مزید خبریں

سجاول ،وی آئی پی پارسل اور وی پی لیٹر کی رقوم میں کرپشن کا انکشاف

سجاول(نمائندہ جسارت) پاکستان پوسٹ آفس حیدرآباد کی جانب سے پاکستان بھر میں وی پی پارسل اور وی پی لیٹر کی رقوم میں پوسٹ عملے کی جانب سے کرپشن کا انکشاف ہوا ہے ، ناقص کارکردگی کے باعث پوسٹ آفس کے کسٹمرز نے پرائیوٹ کوریئر کی جانب اپنا رخ موڑ لیا، وی پی ڈلیوری کے باوجود پوسٹ ماسٹرز اور پوسٹ میں واپسی کے منی آرڈرز ایشو نہیں کرتے جب تک رقم بھیجنے والے کسٹمرز یا کمپنی مالکان مذکورہ پوسٹ آفس سے رجوع نہ کرلیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ کافی عرصے سے پاکستان پوسٹ آفس حیدر آباد جی پی او کی جانب سے سندھ سمیت پورے ملک کی کمپنیوں کی جانب سے دکاندار حضرات کو بھیجے جانے والے وی پی پارسل اور وی پی لیٹر کی واپسی کے منی آرڈر کی رقوم پوسٹ ماسٹرز اور پوسٹ مینز مل کر اس رقم کو ذاتی استعمال میں لاتے ہیں اور وی پی پارسل یا وی پی لیٹر کے ذریعے بھیجے گئے مال کی رقم کافی دنوں تک واپسی نہ ہونے پر جب کمپنی مالک اپنے کسٹمرز سے رجوع کرتے ہیں تو وہاں سے معلوم ہوتا ہے کہ مال کی ڈلیوری تو کافی دن پہلے ہو چکی ہے اور وہ ہی کسٹمرز جب اپنے شہر کی متعلقہ پوسٹ آفس سے رابطہ کرتے ہیں تو وہ یہ کہ کر انہیں ٹال دیتے ہیں کہ جناب ہم نے آپ کی رقم کمپنی کو بھیج دی ہے مگر جب کمپنی والے دوبارہ پوسٹ آفس سے رابطہ کرتے ہیں تو مشکل سے جاکر ان پیسوں کی واپسی ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں سجاول سندھ کے ایک دواخانے کے مالک نے بتایا کہ ان کی جانب سے رحمانی دواخانہ کے نام سے ڈاکخانہ سجاول سے سندھ سمیت پاکستان بھر کے شہروں میں بذریعہ وی پی پارسل اور وی پی لیٹر کے ذریعے کافی مال بھیجا جا تا ہے لیکن پھر ڈلیوری کے باوجود مسلسل کسٹمرز اور ڈاکخانوں سے رابطے کے بعد بمشکل 25/20 دن کے بعد جاکر رقم کی وصول ہوتی ہے۔انہوں نے مثال دیکر ثبوت کے ساتھ صحافیوں کو بتایا کہ حال ہی میں انہوں نے مورخہ 9 اپریل کو سندھ کے دو شہروں بھریا سٹی اورنیو سعیدآباد کے لیے دو وی پی پارسل بھیجے جن میں سے بھریا سٹی کے پوسٹ ماسٹر نے 3100 کے منی آرڈر اور پارسل پر 3150 کی معمولی غلطی پر 3100 منی آرڈر واپس بھیجنے کے بجائے کسٹمر یا کمپنی کے موبائل نمبر پر رابطہ کیے بغیر ریمارکس لکھ کر پارسل واپس کردیا۔ اس طرح نیو سعید آباد بھیجے گئے اسی تاریخ 9 مارچ کی وی پی 15 مارچ کو رقم 19500 ڈلیوری کے باوجود 25 مارچ تک منی آرڈر ایشو نہیں کیا گیا۔ اس سلسلے میں 18 مارچ سے مسلسل کسٹمرز سے رابطہ کرنے پر ڈاکخانے والوں نے ان کو یہ جھانسہ دیا کہ ہم نے کمپنی کو آپ کی جمع کرائی گئی رقم بھیج دی ہے ان کو مل جائیگی مگر کمپنی کی جانب کسٹمر کو بار بار اطلاع دی جاتی کہ آپ کی رقم اب تک موصول نہیں ہوئی جب نیو سعید آباد کے کسٹمر المدینہ میڈیکل اسٹور کے مالک اسداللہ سموں ڈاکخانہ گئے تو پوسٹ ماسٹر نے ان سے کہا کہ واقعی ہم نے کسی ذاتی مجبوری کے باعث ابھی تک منی آرڈر ایشو نہیں کیا پھر 25 مارچ کو پوسٹ ماسٹر نے وہ منی آرڈر ایشو کیا۔انہوں نے کہا کہ حیدرآ باد ڈاکخانہ جی پی او کو بھی انہوں نے کمپلین دی پر کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا۔واضح ہو کہ پاکستان پوسٹ آفس کی جانب سے مسلسل وی پی پارسل وی پی لیٹر اور منی آرڈر کی رقوم میں بے قائدگیوں کے مدنظر کسٹمرز نے اب اپنا رخ پرائیوٹ کوریر کمپنیوں کی جانب کرنا شروع کردیا ہے جس عمل سے پاکستان پوسٹ آفس کو لاکھوں روپے کی آمدنی کا خسارہ ہونے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