مزید خبریں

پاکستان کا مطلب کیا

قوم آج اپنا 76واں یوم آزادی انتہائی جوش وخروش اور قومی جذبے کے ساتھ منا رہی ہے ۔گلی گلی میںقومی پرچم کی جھنڈیوں سے سجا دیا گیا ہے ہر گھر مں قومی پرچم لہرا رہا ہے ۔بچوں کے درمیان قومی ترانوں کے مقابلے منعقد ہورہے ہیں ۔سرکاری دفاتر ،اسکولوں کے علاوہ سیاسی ،مذہبی وسماجی تنظیمیں یوم آزادی کی مناسبت سے تقریبات کا انعقاد کر رہی ہیں ۔بلاشبہ زندہ قومیں اپنا یوم آزادی ایسے ہی جوش وجذبوں کے ساتھ مناتی ہیں۔پاکستان اس دنیا میں مدینے کے بعد وہ واحد ریاست ہے جو کہ خالصتا اسلام کو نام پر وجود میں آئی ۔دو قومی نظریہ کی بنیاد میں مسلمانان ہند نے حضرت قائد اعظم محمدعلی جناح ؒکی قیادت میں ایک ایسی تحریک چلائی جس کی نظیر ملنا مشکل ہے ۔اس تحریک کے پیچھے علاقہ اقبال کی فکر اور محمد علی جوہر کا فلسفہ ونظریات کاربندتھے ۔کلمہ کی بنیاد پر قائم ہونے والی اس ریاست کے قیام میں 20لاکھ سے زائد انسانی جانوں کی قربانی ایک ایسا المیہ اورحقیقت ہے کہ جس کوسوچ کر آج بھی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔قیام پاکستان کے بعد ایک جانب ہمارے ازلی دشمن ہندو بنیا نے اول روز سے پاکستان کے وجود کو ناصرف یہ کہ قبول نہیں کیا بلکہ ہر لمحہ پریشانی اور مشکلات کھڑی کرنے میں کوئی موقع ضائع نہیں کیا ۔دوسری جانب پاکستان کے جاگیر دار ،وڈیرے ،خان ،نواب ،سرمایہ دار اور اشرافیہ جو کہ انگریزوں کہ کاسہ لیس تھے وہ قائد اعظم اور لیاقت علی خان کی وفات کے بعد پاکستان کے اقتدار پر قابض ہوگئے اور انھوں نے اپنی کرپشن لوٹ مار اقرباء پروری اور نااہلی سے پاکستان کا دیوالیہ نکال دیا۔ان نام ونہاد جمہوری قوتوں کے ساتھ ساتھ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے بھی دونوں ہاتھوں سے موج اڑائی اور ایوب خان سے لیکر یحیی خان ،ضیاء الحق اور پھر پرویز مشرف تک ایسے واقعات اور ایسی داستانیں ہیں کہ الامان الحفیظ ،پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان ایوب خان کے دور میں پہنچا جب ملک میں نفرت کی سیاست کو پروان چڑھایا گیا اور اس کا خمیازہ ہم نے اپنے ایک بازو مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے نتیجے پر بھگتا۔جنرل یحییٰ خان شراب اور کباب میں مدہوش تھے اور ہماراآدھا ملک ہم سے جدا ہوگیا۔اس کے باوجود ہم پر کوئی اثر نہیں ہوا اورہم نے اپنی غلطیوں سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا آج بھی ہماری پالیسوں میں رتی بھر بھی فرق نہیں آیا ہے ۔قومی وحدت اور ملک کی سلامتی کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے ۔ملک کے تیسرے مارشل لاء چیف جنرل ضیاء الحق نے قومی جماعتوں کو نقصان پہنچانے اور اپنے سیاسی مفادات کیلئے لسانی قوتوں کو تقویت پہنچائی اور پاکستان کے سیاسی دماغ اور معاشی حب کراچی کو مفلوج کر کے رکھ دیا گیا ، 30سال تک یہ شہر قتل وغارت گری کا گڑھ بنا رہا اور دہشت گردی کی سیاست نے کراچی اور بانیان پاکستان کی اولادوں کا تشخص تباہ وبرباد کردیا ۔اس کے بعد پرویز مشرف اپنے ہاتھوں میں کتوں کے بچے اٹھائے ہوئے پردہ اسکرین پرنمودار ہوتے ہیں اور پاکستان کو کمال اتاترک کی طرز سیاست پر لے جانے کا عذم کااعادہ کرتے کرتے وہ دہشت گردی کی اس آگ میںملک کو جھونک دیتے ہیںکہ اس کی چنگاریاں آج تک بلوچستان،سوات ،وزیرستان سے اٹھ رہی ہیں۔سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے نے پورے ملک کو غیروں کی جنگ میں دھکیل دیا اور قائد اعظم کا پاکستان امریکہ کی کالونی بن گیا۔