مزید خبریں

حقیقی عید

ماہ رمضان المبارک کی رحمتوں برکتوں اور ساعتوں کو سمیٹنے کے بعد عیدالفطر کا عظیم الشان تہوار جلوہ گر ہے ۔بلاشبہ عیدالفطر اللہ پاک کا اپنے ان بندوں کے لئے ایک ایسا نعام واکرام ہے جنھوں نے پورے ماہ عبادات کی اور روزے ،نماز اور تراویح کا اہتمام کیا۔اللہ پاک کے فرشتے اللہ کے حکم پر زمین پر اتارے جاتے ہیں اور وہ نیک بندوں کے لئے ناصرف دعائیں کرتے ہیں بلکہ انھیں تحائف سے بھی نوازتے ہیں ۔پوری دنیا میں امت مسلمہ یہ تہوار بڑے جوش وخروش سے مناتی ہے ۔ایک ماہ قبل سے ہی عید کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں ۔بچوں اور بڑوں کے نئے کپڑے ،خواتیں کے ملبوسات چپلیں ،جیولری ،مہندی غرض یہ کہ خوشیاں کا ایک ایسا تہوارجس میں خوشیاں ہی خوشیاں چارو ں طرف نظر آتی ہیں ۔عید کے دن نماز فجر کے بعد عید کی نماز کی تیاریں کی جاتی ہیں اور لوگ جوق در جوق عیدگاہوں اور مساجد کی جانب نماز عید کے لئے رواں دواں ہوتے ہیں ۔نماز عید کے بعد ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں اور عیدکی مبارک بادپیش کی جاتی ہیں ۔خواتین اس دن گھروں میں ایک سے بڑھ کر ایک انواع و اقسام کے کھانے ،شیر قورمہ،سویاں چھولے ،چاٹ ،پلائو ،بریانی تیار کرتی ہیں ۔لوگ ایک دوسرے کو عید مبارک پیش کرنے اپنے رشتہ داروں ودیگر عزیز واقارب کے گھروں میں جاتے ہیں ۔بچوں کو عیدی پیش کی جاتی ہے اور بچے یہ عیدی وصول کر کے خوشی سے نہال ہوجاتے اور بلاشبہ عید تو بچوں کی ہی ہوتی ہے جو زرق برق کپڑوں میں ملبوس ہوکر خوشی سے چہک رہے ہوتے ہیں۔بدقسمتی سے گزشتہ تین سالوں سے کورونا وائرس نے عید کے تہوار کو مانند کر دیا تھا۔پچھلے تین برس قبل تو رمضان المبارک میں مساجدوں میں تالے لگا دیئے گئے اور لوگ مساجد میں نماز اور تراویح کی ادائیگی سے محروم رہے اور عید کے دن بھی عیدگاہوں اور مساجد میں نماز کی ادائیگی میں پریشانی اور مشکلات کا سامنا کر نا پڑا۔ اس سال عیدالفطر کا دن ایک ایسے منظر نامے اور ماحول میں آیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی اوربدامنی کا راج ہے ۔فیکٹری کارخانے بند ہورہے ہیں جس کی وجہ سے بے روزگاری عروج پر پہنچ چکی ہے ۔رمضان المبارک میں پھلوں کی قیمتوں میں ہولناک اضافے نے غریب لوگوں سے افطار میں فروٹ سے محروم رکھا۔افطار اور سحری کے اوقات کار میں گیس کی لوڈشیدنگ جاری رہی جس کی وجہ سے گھریلو خواتین شدید اذیت کا شکار رہی ہیں۔ سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری نے گورنر کا عہدہ سنبھالتے ہی عوامی اقدامات کئے اور خود کو عوامی گورنر ثابت کرنے کیلئے انھوں نے تاریخی اقدامات بھی کئے ۔انھوں نے گورنر ہائوس کے دروازے عوام کیلئے کھول دیئے اور پورے ماہ گورنر ہائوس میں ہرخاص وعام کیلئے افطار کا انتظام کیا گیا اور چاند رات کو خواتین کیلئے مہندی لگانے اور چوڑیاں پہنانے کا بھی اہتمام کیا گیا تھااس کے علاوہ خاص عید والے دن اہل کراچی کیلئے گورنر ہائوس میں لنچ اور ڈنر کا اہتمام کیا گیا ہے گورنر صاحب نے اہل کراچی کو دعوت دی ہے کہ وہ عید کادن گورنر ہائوس میں ان کے ساتھ منائے ۔ ایسے حالات میں جب مہنگائی کاجن قابو میں نہیں آرہاہے عید سے ایک ہفتہ قبل ہی حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں دس روپے کا اضافہ کر کے عوام کو عید کا تحفہ دیا تھا۔عوام جو پہلے ہی مہنگائی سے تنگ آئے ہوئے ہیں پیٹرولیم مصنوعات کی روز بروز بڑھتی ہوئی قیمتوں نے ان کا دیوالیہ نکال دیا ہے ۔ عیدالفطر کا تہوار جو کہ خوشیوں کا نام ہے ۔بچے بوڑھے جوان ،خواتین سب اس تہوار کو انتہائی جوش وخروش اوردھوم دھام کے ساتھ مناتے ہیںلیکن بڑھتی ہوئی مہنگائی غربت بے روزگاری نے ان کی ساری خوشیاں مانند کر دی ہیں۔غریب لوگ معاشی پریشانیوں کی وجہ سے اس سال تو اپنے بچوں کو عید کے کپڑے بھی نہیں بنا سکے ہیں اور تو اور رمضان المبارک میں لوگ بڑے شوق اورمحبت کے ساتھ اپنے پڑوس اور عزیز واقارب میں افطاری بھیجتے تھے لیکن اس سال اکثر لوگ مہنگائی کی وجہ سے افطاری تک تقسیم نہیں کرسکے ہیں ۔ہلال عید ان غریبوں کے زخموں پر نمک چھڑک رہا ہے جو کہ اپنے بچوں کو عید کی خوشیاں فراہم نہیں کر سکے نہ ان کے نئے ملبوسات خریدے گئے ہیں اور نہ ننھی منی بچیوں کو عید پر چوڑیاں اور چپل پہنائی گئی ہے ۔غریب لوگ مجبورا خودکشیوں پر مجبور ہورہے ہیں لیکن بے حس حکمراں اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں اور انھیں عوام کی کوئی فکر نہیں ہے ۔وزیراعظم صاحب کہتے تھے کہ میں اپنے کپڑے بیچ کر عوام کو سستا آٹا فراہم کرونگا لیکن وزیر اعظم اپنے کپڑے کیا بیچتے انھوں نے تو عوام کے ہی کپڑے اترا دیئے ہیں۔حکومت عدلیہ جنگ عروج پر ہے ادھر عمران خان ضمنی انتخاب کیلئے بے چین ہیں لیکن کسی کو غریب عوام کی کوئی فکر نہیں ہے ۔ رمضان المبارک کے عظیم الشان مہینے میں جب اللہ کی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے اسرائیلی حکومت نے ایک بار پھر بیت المقدس پر دھاوا بول دیا اور شدید فائرنگ کی گئی ۔جس کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی زخمی ہوئے ربڑکی گولیاں لگنے سے بھی نمازی حضرات شدید زخمی ہوئے ۔رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں جب مسلمان اپنی عبادتوں میں مصروف ہوتے ہیں اس طرح کے بزدلانہ حملے انسانی اقداراور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔اس وقت پوری دنیامیں مسلمانوں پر مسلسل مظالم دھائے جا رہے ہیں اور امت مسلمہ کا چاروں طرف قتل عام ہورہا ہے ۔اس قتل عام پر نہ اہل مغرب نے آوازٹھائی نہ ہی عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے کوئی صدا بلند کی ۔اہل فلسطین کی زمین پر امریکہ اور یورپ کی سرپرستی میں زبردستی قبضہ جما کر اسرائیل کی بنیاد رکھی گئی ۔