مزید خبریں

ٹھیکے داری نظام ختم کیا جائے

آل پاکستان ایمپلائز پنشنرز لیبر تحریک آل پاکستان کلرکس ایسو سی ایشن (ایپکا)، نادرا ملازمین بحالی تحریک پاکستان اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین کی جانب سے واپڈا لیبر ہال میں محنت کشوں کے مسائل اور ان کے حل پر ایک مزاحمتی اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں متعدد ٹریڈ یونین رہنماؤں ، وکلا، صحافیوں، سرکاری ملازمین و سماجی و سیاسی کارکنان نے شرکت کی۔اسٹیج سیکرٹری کے فرائض نادرا ملازمین بحالی تحریک و PTUDC کے صوبائی نائب صدر رضا خان سواتی نے سرانجام دیے۔ جبکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین (سی بی اے) کے مرکزی صدر عبدالطیف نظامانی، آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کے مرکزی جنرل سیکریٹری اسداللہ درانی، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین کے انٹرنیشنل سیکرٹری عمران کمیانہ، آل پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کے نائب صدر محبوب علی قریشی،ایپکا کے صوبائی انفارمیشن سیکرٹری نثار احمد کھوسو ،صوبائی جنرل سیکرٹری ایپکا اشرف بوزئی، لوئر اسٹاف کے ضلعی صدر آصف خان، ریلوے سگنل کوٹری اور پاکستان ورکرز فیڈریشن کے رہنما ندیم محبوب ، پرائمری ٹیچرز ایسو سی ایشن کے ضلعی صدر روشن مشوری، آفیسر ایسو سی ایشن حیدرآباد کے ڈویژنل صدر امداد گوپانگ، OGDCL یونین رہنما رجب علی میمن ، پیپلز لیبر بیورو حیدرآباد کے صدر خالد قمبرانی، SSGC سے یونین رہنما رفیق عباسی، PTUDC کے صوبائی صدر انور پنہور، ڈویژنل صدر ITEA ایپکا کے رہنما شہزاد جمالی، آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین (سی بی اے) کے صوبائی کوآرڈینیٹر حنیف خان، صوبائی جوائنٹ سیکرٹری اعظم خان، سندھ پراسیکیوشن ویلفیئر ایسوسی کے صدر اقبال سولنگی، نادرا ملازمین بحالی تحریک کے انور سومروو دیگر نے حکومت کے سرمایہ دارانہ مزدوردشمن اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان بھر
میں آئی ایم ایف کی ایما پر موجودہ حکومت مزدور دشمن ایجنڈا پر عمل کرتے ہوئے محنت کشوں پر آئے روز مہنگائی کا بوجھ ڈال رہی ہے۔ سرکاری اداروں کی نجکاری کا سلسلہ زور شور سے جاری ہے اور ملک کے قیمتی اثاثوں کو کوڑیوں کے داموں بیچا جا رہا ہے۔ یونین سازی پر پابندی اسی لیے عائد کی جارہی ہے تاکہ محنت کشوں کی آوازوں کو دبایا جائے، کنٹریکٹ ملازموں کو نا صرف اجرتوں سے محروم رکھا جارہا ہے بلکہ انہیں مستقل کرنے کا عمل سرے سے بند کر دیا گیا۔اجلاس نے متفقہ طور پر مزدوروں پر ہونے والے حملوں کی مذمت کی اور مشترکہ جدوجہد کا لائحہ عمل مرتب کیا گیا اور مزدوروں کے مسائل پر مشترکہ اجلاسوں اور احتجاجوں کو منعقد کرنے پر زور دیا۔ آخر میں متفقہ طور پر مندرجہ ذیل قرار دادیں منظور کی گئی۔
قرار دادیں
نادرا میں جبری برطرفیاں اور یونین پر پابندی کے خاتمہ کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔سرکاری ملازمین اور محنت کشوں کی اجرتوں میں کمرتوڑ مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے جبکہ فوری طور پر 100فیصد اضافے کو یقینی بنایا جائے۔ پاکستان ریلوے ، واپڈا ، پی آئی اے ، سول ایوی ایشن اور تمام قومی اداروں کی نجکاری کا عمل روکا جائے۔ نادرا سمیت ملک بھر میں ٹریڈ یونینز اور ایسوسی ایشنز پر عائد پابندیوں کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ پی ٹی سی ایل پنشنرز کی دو سال سے بند پنشن بحال کی جائے۔ ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کی کم از کم تنخواہ 50ہزار روپے کی جائے۔ پاکستان ریلوے کے کلریکل اسٹاف پر عائد ٹریڈ یونین سرگرمیوں پر پابندی ختم کی جائے۔ تمام صنعتوں میں ٹھیکیداری نظام کا خاتمہ کیا جائے۔ پرائیویٹ سیکٹرمیں حکومتی اعلان کردہ کم از کم اجرت کا اطلاق یقینی بنایا جائے۔ ہم نے ایک ڈالر کے بدلے میں چودہ ڈالر قرضوں کے مد میں واپس کیے ہیں اس لیے عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے تمام قرضے ضبط کیے جائیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی روشنی میں گروپ انشورنس سرکاری ملازمین کو دیاجائے۔