مزید خبریں

تعلیمی بورڈ حیدر آباد میں بد ترین کرپشن کا سلسلہ تھم نہ سکا

بدین(نمائندہ جسارت) حیدرآباد تعلیمی بورڈ کے زیراہتمام رواں تعلیمی سال کے ہونے والے تمام سطح کے امتحانات میں بھی بورڈ کی تعلیم دشمن مافیا نے بدین، حیدرآباد، ٹنڈوالہیار، مٹیاری، سجاول، ٹھٹھہ، جام شورو، دادو، ٹنڈو محمد خان سمیت پورے ڈویژن کے نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں کی مینجمنٹ سے مل کر امتحانی نتائج میں اضافی نمبر اور ٹاپ پوزیشن کے خوائشمند طلبہ اور طالبات سے ٹاپ پوزیشن کے لیے 10 لاکھ روپے جبکہ اے ون گریڈ کے لیے فی کس ایک سے 2 لاکھ روپے رشوت وصول کی گئی، جبکہ جو بچے فیل تھے انہیں3 سے 6 لاکھ روپے لے کر پاس کر دیا گیا جبکہ بارہویں کلاس کے سالانہ امتحات کے نتائج سے قبل بھی نجی اور سرکاری اسکولوں کی مینجمنٹ اور ایجنٹوں کی جانب سے تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم بچوں اور ان کے والدین سے اے ون گریٹ اور ٹاپ ٹن کی پوزیشن کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار سے 2 لاکھ روپے رشوت لینے کا سلسلہ شروع کر رکھا، امیر اور صاحب حیثیت افراد اپنے بچوں کی امتحانی نتائج میں اے ون کی پوزیشن کے لیے رشوت کی رقم کی ادائیگی کر رہے ہیں، تعلیمی بورڈ کی کرپشن اور بھاری رشوت کی وصولی کی وجہ سے ذہین اور قابل بچے اپنے غل ہوتے روشن مستقبل پر پریشان دکھائی دے رہے ۔واضح رہے کہ 3 سال قبل بھی تعلیمی بورڈ کی کرپشن کا شکار ہونے والے متاثرہ بچوں کے والدین اور سول سوسائیٹی کے نمائندوں نے اس وقت کے چیف سیکرٹری سید ممتاز علی شاہ سے ملاقات کر کے تعلیمی بورڈ کی کرپشن کے خلاف زبانی اور تحریری شکایت پر محکمہ اینٹی کرپشن کے چئیرمین کو ہونے بدعنوانی اور بے قائدگیوں کے خلاف انکوائری کر کے رپوٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا جس پر ہونے والی انکوائری میں انکوائری افسر نے کرپشن اور ہونے والی بے قاعدگیوں کے الزامات کو درست قرار دیتے ہوئے کہا لکھا تھا کہ کرپشن بہت بڑے اور اعلیٰ سطح پر ہے جن کے خلاف کاروائی میرے دائرہ کار میں نہیں اور اعلیٰ سطحی انکوائری کی سفارش کی تھی،جس کے بعد تعلیمی بورڈ کے ملوث افسران اور اہلکاروں نے ان غیرقانونی سرگرمیوں میں شامل بدین سمیت دیگر اضلاع کے نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں کے مالکان اور منیجمنٹ سے پچاس لاکھ روپے رشوت جمع کر کے محکمہ اینٹی کریپشن کے حوالے کی جس کے بعد انکوائری رپورٹ کو سرد خانہ میں ڈال دیا گیا،تعلیمی بورڈ کی کرپشن کا شکار متاثرہ فریقین نے انکوائری رپورٹ سرد خانہ میں ڈال دینے کے خلاف اس وقت کے چئیرمین اینٹی کرپشن اینڈ انکوائریز علم الدین بلو سے ملاقات کر کے انکوائری روک جانے کی شکایت کرتے ہوئے انکوائری کو حتمی انجام تک پہچانے کی درخواست پر چیئرمین علم الدین بلو نے اپنی ریٹائرمنٹ سے دو دن قبل اجلاس طب کر کے اپتدائی انکوائری رپورٹ کی سفارش پر عالی سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دے کر میگا کرپشن میں ملوث تعلیمی بورڈ کے افسران نجی اور سرکاری اداروں کے زمہ دران کا تعین کر کے مزید کاروائی کے لیے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ چیئرمین اینٹی کرپشن اینڈ انکوائریز کے تحریری حکم اور ہدایت کے بعد ایک بار پھر تعلیم دشمن مافیا نے ڈویزن بھر کے نجی اور ملوث سرکاری تعلیمی اداروں کی انتظامیہ سے انکوائری رکوانے کے لیے پچاس لاکھ روپے سے زائد کی رشوت جمع کر کے اعلی سطح انکوائری کو بھی رکوا دیا جو تاحال سرد خانہ کی نظر بنی ہوئی ہے۔