مزید خبریں

کلام نبوی ﷺ کی کرنیں

سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے، رسولؐ نے فرمایا: میری اْمت کو رمضان کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی اْمتوں کو نہیں ملیں: 1۔روزے دار کے منہ کی بدبو اللہ تعالیٰ کو مشک سے زیادہ پسند ہے 2۔اس کے لیے دریا کی مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں۔ وہ افطار کے وقت تک دعا کرتی رہتی ہیں۔ 3۔جنت ہر روز ان کے لیے آراستہ کی جاتی ہے، پھر حق تعالیٰ فرماتے ہیں: قریب ہے کہ میرے نیک بندے دنیا کی مشقتیں اپنے اْوپر سے پھینک کر تیری طرف آئیں۔ 4۔اس میں سرکش شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں۔ وہ رمضان میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف غیررمضان میں پہنچ جاتے ہیں۔ 5۔رمضان کی آخری شب میں روزے داروں کی مغفرت کی جاتی ہے۔ صحابہؓ نے عرض کیا کہ یہ شبِ مغفرت شب قدر ہے؟ فرمایا: نہیں، بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دی جاتی ہے۔ (مسنداحمد، بزار)
اللہ تعالیٰ نے نبیؐ کا اْمتی ہونے کے سبب یہ فضائل عطا فرمائے ہیں۔ ہمیں ان فضائل کے حصول کے لیے خوب کوشش کر کے نبیؐ کے حقیقی اْمتی ہونے کا ثبوت دینا چاہیے۔ رمضان کی ان برکتوں سے اپنے آپ کو محروم نہیں رکھنا چاہیے۔
٭…٭…٭
سیدنا عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے، رسولؐ نے فرمایا: ہر بھلائی صدقہ ہے، اور بھلائی کی طرف رہنمائی کرنے والا اس آدمی کی طرح ہے جو بھلائی کرنے والا ہے، اور اللہ تعالیٰ مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرنے کو محبوب رکھتے ہیں۔ (المقاصد الحسن، جامع الصغیر للسیوطی)
ہر بھلائی صدقہ ہے، یعنی صدقے کے لیے مال دینا شرط نہیں ہے۔ مال کے علاوہ بھی صدقہ ہوتا ہے جو بھلائی بھی کسی کے ساتھ کی جائے وہ ثواب کے اعتبار سے صدقہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ آدمی کے اندر 360 جوڑ ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہر جوڑ کی طرف سے روزانہ ایک صدقہ کرے۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا: یارسول اللہ! اس کی طاقت کس کو ہے کہ 360 صدقہ روزانہ کرے۔ حضورؐ نے فرمایا: مسجد میں تھوک پڑا ہوا ہو، اس کو ہٹا دو، یہ بھی صدقہ ہے۔ راستے میں کوئی تکلیف دینے والی چیز پڑی ہو، اس کو ہٹا دو، یہ بھی صدقہ ہے، اور کچھ نہ ہوسکے تو چاشت کی دو رکعت اس کے قائم مقائم ہوجاتی ہیں۔ اس لیے کہ نماز میں ہر جوڑ کو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں حرکت کرنا پڑتی ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ روزانہ جب آفتاب طلوع ہوتا ہے تو آدمی کے ہرہر جوڑ کے بدلے میں ایک صدقہ ہے۔ دو آدمیوں کے درمیان انصاف کردو، یہ بھی صدقہ ہے۔ کسی شخص کی سواری پر سوار ہونے میں مدد دینا بھی صدقہ ہے، اور اس کا سامان اْٹھا کر دینا بھی صدقہ ہے۔ کلمہ طیبہ لا الٰہ الا اللہ پڑھنا بھی صدقہ ہے۔ ہر وہ قدم جو نماز کے لیے چلے وہ بھی صدقہ ہے۔ ہر نماز صدقہ ہے، روزہ صدقہ ہے، حج صدقہ ہے۔ سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، الحمدللہ کہنا صدقہ ہے، اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے۔ ایک اور حدیث میں ہے جو کوئی راستے میں مل جائے اس کو سلام کرنا بھی صدقہ ہے، نیکی کا حکم کرنا صدقہ ہے۔ برائی سے منع کرنا صدقہ ہے۔
دوسری چیز جو اس حدیث میں ذکر کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ جو شخص کسی کارخیر پر کسی کو ترغیب دے گا، اس کو بھی ایسا ہی ثواب ہے جیسے کہ کرنے والے کو۔ اللہ تعالیٰ کا کتنا بڑا احسان ہے کہ ترغیب دینے والے کو بھی وہی ثواب ملتا ہے جو کرنے والے کو۔ اس طرح زیادہ ثواب حاصل کرنے کے امکانات کا وسیع میدان سامنے ہے۔ آپ کے کسی عمل سے، آپ کا نمونہ اور مثال دیکھ کر، آپ کے کہنے سے، آپ کی تقریر یا گفتگو سن کر، یا آپ کا مضمون پڑھ کر جو شخص دنیا میں جہاں کہیں بھی نیک عمل کرے گا اْس کا اجر اللہ تعالیٰ آپ کو دے گا۔ اسی طرح مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کی طرف خاص طور پر ترغیب دی گئی ہے۔ یہ ہے اللہ تعالیٰ کے دینے کا بے حساب نظام، کاش! ہم لینے والے بن جائیں۔ رمضان میں خصوصی اہتمام کریں، خصوصی اجر کی خاطر۔