مزید خبریں

یہود کے نام نہاد تہوار کی آڑ میں مسجد ابراہیمی بند

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی حکومت نے یہودیوں کی تعطیلات کے بہانے مسجد ابراہیمی کو مسلمان نمازیوں کے لیے بند کر دیا۔مسجد کے ڈائریکٹر غسان الرجبی نے بتایا کہ مسجد ابراہیمی کی بندش تاریخی مسجد پر قبضے کی سازشوں کا حصہ ہے۔ شرپسند یہود نے تاریخی مسجد کے 36راستوں پر قبضہ کرلیاہے جب کہ ہر سال تہوار کے نام پر مقدس مقام کو مسلمانوں کے لیے 10روز کے لیے بند کردیتے ہیں۔ رواں برس قابض ریاست نے 25ستمبر تک مسجد کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اگست میں قابض فوج نے الخلیل کی مسجد ابراہیمی میں 51 بار اذان دینے سے روک دیاتھا۔یاد رہے کہ 1994 ء کے بعد سے غرب اردن کے تاریخی شہر الخلیل شہر کی مسجد ابراہیمی کو 2 حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ یہ پیش رفت اس کی گئی تھی جب 25 فروری کو فجر کی نماز کے وقت باروچ گولڈسٹین نامی یہودی دہشت گرد نے 29 مسلمانوں کو شہید کردیا تھا۔دوسری جانب نابلس کے جنوب میں واقع قصبے بیتا میں اسرائیلی قابض فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے 66شہریوں کو زخمی کردیا۔قابض فوج کی طرف سے درجنوں گھروں پر چھاپا مار کارروائی شروع کی گئی اور اس دوران حوارہ میں مزاحمتی کارروائی کرنے والے مزاحمت کاروں کی تلاش میں چھاپے مارے گئے۔ کئی محلوں میں فلسطینیوں کے ساتھ پرتشدد جھڑپیں ہوئیں ادھر عالمی بینک نے کہا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی پابندیاں فلسطینیوں کو طبی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہیں۔