مزید خبریں

قاضی سراج محنت کشوں کے لیے ایک سائبان تھے ، پروفیسر شفیع ملک

قاضی سراج نے اپنی پوری زندگی محنت کشوں کے حقوق کی جدوجہد میں صرف کی۔ مزدور تحریک کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ قاضی سراج نے محنت کشوں کی تربیت کے لیے عملی کام کیا۔ انہوں نے دائیں اور بائیں کی تفریق کو ختم کر کے بلاتفریق محنت کشوں کی خدمت کی ان کا خلا تادیر پورا نہیں ہوسکے گا۔یہ بات پاکستان ورکرز ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ سینٹر کے چیئرمین پروفیسر شفیع ملک نے روزنامہ جسارت کراچی کے صفحہ محنت کے انچارچ اور سینئر صحافی قاضی سراج کی یاد میں وی ٹرسٹ کے تحت منعقدہ’’تعزیتی ریفرنس ‘‘ سے اپنے صدارتی خطاب میں کہی۔اس موقع پر روزنامہ جسارت کراچی کے ایڈیٹر مظفر اعجاز، پیپلز لیبر بیورو سندھ کے صدر اور آل پاکستان ٹریڈ یونین آرگنائزیشن کے صدر حبیب الدین جنیدی،کے یوجے کے سابق صدر روزنامہ جسارت کے سابق ایگزیکٹو ایڈیٹر راشد عزیز، نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان ،جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال ،اسرار ایوبی، غلام مصطفی ہاشمانی، اظفر شمیم، عمر حیات، وسیم جمال، شاہد غزالی، نسیم احمد، اسلم خان فاروقی، محمد خالق عثمانی اور مرحوم کے صاحبزادے قاضی معاذ سراج نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر شفیع ملک نے کہا کہ قاضی سراج نے انتھک محنت و جدوجہد کے نتیجے میں جسارت کے صفحہ محنت کو عالمی سطح پر روشناس کرایا اور معاشرے کے انتہائی مظلوم طبقے کی رہنمائی کی۔ انہوں نے کہا محنت کشوں کے مسائل حل کر کے ہی ملک میں خوشحالی اور ترقی آسکتی ہے۔ محنت کشوں کے مسائل میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ محنت کشوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہیں۔ قاضی سراج جیسے افراد محنت کشوں کے لیے ایک سائبان کی حیثیت رکھتے تھے۔ جسارت کے ایڈیٹر مظفر اعجاز نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب پرنٹ میڈیا انتہائی مشکلات کا شکار ہے اور بڑے بڑے گروپ بھی اپنے صفحات کم کر رہے ہیں اور دیگر ایڈیشن بند کیے جارہے ہیں۔ روزنامہ جسارت ان حالات میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ قاضی سراج نے 32 سال سے زائد عرصہ جسارت کا صفحہ محنت نکالا وہ انتہائی محنتی اور ذمہ دار فرد تھے اور اپنی ذمہ داری انتہائی تندہی کے ساتھ ادا کرتے تھے۔ ان کی وفات کے بعد ان کے صاحبزادے قاضی معاذ سراج اب اس صفحہ کے انچارچ ہوں گے اور محنت کشوں کی ترجمانی ادا کرتے رہیں گے۔ جسارت ایک نظریاتی اخبار ہے اور ہم بلاتفریق محنت کشوں کی سرپرستی جاری رکھیں گے۔ کے یوجے کے سابق صدر راشد عزیز نے کہا کہ قاضی سراج انتہائی شریف النفس آدمی تھے اور انہیں صحافت کا جنون تھا اور اس کے لیے انہوں نے بڑی قربانی دی۔ نیشنل لیبر فیڈریشن
کراچی کے صدر خالد خان نے کہاکہ قاضی سراج نے محنت کشوں کی خدمت کا حق ادا کیا اور ان کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ این ایل ایف بلوچستان کے جنرل سیکرٹری عمرحیات نے کہا کہ قاضی سراج نے ہمیشہ محنت کشوں کی دلجوئی اور رہنمائی کی۔ قاسم جمال نے کہا کہ قاضی سراج کی وفات سے پوری مزدور تحریک آج یتیم ہوگئی ہے۔ اسرار ایوبی نے کہا کہ قاضی سراج جیسی شخصیات روز روز پیدا نہیں ہوتیں۔ غلام مصطفی ہاشمانی نے کہا کہ قاضی سراج نے محنت کشوں کی خدمت کا حق ادا کیا ہے۔ وسیم جمال نے کہا کہ قاضی سراج درد دل رکھنے والی شخصیت تھی اور وہ محنت کشوں کے حقیقی دوست تھے۔ اظفر شمیم نے کہا کہ قاضی سراج نے اپنی فیلڈ میں کامیابی حاصل کی اور وہ تمام طبقات میں مقبول تھے اور ان کا بڑا عزت واحترام تھا۔ شاہد غزالی نے کہا کہ ہم نے قاضی سراج سے سیکھا اور انہوں نے ہمیشہ ہماری رہنمائی کی ہے ان کی وفات سے مزدور تحریک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ اسلم خان فاروقی نے کہا کہ میرا قاضی سراج سے 30 سالہ پرانا تعلق ہے۔ انہوں نے ہی ہمیں خبریںبنانا سکھایا، ان کی کمی پوری نہیں ہوسکے گی۔ مرحوم کے صاحبزادے قاضی معاذ سراج نے کہا کہ ان کے والد کو جنون کی حد تک صحافت اور محنت کشوں سے لگائوتھا۔جب ان کو ہارٹ اٹیک ہوا اور ہم انہیں اسپتال لے گئے تو وہ صفحہ محنت کی ہی بات کر رہے تھے۔ ہمارے والد نے ہمیشہ ہماری تربیت میں کوئی کمی نہیںکی وہ انتہائی سادہ اور بے ضرر انسان تھے۔ جسارت کی انتظامیہ اور ٹریڈ یونینز سے وابستہ افراد کی محبتیں ہمارا اثاثہ ہیں۔ انشاء اللہ ہم اپنے والد کے مشن پر کاربند رہیں گے اور جسارت صفحہ محنت میں اور زیادہ بہتری لائی جائے گی۔

p