مزید خبریں

حکمرانوں کے غافل رہنے تک مسئلہ کشمیر کبھی حل نہیں ہوگا،حسین محنتی

ٹنڈوآدم/نوابشاہ (نمائندگان جسارت ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی اپیل پر 5 فروری کو ملک بھرکی طرح ٹنڈوآدم اور نواب شاہ میں بھی کشمیریوںسے یکجہتی کے لیے امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی کی قیادت میں ریلیاں نکالی گئیں ،اس موقع پر صوبائی امیر محمد حسین محنتی،امیر ضلع نوابشاہ عبدالباسط قریشی ،ٹنڈوآدم کے امیر عبدالغفور انصاری،نائب امیر مشتاق احمد عادل، مقامی امیر عبدالستار انصاری اور انجمن تاجران ٹنڈوآدم کے صدر محمد اقبال بھٹی نے خطاب کیا۔ٹنڈوآدم میں ریلی کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے صوبائی امیرمحمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ آج پوری قوم مظلوم و نہتے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر پر امن احتجاج کررہی ہے ،ہم مظلوم کشمیریوں، ماو¿ں، بہنوں وبیٹیوں سے عہد کرتے ہیں کہ حکمران تو کشمیریوں سے انحراف کرسکتے ہیں لیکن پوری قوم کشمیریوں کی پشت پر رہے گی،کشمیری عوام نے لاکھوں قربانیاں
دی ہیں، ان کا عزم جواں ہےں۔ پوری قوم کی جانب سے اعلان کیا جاتا ہے کہ ہم کشمیری عوام کے ساتھ ہیں۔ 5 اگست 2019ءکو بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے یکطرفہ اقدامات کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا، بھارت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ یکطرفہ طور پر اپنا فیصلہ مسلط کرے۔اس موقع پر ٹنڈوآدم کے امیر عبدالغفور انصاری،نائب امیر مشتاق احمد عادل، مقامی امیر عبدالستار انصاری اور انجمن تاجران ٹنڈوآدم کے صدر محمد اقبال بھٹی نے بھی خطاب کیا۔علاوہ ازیں نوابشاہ میں یوم یکجہتی کشمیر ریلی سے امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے لاکھوں غیر کشمیریوں کو جعلی ڈومیسائل فراہم کرنا کشمیری عوام کے ساتھ دھوکا ہے۔ ا س وقت تمام اسٹیک ہولڈر ریاستی ادارے، پالیسی ساز کو ایک پیج پر ہونا چاہیے۔حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے مجبور کیا جارہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر بات نہ کی جائے، قومی قیادت مسئلہ کشمیر کو نہ صرف اجاگر کرے بلکہ کشمیر کی آزادی کے لیے عملی اقدامات کرے۔امیر ضلع نوابشاہ عبدالباسط قریشی نے ریلی کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تاریخ گواہ ہے کہ آدھا کشمیر جہاد کے ذریعے حاصل کیا گیا تھا باقی کشمیر بھی جہاد کے ذریعے سے ہی لیا جائے گا۔بھارتی مظالم اور مظلوم کشمیریوں کی حمایت کے لیے نکالی گئی ہے جموں کشمیر میں 80 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے اور معاہدہ کیا گیا تھا کہ جو جہاں ہیں انہیں وہیں رہنے دیا جائے۔آج مظلوم کشمیری 10 لاکھ فوجیوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں اور انہیں نماز پڑھنے کی بھی آزادی نہیں ہے۔ اسلامی ممالک کی جانب سے جس طرح کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے حوالے سے جدوجہد کرنی چاہیے ایسا نہیں کیا جاتا۔ جب تک حکمران خواب غفلت کی نیند سوتے رہیں گے اقوام متحدہ میں بھی مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، پونے 2 ارب مسلمانوں کی قیادت گونگے اور بہرے حکمران کررہے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ 75 سال سے کشمیر کا مسئلہ صرف مذہبی جماعتوں کا ہی ہے،حقیقت یہ ہے کہ مذہبی جماعتوں نے فلسطین اور کشمیر کے مسئلے پر ہمیشہ آواز بلند کی ہے۔آرٹیکل 370 کے تحت کشمیر کی حیثیت کو ہی تبدیل کردیا گیا ہے،حکومتوں اور حکمرانوں نے سوائے زبانی جمع خرچ کے ا?ج تک کوئی اقدام نہیں کیا، حکومت اور ریاست کی ذمے داری ہے کہ فوج اور ریاست کو تیار کرے اور کشمیریوں کو آزادی دلائے۔