مزید خبریں

حیدر آباد ، 5روز سے او پی ڈیز کا بائیکاٹ ، مریض پریشان

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) محکمہ صحت کے ملازمین کا رسک الاؤنس بحال نہ ہوسکا، 5 روز سے او پی ڈیز کا بائیکاٹ جاری، مریض پریشانی کا شکار ہیں۔ عملے کی ہڑتال۔ محکمہ صحت سندھ اور ملازمین کے درمیان رسک الاؤنس کی بحالی پر جاری تنازع ختم نہیں ہوسکا۔تاہم ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی جانب سے او پی ڈیز کے بائیکاٹ کے باعث سول اسپتال، بھٹائی اسپتال، سروس اسپتال، لیڈی ڈفرن اسپتال میں لاکھوں مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس کی کال پر ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف اور ملازمین نے ہڑتال کی اور سول اسپتال سے ریلی نکالی اور پیدل ریلی کی شکل میں حیدرآباد پریس کلب پہنچے۔ دھرنے میں شریک ملازمین نے سندھ حکومت اور محکمہ صحت کے صوبائی وزیر کے خلاف شدید احتجاج کیا اور اسے ہٹ دھرمی قرار دیا۔اس موقع پر ڈاکٹر پیر منظور، ڈاکٹر فیضان میمن، ڈاکٹر روشن چانڈیو، ڈاکٹر کاشف شر، ڈاکٹر محمد علی قائم خانی، محمد علی چانڈیو، غفار رند، گلناز مشتاق، شریف پالاری اور دیگر نے کہا کہ سندھ حکومت پی پی ایچ آئی 12 ارب روپے سالانہ اور 10 ارب روپے انڈس کے لیے جاری کرتی ہے جو زمین پر اسپتالوں میں نظر نہیں آتے۔ جبکہ محکمہ صحت میں کام کرنے والے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف ہر مشکل وقت میں اپنے فرائض سر انجام دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 35 ہزار اور 17 ہزار کوئی بڑی رقم صوبائی وزیر صحت اورسندھ حکومت مذکورہ رقم جاری کرنے میں دشواری محسوس کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری نوکریاں نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں ڈاکٹر 15 سے 20 ہزار روپے پرائیویٹ اسپتالوں میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔ اس سال ڈینٹسٹ کی 50 آسامیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ دوسری جانب ہر سال ہزاروں ڈینٹسٹ پاس آؤٹ ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 16 ویں گریڈ کی نرسوں کو 17 ویں گریڈ میں ترقی دی جائے، ڈاکٹروں اور نرسوں کے لیے مقرر کردہ الاؤنس بحال کیا جائے، پیرامیڈیکس کے لیے سروس پروسیجر اور ٹائم اسکیل جاری کیا جائے اور ایم ایل او اسپیشل کیڈر کا اعلان کیا جائے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو جلد وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