مزید خبریں

میرپورخاص،سندھ کا چوتھا بڑا شہر تفریحی مقامات و پارک سے محروم

میرپورخاص (نمائندہ جسارت) حالیہ مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی 2 لاکھ 52 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے، پہلے مردم شماری میں آبادی 2 لاکھ 33 ہزار ظاہر کی گئی تھی، شہر کے 47 وارڈز ہیں، مختلف علاقوں امریکن اسپتال کے قریب آصفہ بھٹو خواتین پارک، پریس کلب کے سامنے گلستان بلدیہ پارک،جرواری چوک کے قریب باغ جناح سابقہ نام نذیرحسین پارک،چاکی پاڑہ میں موجود پارک، اسحاق کالونی اور پاک کالونی میں سرکاری پارک ہیں لیکن سرکاری طور پر ان پارکوں کے نام پر سالانہ لاکھوں روپوں کے فنڈز جاری کیے جاتے ہیں لیکن نہ تو ان پارکوں میں گھاس نظر آتی ہے، نہ بیٹھنے کے لیے بینچ اور نہ ہی بچوں کے لیے جھولے نظر آتے ہیں، صرف فنڈز ہڑپ کرنے کا ذریعہ بنا رکھا ہے، گھاس اور ہریالی کی جگہ ہر طرف مٹی دھول اور گندگی ہے، صرف پریس کلب کے سامنے واقع گلستان بلدیہ پارک کے ایک حصے میں گھاس اور درخت ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ اس جگہ ہر سال سالانہ پھولوں کی نمائش سرکاری طور پر منعقد کی جاتی ہے، ورنہ یہاں بھی چمن اُجڑا ہی ملتا، جرواری شاخ پر قائم نذیر حسین پارک جو ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے والد کے نام پر متحدہ قومی موومنٹ کے گزشتہ دور میں تعمیر کیا گیا تھا بچوں کے لیے جھولے اور بیٹھنے کے لیے خوبصورت بینچیں رکھی گئی تھیں لیکن میونسپل کارپوریشن اور سابق میونسپل کمیٹی کی عدم دلچسپی اور عدم توجہ کے سبب اب یہاں بھی کچھ نہیں بچا، سب تباہ کردیا ،اسی طرح پاک کالونی میں واقع پارک کی جگہ سرکاری پلاٹ رہ گیا ہے، جہاں نشہ کرنے والوں کا راج رہتا ہے، جبکہ اسحاق کالونی میں پارک نام کی کوئی چیز نہیں ، صرف ایک بڑی جگہ خالی پڑی ہے جہاں علاقہ مکین شادی یا موت میت میں اسے استعمال کرتے ہیں۔ میرپورخاص میں سرکاری طور پر تفریحی پارکس نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگ عید یا دیگر سرکاری تعطیلات میں اپنے بچوں کے ساتھ حیدرآباد رانی باغ یا دیگر تفریحی مقامات کا رُخ کرتے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو اضافی خرچ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ عوام نے کمشنر و ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ پہلے سے موجود سرکاری پارکوں کو خوبصورتی کے ساتھ بحال کیا جائے، اگر نہیں کرنا تو یہاں پر تعینات سرکاری ریکارڈ کے مطابق سرکاری ملازمین کو کسی اور جگہ تعینات کیا جائے اور پارکوں کے نام پر سالانہ لاکھوں روپے کے فنڈز پر پابندی عائد کی جائے۔