پرویز مشرف کا پورا دور جنگ وجدل کا منظر پیش کرتا رہا ۔قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کو ڈالروں کے عویض فروخت کرنے سے لیکر لال مسجد ،جامعہ حفصہ کی پاکباز معصوم بچیوں کو زندہ جلا دینا اور کولہو میں اکبر بگٹی کو زندہ دفن کردینا ان کے وہ کارنامے تھے جس کے سبب وہ ایڑی رگڑ رگڑ کر موت کے منہ میں گئے اور موت بھی انھیں قبول کرنے کوتیارنہیں تھی ۔اس کے علاوہ کلمہ کی بنیاد پر بننے والے ملک ِپاکستان کو توڑنے میں جن شخصیات کا ہاتھ تھا اللہ پاک نے انھیںبھی نشان عبرت بنایا۔ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی جو کہ براہ راست مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں شریک تھی وہ خود بھی سکھوں کے ہاتھوںدہشت گردی کا شکار ہوئی اور ان کا پورا خاندان جن میں ان کا چھوٹا بیٹا سنجے گاندھی ہوائی حادثے میںاور بڑا بیٹاراجیو گاندھی خودکش حملے میں ہلاک ہوگئے ۔اسی طرح بنگلہ دیش کے شیخ مجیب الرحمان بھی اپنے گھر میں پورے اہل خانہ کے ہمراہ قتل کر دیئے گئے تین دن تک ان کی لاشیں اٹھانے والا کوئی نہیں تھا ایک بیٹی حسینہ واجد جو کہ تعلیم کیلے بیرون ملک گئی ہوئی تھی وہ بچ گئی بعد میں یہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم بنی اور آج کل بھی یہ ہی بنگلہ دیش کی وزیراعظم ہیں ۔اسی طرح بنگلہ دیش کے قیام میں ذوالفقار علی بھٹو کا بھی کلیدی کردار تھا انھوں نے ہی مشرقی پاکستان میں اجلاس میں جانے والو کی ٹانگیں توڑنے کی دھمکی دی تھی اور ادھر تم ادھر ہم کا نعرہ لگایا تھا۔ذولفقار علی بھٹو کا بھی پورا خاندان دہشت گردی کا شکار ہوا ۔جس میں پہلے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا دی گئی ۔بعد میں ان کا چھوٹا بیٹاشاہنواز بھٹو زہر خوانی کا شکار ہوکر موت کے منہ میں گیا۔ان کا بڑا بیٹا مرتضی بھٹو اپنی بہن کی وزارت عظمی کے دور میں پولیس کے ساتھ جھڑپ میں مارا گیا اور پھر خود بینظیر بھٹو راولپنڈی لیاقت باغ میں نامعلوم گولی لگنے سے ہلاک ہوگئی ۔یہ تمام واقعات ہم سب کیلئے نشان عبرت بھی ہیں اور ایک سبق بھی ،کلمہ کی بنیاد پر بننے والے ملک کے ساتھ جس جس نے بھی کھلواڑ کیا اللہ کی گرفت اورپکڑسے نہیں بچ سکا ۔پاکستان بنانے کا مقصدبر صغیر جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کیلئے ایک اسلامی فلاحی مملکت کا قیام تھا۔قیام پاکستان کے وقت لاکھوں انسانوںنے اپنی جان ،مال ،گھر بارکی قربانی دی اور تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کی ۔مگر افسوس76سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود ہم اب تک اپنے قومی مقاصدکے حصول میں ناکام رہے ہیں۔اس ناکامی کے ذمہ دار جہاں اسٹیبلشمنٹ اور سیاستدان ہیں وہاں پاکستان کے عوام بھی ان تمام تر خرابیوں کے برابر کے ذمہ دار ہیں۔ہم نے پاکستان کے قیام کے وقت نعرہ لگایا تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا،لاالہ الااللہ،،لیکن ہم نے لاالہ الا اللہ کے پاکستان کو آج ظلم کا پاکستان ،کرپشن کا پاکستان ،لوٹ مار کا پاکستان اور بدامنی کا پاکستان بنا دیا ہے اور لاالہ الااللہ کا پاکستان کتابوں، تقاریر اورنعروںتک محدود ہوگیا ہے ۔جب تک ہم پاکستان کوپاکستان کا مطلب کیا،لاالہ الا اللہ ،،والا پاکستان نہیں بنائے گے اس ملک سے بدامنی ،جہالت ،غربت ،بے روزگاری اور نحوست کا خاتمہ نہیں ہوسکے گا۔کیونکہ لاالہ الا اللہ کا پاکستان ہی ملک میں خوشحالی اور ترقی لاسکتا ہے اور ہم تحریک پاکستان کی لازوال جدوجہد کوحقیقی بنیادوں پر کامیاب بنا سکتے ہیں ۔