں کا ذکر کیا۔ امیر جماعت سراج الحق اور چیئرمین علما مشائخ کونسل معین الدین محبوب کوریجہ نے کانفرنس کے شرکا کا شکریہ اداکیا۔ کانفرنس میں ملک بھر کی دینی تحریکوں کے قائدین، علمااکرام اور شیوخ عظام نے شرکت کی۔ اہم شرکا میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک، صدر علما مشائخ رابطہ کونسل میاں مقصود احمد، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، غلام رسول اویسی، علامہ سید جوادنقوی، پیر صفدرشاہ گیلانی، حافظ عبدالغفارروپڑی، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، علامہ افتخارحسین نقوی، سید ضیااللہ شاہ بخاری، صاحبزادہ جلیل احمد شرقپوری ، پیر اسرارالحق چشتی، ڈاکٹر راغب نعیمی، قاری یعقوب شیخ، علامہ عبدالخبیر آزاد اور عبداللہ حمید گل شامل تھے۔ مقررین نے مسئلہ فلسطین کے حق میں اتحاد امت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مشترکہ اعلامیہ کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ اہل فلسطین کے خلاف اسرائیلی دہشت گردی جاری اور غزہ پر مسلسل 19روز سے بارود کی بارش ہورہی ہے۔ اسرائیلی بمباری سے اب تک دوہزار سے زائد فلسطینی بچے اور خواتین شہید ہوگئے ہیں، انہوں نے سوال کیا کہ اگر امت جسم واحد ہے تو کیا شہدا ہمارے بچے، مائیں بہنیں نہیں ہیں۔ ارشادباری تعالیٰ ہے کہ تمھیں کیا ہوگیا کہ مظلوم اور بے بس کی مدد کے لیے نہیں نکلتے۔ مسئلہ فلسطین اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی قراردادوں اور بیانات سے حل نہیں ہوگا، اس کے لیے انہیں متحد ہوکر جاندارانہ موقف اپنانا اور عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ حالیہ تاریخ گواہ ہے کہ امریکا نے جاپان،ویت نام،عراق ، افغانستان پر حملے کیے ، بھارت اوراسرائیل کی ہمیشہ پشت پناہی کی۔ اسرائیل دہائیوں سے فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہا ہے، انھیں گھروں، زمینوں سے بے دخل کر دیا گیا۔ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو کیا چیز روکتی ہے کہ وہ مظلوموں کی مدد نہیں کررہے، انہیں اور کتنی لاشوںکی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا اگر اپنے دس فیصد وسائل بھی فلسطینیوں کو دے دیں تو مسجداقصیٰ آزاد ہوجائے گی۔ ان کا کہناتھا کہ گریٹر اسرائیل کے منصوبے میں پڑوسی اسلامی ممالک بھی شامل ہیں، یہ ایران اور پاکستان کے لیے بھی خطرہ ہے۔ امیر جماعت نے علما ومشائخ کو باور کرایا کہ وہ حضورؐ کی مسند کے وارث ہیں، قوم کا ہرفرد انہیں تکریم دیتا ہے، ان کی عزت اور وقار دین کی وجہ سے ہے، دین بھی آپ سے تقاضاکرتا ہے کہ پوری طرح متحرک ہوجائیں، رائے عامہ ہموارکریں اور مظلوموں کی مدد کے لیے نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پوری تندہی سے فلسطین کا مقدمہ لڑرہی ہے، ہم نے اہل فلسطین کے حق میں کراچی اور دیگر بڑے شہروں میں تاریخی مظاہرے کیے، اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے شرکت کی، سفارت کاروں سے ملاقاتوں اور مسئلہ فلسطین کی موجودہ تناظر میں بڑھتی ہوئی حساسیت سے آگاہی کے لیے قومی القدس کمیٹی تشکیل دی۔ انہوں نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی فلسطینیوں سمیت مظلوم انسانیت کی حمایت کی جدوجہد جاری رکھے گی۔