مزید خبریں

پشاور، ڈی ایس او اضلاع کی کارکردگی صفر

اسپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کی کوئی پالیسی ہی نہیں، جس کی لاٹھی، سوری جس کی پی ایم ایس افسر ی اس کی ہی چلتی ہیں، نظامت اسپورٹس کا کوئی بندہ یہ واضح کرے کہ گذشتہ ایک سال میں صوبائی دارالحکومت پشاورمیں ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفس کے زیر انتظام کتنے مقابلے کروائے گئے، ان میں فٹ بال کے مقابلے کتنے تھے، اسکواش کے کتنے تھے، ٹینس کے کتنے تھے، والی بال کے کتنے مقابلے کروائے گئے، ہاکی کے مقابلے کتنے کروائے گئے، یا اسی طرح دیگر کھیلوں کے کتنے مقابلے ضلع پشاور کی سطح پر کروائے، سوئمنگ سے لیکر آرچری تک اور کرکٹ سے لیکر اتھلیٹکس کا کوئی ایک مقابلہ بھی گذشتہ ایک سال میں کروایا گیا ہو اور ا س میں کھلاڑی نکلے ہو ں تو بتایا جائے،اگر پشاور جو صوبے کا دارالحکومت ہے اور یہاں پر یہاں حال ہے تو صوبے کے دیگر اضلاع میں کھیلوں کے مقابلوں کا کیا حال ہوگا، اسی طرح ضم اضلاع میں کھیلوں کے کتنے مقابلے کروائے گئے. یہ پوچھنا کس کا کام ہے ، صرف ضلعی انتظامیہ پر چھوڑ دینا ہی نہیں بلکہ اسپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کی بھی کچھ ذمہ داری بنتی ہے وہ اپنی ذمہ داری کب پورے کرے گی۔یہ کہنا تھا کھیلوں سے وابستہ متعدد ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا، جن کے بقول سوائے اسکول کے مقابلوں کے انعقاد سمیت ضلعی انتظامیہ کے منعقدہ پروگرام جس میں ہیروئنچیوں کو غازی کہہ کر ایک منصوبے کا آغاز کیا گیا اور اس میں ہیروئن اور آئس پینے والوں کے مابین مقابلے ضلعی انتظامیہ کی خواہش پر کروائے گئے باقی پشاور میں کوئی بھی ایسوسی ایشن یہ نہیں کہہ سکتی کہ ان کے کھلاڑیوں کیلئے ضلع پشاور کی سطح پر مقابلوں کا انعقاد کیا گیا ہو ۔ حالانکہ اسی دوران متعددقومی دن آئے، متعدداہم مواقع آئے جس پر کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا جاسکتا تھا لیکن ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفس پشاور کی کمزو ر اور نااہل انتظامیہ کچھ بھی نہیں کرسکی ہیں. اگر کھیلوں کیلئے مقابلوں کاانعقاد نہ ہوں، انہیں مواقع نہ دیے جائیں تو پھر لاکھوں روپے لینے والے ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفسر و ریجنل اسپورٹس آفسر کی کارکردگی کہاں پر جانچی جاسکتی ہیں، تنخواہیں، گاڑیاں، پٹرول،شاندار دفاتر میں ائیر کنڈیشنر جیسی سہولیات کے مالک ڈسٹرکٹ اسپورٹس افسران کی کارکردگی کو آخر کون مانیٹر کرے گا۔کھیلوں کے ایسوسی ایشنزسے وابستہ نمائندوں کے مطابق اسپورٹس ڈائریکٹریٹ ہر سال ایسوسی ایشن سے سالانہ کھیلوں کے مقابلوں کے کیلنڈر طلب کرتی ہیں کیا انہوں نے اپنے ڈسٹرکٹ اسپورٹس افسران کی کارکردگی چیک کی ہیں کیا ان سے کوئی کیلینڈر طلب کیا ہے کہ انہوں نے کتنے مقابلے منعقد کروائے ہیں، کتنے کھیلوں کے نئے کھلاڑی سامنے آئے ہیں، انہیں مراعات تو مل رہی ہیں، شاندار دفاتر میں بیٹھے ہیں اور کھیلوں کے فروغ کیلئے انہیں ضلعی انتظامیہ سمیت اسپورٹس ڈائریکٹریٹ بھی رقمیں جاری کرتی ہیں۔
بقیہ اور آخری حصہ کل ملاحظہ فرمائیں۔