اقوام متحدہ (اے پی پی) پاکستان نے جموں و کشمیر پر بھارت کے قبضے کو جدید دور کے نوآبادیاتی نظام کا بدترین مظہر قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق طویل مدت سے حل طلب تنازع کشمیر کے پرامن حل پر زور دے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جنرل اسمبلی کی اسپیشل پولیٹیکل اینڈ اور ڈی کالونائزیشن (چوتھی) کمیٹی کو بتایا کہ 1946ءکے بعد سے 80 سابق کالونیوں نے آزادی حاصل کی ہے لیکن اب بھی ایسے لوگ موجود ہیں جنہیں حق خود ارادیت سے محروم رکھا گیا ہے جن میں سب سے نمایاں طور پر بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر اور فلسطین کے لوگ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 47 اور اس کے بعد کی متعدد قراردادوں میں واضح طور پر تسلیم کیا گیا ہے، جن میں کہا گیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے مستقبل کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سرپرستی میں آزادانہ اور شفاف استصواب رائے کے ذریعے اس کے عوام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان قراردادوں کو بھارت اور پاکستان دونوں نے قبول کیا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت دونوں فریق ان قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہیں۔