آج وہ مظلوم فلسطینی اپنے وطن میں دربدر ہیں ۔حتی کہ انھیں اپنی عبادات کرنے کے دوران بھی سکون میسر نہیںہے دوسری جانب قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی جواپنی 21ویںعیدالفطر قید تنہائی میں گزارے گی ۔قوم کی اس بیٹی جس پر کوئی جرم ثابت بھی نہیں ہوا تھا لیکن اس کے باوجودقوم کی بیٹی کو چند ٹکوں کی خاطر پاکستان کے بے حمیت حکمراں جنرل پرویز مشرف نے امریکہ کے ہاتھوں فروخت کیا تھا۔سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی ،شوکت عزیز،یوسف رضا گیلانی ،راجہ پرویز اشرف ،نواز شریف ،عمران خان،شہباز شریف ان سب نے وعدہ کیا تھا کہ وہ امریکی قید میںبے گناہ قوم کی بیٹی کو رہا کروائے گے لیکن ان بے حمیت حکمرانو نے اقتدار میں آکر دینی حمیت اور قومی غیرت کا مظاہرہ نہیں کیا ،قوم کی بیٹی امریکی جیل میں لاوارث پڑی ہے اور چیخ چیخ کر پکار رہی ہے کہ کہاں ہو،کہا ں ہو، ابن قاسم کہاںہو،،وزیر اعظم شہباز شریف کی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور عافیہ صدیقی کے بچوں سے رابطہ کریں اور انھیں تسلی وتشفی دیںاور امریکی حکومت سے رابطہ اور بات چیت کے ذریعے قوم کی بے گناہ بیٹی کو اپنے ملک واپس لایا جائے ۔اللہ پاک بڑا رحیم وکریم ہے انشاء اللہ ہماری بہن اور قوم کی بیٹی جلد امریکی قید سے آزاد ہوگی ۔ قوم کی بیٹی کو بیچنے والے پرویز مشرف اس عید پر اللہ کے حضور پیش ہوچکے ہیں اور وہاں ان کا بہتر حساب کتاب ہوگا۔ ہلال عید اس بارایسے موقع پر آیا ہے جب قوم دکھوں اور غموں میں ڈوبی ہوئی ہے ۔امت مسلمہ اغیار کے نرغے میں ہے ۔ابلیسی نظام دنیا کو تاریکی کی جانب دکھیل رہا ہے ۔ایسے میں دعوت الی اللہ کے ذریعے لوگوں کے دلوں کو منور کیا جائے ۔عید پیغام یہ ہی ہے کہ کمزوروں،مفلسوں اور ناداروں کی دست گیری کی جائے لوگوں کے زخموں پر مرحم رکھا جائے ۔قتل وغارت گری نے انسانیت کو تباہی اور بربادی کے سواء کچھ نہیں دیا ہے ۔رمضان المبارک کے روزوں ،سحری ،افطار اور تراویح کے بعد بلاشبہ عید سعید اللہ کا انعام بھی ہے اور ایک امتحان بھی ۔ پاکستان اسلام کے نام پر27رمضان کو قائم ہوا تھا ہم نے انگریزوں سے تو آزادی حاصل کر لی تھی لیکن سرمایہ دارانہ نظام اور سودی نظام نے پاکستا ن کو تباہ وبرباد کر دیا ہے ۔سودی نظام اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کے مترادف ہے۔پاکستان کے حکمراں جب تک سودی نظام سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرینگے پاکستان میں خوشحالی نہیں آسکے گی ۔اقتدار میں چاہے شہباز شریف ہویا پھر عمران خان غریبوں کے مسائل کم نہیں ہونگے پاکستان کے غریب عوام کی حقیقی عید اس دن ہی آئے گی جب ملک سے سودی نظام کا خاتمہ ہوگا اور قوم آئی ایم ایف کی غلامی سے آزادی حاصل کرے گی اور وہ دن حقیقی عید کا دن ہوگا اور پھرانشاء اللہ پاکستان ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ہوجائیگا۔